• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

مرنے کے بعد بھی کرپشن ثابت ہوجائے تو قبر سے نکال کر لٹکا دیا جائے، شہباز شریف

شائع September 23, 2020
شہباز شریف—فائل فوٹو: اے ایف پی
شہباز شریف—فائل فوٹو: اے ایف پی

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام سلیکٹڈ حکومت اور وزیراعظم سے مایوس ہوچکے ہیں۔

لاہور میں لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج 2 سال سے زیادہ ہوگئے ہیں اور اس سلیکٹڈ حکومت اور وزیراعظم سے پاکستان کے 22 کروڑ عوام نہ صرف مایوس ہوگئے بلکہ بیزاری کی انتہا پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آر ٹی ایس، جس انتخابات میں ناکام ہوگیا بلکہ اس کے نتیجے میں بننے والی اس حکومت نے ان سوا دو برسوں میں قوم کا کیا سوارا اور بہتری کی وہ آج دیوار پر لکھی ہے، کیا کیا سہانے خواب دکھائے گئے تھے کہ 300 ارب ڈالر کپتان لائے گا، ایک سو ارب ڈالر آئی ایم ایف کے منہ پر مارے گا اور قوم کی ترقی و خوشحالی، دودھ کی نہریں بہیں گی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مجھے غریب عوام کی آواز بن کر بات کرنی ہے، نواز شریف کے دور میں چینی جو 50 روپے کی تھی آج 100 روپے کلو پر ہے، نواز شریف کے دور میں جو آٹا آسانی سے اور کم قیمتوں پر ملتا تھا وہ آج نایاب ہے بلکہ گندم غائب ہوگئی ہے، عام آدمی کی جیب خالی ہوگئی ہے لیکن وہ ڈیزل اور تیل کا انتظام نہیں کرسکتا۔

مزید پڑھیں: سالگرہ کے دن مریم نواز نے شہباز شریف کو پارٹی سے نکال دیا، شہزاد اکبر

انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود سلیکٹڈ وزیراعظم ان اسکینڈلز کو دن رات صرف چھپانے میں مصروف ہے بلکہ منی لانڈرنگ جو پی ٹی آئی کے 23 اکاؤنٹس ہیں وہ اوپن اینڈ شٹ کیس ہے اور اگر الیکشن کمیشن اور اسٹیٹ بینک وہ حقائق لے آئے جو ان کے پاس موجود ہیں تو عمران خان نیازی ایک سیکنڈ بھی وزیراعظم نہیں رہ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کو کئی برس گزر گئے ہیں لیکن الیکشن کمیشن نے فارن اکاؤنٹ کیس کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیا۔

دوران گفتگو ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) پر ناجائز اور غلط الزام لگاکر جو انتقام کی ہوس بجھانے کے لیے کوشش کی جارہی ہے وہ نہیں بھیج رہی جبکہ نیازی-نیب گٹھ جوڑ نے کیسز کرنے کا ریکارڈ توڑ دیا ہے، رانا ثنا اللہ و شاہد خاقان کے خلاف جو کیس بنایا گیا وہ پوری قوم جانتی ہے جبکہ کس ڈھٹائی سے عمران خان اور ان کے حواری کہتے رہے کہ یہ سچا کیس ہے، اس کے برعکس علیمہ خان کی بیرون ملک جائیدادوں پر کوئی بات کرنے کو تیار نہیں ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا علیمہ خان کو ایف بی آر میں پروٹوکول کے ساتھ بلایا جاتا ہے جبکہ انہوں نے ایمنسٹی سے فائدہ اٹھا کر جائیدادیں ظاہر کیں اور معافی کا فائدہ اٹھایا لیکن آج ہم پر الزام لگاتے ہیں، ہم کوئی دودھ کے دھلے نہیں ہیں بلکہ ناتواں انسان ہیں لیکن نواز شریف کی قیادت میں ہم اور ہماری ٹیم نے دن رات محنت کرکے پاکستان کو بدلا، جس کا گواہ پورا پاکستان ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ بتایا جائے کہ مالم جبہ کا کیس کیوں نہیں کھلا، عمران خان نیازی کے خلاف ہیلی کاپٹر انکوائری کا کیا بنا، چینی، گندم، ادویات و دیگر بڑے اسکینڈلز جو موجودہ حکومت کی دور میں بنے اس کا کیا ہوا، آپ بھلے کاروباری افراد کو ہراساں کریں لیکن چینی اسکینڈلز کے اصل ملزم عمران خان اور پنجاب کے وزیراعلی ہیں لیکن آج تک کسی نے پوچھا تک نہیں اور آنکھوں پر پٹی باندھی ہوئی ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ وہ مثال ہے کہ فیس نہیں کیس کو دیکھتے ہیں، اگر ایسا ہے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے تھا۔

معیشت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلدیہ فیکٹری جیسا حادثہ خدانخواستہ ہماری معیشت سے ہونے جارہا ہے، جو کچھ ملک میں ہورہا ہے، اس میں بہتری نہیں آئی تو پاکستان کی معیشت کو کوئی نہیں بچا سکے گا۔

پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ ہم اس پر آواز اٹھاتے رہے ہیں اور آگے بھی رہیں گے، اس کے لیے ہمیں یا مجھے جیل جانا پڑا تو یہ کوئی بڑی قیمت نہیں، اس راستے سے ہم پہلے بھی گزر چکے ہیں، فرق صرف یہ ہے کہ پہلے بیٹیوں کے ساتھ نہیں جانا پڑا تھا لیکن اب وہ وقت بھی آگیا ہے کہ قوم کی ماوں اور بیٹیوں کو بھی عدالتی کٹہرے میں کھڑا کیا جارہا ہے لیکن ہم اس کا مقابلہ کریں گے۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے 56 کمپنیوں کی تحقیقات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سوا 2 سال گزر گئے ہیں لیکن یہ کمپنیاں کہاں ہیں، ان کمپنیوں سے اربوں، کھربوں کی سرمایہ کاری ہوئی جس میں بجلی کے منصوبے، میٹرو بس، اورنج لائن و دیگر منصوبے شامل ہیں لیکن یہ ایک دھیلے کی کرپشن سامنے نہیں لاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر میرے قبر میں جانے کے بعد بھی میرے خلاف پبلک فنڈ میں کرپشن کا ایک دھیلا بھی نکل آئے تو میری لاش کو نکال کر پول پر لٹکا دیا جائے، یہ بات میں تب کر رہا ہوں جب انتقام کی انتہا ہے، اب ایف آئی اے اور آئی بی بہت متحرک ہے اور لوگوں کو گھروں پر جاکر تنگ کر رہی ہے لیکن اس کے باوجود بھی میں یہ کہتا ہوں کہ قیامت تک یہ میرے خلاف یہ ایک ثبوت لے آئیں تو آپ مجھے معاف نہیں کریے گا۔

بات کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نیازی کی ہوس ہے کہ میں جیل جاؤں، اگر میں چلا گیا تو میرے ساتھی پورا منصوبہ لائیں گے ورنہ میں آپ کے سامنے لاؤں گا کہ نواز شریف کی قیادت میں ہم نے 5 برسوں میں ایک ہزار ارب روپے نیٹ سیونگ (خالص بچت) کی۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد کا کہنا تھا کہ عمران خان نے مجھ پر 3 الزامات لگائے، ایک یہ کہ جاوید نامی میرے فرنٹ مین سے میں نے رشوت وصول کی، میں نے 2016 میں خط لکھا لیکن اس کا جواب نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ جو وزیراعظم جھوٹ بولتا ہے اور خائن ہے تو پھر کیا یہ شخص آرٹیکل 62، 63 پر پورا اترتا ہے، جس کی تعریف ہے کہ صادق و امین ہو تو کیا پھر جس شخص نے جاوید سے متعلق جھوٹ بولا تو وہ خائن نہیں ہے۔

دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ شہباز شریف نے پاناما میں مجھے 10 ارب روپے کی رشوت کی پیشکش کی، میں نے 2 سال قبل انہیں نوٹس دیا جس کی 66 سماعتیں ہوچکی ہیں لیکن ڈھائی سال میں یہ الزام ثابت نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ تیسرا الزام یہ لگایا کہ ملتان میٹرو میں یادیو کمپنی (چینی کمپنی) سے 17 ملین ڈالر رشوت لی لیکن چینی حکومت نے فوری طور پر میری طرف سے تردید کی، اس کے علاوہ جولائی 2019 میں عمران خان کی وفاقی کابینہ نے ٹی وی پر بیٹھ کر کہا کہ برطانیہ کے اخبار میں چھپا ہے کہ شہباز شریف اور اس کے خاندان نے کروڑوں روپے کی کرپشن کی لیکن اس کے اگلے ہی روز برطانیہ کی حکومت نے اس کی کھلی تردید کی اور کہا کہ اس میں کوئی سچائی نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی معاملات پر فیصلے جی ایچ کیو کے بجائے پارلیمان میں ہونے چاہئیں، مریم نواز

سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ایک آدمی جھوٹ بولتا ہے اور اپنی ہمشیرہ کے لیے پروٹوکول کا انتظام کرتا ہے جبکہ اس نے اور اس کی ہمشیرہ نے خود ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھایا اور پاکستان کے نام کو بدنام کیا جبکہ ملک کو چین اور برطانیہ کے سامنے متنازع بنایا۔

بی آر ٹی پشاور پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ایسا منصوبہ، جس پر 100 ارب روپے لگے ہیں، وہاں اب تک 4 بسیں جل چکی ہیں جبکہ پنجاب کے 3 میٹرو 100 ارب روپے میں لگے تھے جس کا مجموعی فاصلہ 65 سے 70 کلو میٹر بنتا ہے جبکہ پشاور کی میٹرو کا راستہ 27 کلو میٹر ہے۔

انہوں نے کہا کہ کروڑوں اور اربوں روپے کی کرپشن ہوچکی ہے، یہ سرکاری رپورٹ کہہ رہی ہیں جبکہ منصوبے میں تاخیر کی وجہ سے اس قوم کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024