• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

آصف زرداری کی 3 ضمنی ریفرنسز خارج کرنے کی درخواست مسترد

شائع September 23, 2020 اپ ڈیٹ September 24, 2020
سابق صدر آصف علی زرداری —فائل فوٹو: اے ایف پی
سابق صدر آصف علی زرداری —فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کی اپنے خلاف دائر 3 ضمنی ریفرنسز کو خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے آصف علی زرداری کی جانب سے جعلی اکاؤنٹس سے متعلق ٹھٹہ واٹر سپلائی، پارک لین اور منی لانڈرنگ ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواستوں پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

عدالت کی جانب سے اپنے فیصلے میں کہا گیا کہ آصف علی زرداری کو بری نہیں کیا جاسکتا، مذکورہ کرپشن ریفرنسز پر ان کے اوپر فرد جرم عائد کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: ٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنس: آصف زرداری پر ویڈیو لنک کے ذریعے فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

بعد ازاں عدالت نے آصف علی زرداری سمیت تمام ملزمان کو 28 ستمبر کو طلب کرلیا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق صدر آصف علی زرداری کی درخواستوں پر 17 ستمبر کو دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

گزشتہ سماعت پر سابق صدر کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا تھا کہ قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) میں ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا اختیار نہیں تھا۔

تاہم نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظر عباسی نے کہا تھا کہ این اے او نے کبھی نیب کو ضمنی ریفرنسز دائر کرنے سے روکا۔

دریں اثنا ڈان اخبار کی رپورٹ کےمطابق جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے آصف زرداری کی درخواست پر بینک ٹرانزیکشن کیس میں قبل از گرفتاری ضمانت منظور کرلی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب کو اکتوبر کے وسط تک رپورٹ جمع کرانے کی دی۔

یہ کیس جعلی اکاؤنٹس میں اسسٹنٹ نجی سیکریٹری مشتاق اور پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے داماد زین ملک کے مشترکہ اکاؤنٹس کے ذریعے بحریہ ٹاؤن سے 8 ارب 30 کروڑ روپے کی مشکوک ٹرانزیکشن دین سے متعلق ہے۔

جہاں عدالت نے اس معاملے میں آصف زرداری کو 18 جون 2019 کو قبل از گرفتاری عبوری ضمانت منظور کی تھی تاہم اس ضمانت کی تصدیق ابھی باقی ہے۔

زین ملک نے حال ہی میں نیب سے درخواست ضمانت کے ذریعے تین زیر سماعت مقدمات اور تین تحقیقات میں رہائی حاصل کی ہے۔

انہوں نے اپنی چھ جائیدادوں کو گروی رکھنے اور ایک کیس میں 4 ارب روپے، دوسرے میں 17 کروڑ روپے اور تیسرے معاملے میں راولپنڈی ڈائریکٹوریٹ کو 3 سال میں 3 کروڑ 70 لاکھ روپے کی ادائیگی کی، وہ سہ ماہی کی بنیاد پر قسطوں میں رقم ادا کریں گے۔

قومی احتساب بیورو کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا کہ بیورو نے تفتیش کا آغاز کردیا ہے جس کے بعد تفصیلی تحقیقات کی جائیں گی۔

تاہم عدالت نے نیب کے عہدیدار سے 15 اکتوبر تک تحقیقاتی رپورٹ جمع کرانے کو کہا اور اس معاملے کو اس وقت تک کے لیے ملتوی کردیا۔

یاد رہے کہ آصف زرداری کو میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل کے معاملے میں متعدد مقدمات کا سامنا ہے جو جولائی 2018 کے عام انتخابات سے قبل ہی منظرعام پر آئے تھے۔

سابق صدر، ان کی بہن فریال تالپور اور متعدد دیگر کاروباری افراد کے خلاف سمٹ بینک، سندھ بینک اور یو بی ایل میں 29 'بینامی' اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی جعلی ٹرانزیکشنز سے متعلق 2015 کے کیس کے طور پر تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پارک لین کیس: آصف زرداری و دیگر ملزمان کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر

سابق صدر پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ 'پارتھینان پرائیویٹ لمیٹڈ، پارک لین اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ اور دیگر کی طرف سے 'قرض میں توسیع اور اس کی غلط استعمال میں ملوث تھے'۔

نیب کے مطابق پارک لین کمپنی کو 'فرنٹ کمپنی' کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا تاکہ کالے دھن کو سفید کیا جاسکے۔ ان کے وکیل نے استدلال کیا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما پارک لین کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں لیکن انہوں نے صدر پاکستان کا منصب سنبھالنے سے قبل 2008 میں کمپنی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

ٹھٹھہ واٹر سپلائی کمپنی کا معاملہ سندھ کے محکمہ خصوصی اقدام کی جانب سے غیر قانونی طور پر نجی ٹھیکیدار ہریش اینڈ کمپنی کو ٹھٹھہ میں واٹر سپلائی اسکیم کا کنٹریکٹ دینے سے متعلق ہے۔

خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے 18 اگست کو آصف زرداری اور دیگر کے خلاف پارک لین کیس میں ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس سے قبل 10 اگست کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پارک لین کے مرکزی ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور شریک ملزمان پر فرد جرم عائد کی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024