• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

ترکی کی غیر متزلزل حمایت کشمیریوں کیلئے ہمت و حوصلے کا ذریعہ ہے، وزیر اعظم

شائع September 23, 2020
کشمیر کے عوام کے لیے عالمی فورم پر آواز اٹھانے پر ترک صدر کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں، عمران خان — فائل فوٹو / اے پی
کشمیر کے عوام کے لیے عالمی فورم پر آواز اٹھانے پر ترک صدر کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں، عمران خان — فائل فوٹو / اے پی

وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب میں ایک مرتبہ پھر اہلِ کشمیر کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے پر ترک صدر رجب طیب اردوان کا شکریہ ادا کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں عمران خان نے کہا کہ وہ کشمیر کے عوام کے لیے عالمی فورم پر آواز اٹھانے پر ترک صدر کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کی غیر متزلزل حمایت حقِ خودارادیت کی جائز و منصفانہ جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کے لیے ہمت و حوصلے کا ایک ذریعہ ہے۔

واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے کشمیر کو 'حل طلب مسئلہ' قرار دیتے ہوئے اسے جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے اہم قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر کا حل جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کے لیے اہم ہے، طیب اردوان

ترک صدر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا کے استحکام اور امن کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے لیکن اسے آج تک حل نہیں کیا جا سکا۔

انہوں نے گزشتہ سال بھارت کی جانب سے 5 اگست کو اٹھائے گئے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد اٹھائے گئے اقدامات نے اس مسئلے کو پیچیدہ بنادیا ہے۔

ترک صدر نے کہا کہ ہم اس مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے حق میں ہیں اور اس مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور خصوصاً کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا غیر قانونی طور پر خاتمہ کرتے ہوئے وہاں کرفیو نافذ کردیا تھا اور ہر طرح کے مواصلات پر پابندی عائد کردی تھی اور اس کے بعد سے پاکستان، چین کی مدد سے اس مسئلے کو تین مرتبہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں اٹھا چکا ہے۔

مزید پڑھیں: مسئلہ کشمیر و فلسطین اقوام متحدہ میں سب سے نمایاں دو تنازعات ہیں، وزیر خارجہ

دوسری جانب بھارت کا موقف ہے کہ 'اس قانونی الحاق' کے ساتھ ہی کشمیر کی متنازع حیثیت ختم ہو گئی ہے، لہٰذا اسے کونسل کے ایجنڈے سے ہٹایا جائے۔

پیر کو نیویارک میں شروع ہونے والے سالانہ اجلاس سے قبل بھارت نے 72 سال پرانے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے ایجنڈے سے 'غیر حل شدہ مسئلے' سے ہٹوانے کی بھرپور کوشش کی لیکن پڑوسی ملک کو اس معاملے میں سبکی کا سامنا کرنا پڑا اور مسئلہ کشمیر ایجنڈے پر برقرار رہا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024