کراچی میں پانی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلاؤ کا خطرہ
کراچی کے بیشتر علاقوں میں غیر صحت مند حالات اور آلودہ پانی کی فراہمی کے باعث جِلد کی اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلاؤ کا خدشہ ہے، یہ وقت ہے کہ حکومت کو ان خطرناک مسائل کے حل کے لیے فوری بہتر اور صحت سے متعلق حکمت عملی اپنانی ہوگی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹرز نے حالیہ مون سون سیزن کے بعد شہر میں پھیلنے والی بیماریوں کے حوالے سے ان خدشات کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: بارش کے بعد کراچی میں پانی جمع ہونے سے ٹائیفائڈ، ہیضہ پھیلنے کا خدشہ
انہوں نے بتایا کہ ٹائیفائیڈ کے متعدد کیسز سامنے آئے ہیں جن میں بیشتر بچے متاثر ہیں اور ان میں ایم ڈی آر یعنی ملٹی ڈرگ مزاحمت ٹائیفائیڈ کی علامات موجود ہیں اور اس کا علاج بہت مہنگا ہے۔
اس بات کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ بارش کے بعد متعدد مقامات سے پانی کی نکاسی نہیں ہوسکی ہے جبکہ مختلف جگہوں پر سیوریج کا پانی بھی موجود ہے جس کی وجہ سے مچھروں کی افزاش کا خطرہ ہے جو بیماریوں کے پھیلاؤ کا باعث ہوسکتا ہے۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے نمائندہ اور کیماڑی کے علاقے میں سینئر جنرل فزیشن کے طور پر کام کرنے والے ڈاکٹر عبدالغفار شورو نے بتایا کہ میں یومیہ او پی ڈی میں جن مریضوں کو دیکھتا ہوں ان میں 30 سے 40 فیصد کو پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں لاحق ہیں جن میں معدے اور جلد کے انفیکشن نمایاں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایسے مریضوں کی تعداد میں اضافہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت نے تاحال شہر کے خستہ حال سیوریج کے نظام کے حوالے سے کوئی نوٹس نہیں لیا جو گزشتہ ماہ بارشوں کے باعث تباہ ہوگیا تھا، انہوں نے نشاندہی کی کہ شہر میں سیوریج اور پانی کی لائنوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پانی کو آلودہ ہونے سے بتایا جاسکے۔
فضائی آلودگی
ایسے ہی خدشات کا اظہار لیاری میں نجی کلینک چلانے والے سینئر جنرل فزیشن ڈاکٹر الطاف کھتری نے کیا، ان کا کہنا تھا کہ ان کے پاس آنے والے بیشتر مریضوں کو سانس کی تکلیف کے مسائل کا سامنا ہے، انہوں نے اس کی بنیادی وجہ شہر میں فضائی آلودگی کو قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ بھر میں ہفتہ سے مون سون کی مزید بارش کی پیش گوئی
شہر کے پسماندہ علاقے میں صحت کی سہولت فراہم کرنے والے ایک اور ڈاکٹر ساجد احمد صدیقی کا کہنا تھا کہ ‘یہاں کے لوگ عام حالات میں بھی بڑی مشکل سے اپنی ضروریات مکمل کر پاتے ہیں اور بحران کی کیفیت میں ان کے مسائل میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے، اچھی خبر یہ ہے کہ حکومت ایسے لوگوں کو صحت کی بہتر سہولیات دینے اور ان کی مدد کے لیے منصوبہ بندی کررہی ہے، جس میں معمول کے حفاظتی ٹیکے لگانا اور اور بنیادی حفظان صحت کی معلومات فراہم کرنا بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بارش کے باعث بیشتر سڑکیں اور گلیاں بری طرح متاثر ہوئی ہیں، اس کی وجہ سے نہ صرف ٹریفک کی روانی میں مشکلات کا سامنا ہے بلکہ یہ شہر میں فضائی آلودگی میں بھی اضافے کا باعث ہے۔
شہر کے پسماندہ علاقوں میں کام کرنے والے ڈاکٹر کھتری اور ڈاکٹر صدیقی جیسے معالجین اپنے مریضوں کی مالی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اکثر علامتی علاج پر انحصار کرتے ہیں۔