• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

کراچی: کلفٹن میں خاتون کا اغوا کے بعد گینگ ریپ

شائع September 22, 2020 اپ ڈیٹ September 23, 2020
پولیس کے مطابق ملزمان نے خاتون کو کلفٹن میں اپنے اپارٹمنٹ میں ریپ کا نشانہ بنایا— فائل/فوٹو:اے پی
پولیس کے مطابق ملزمان نے خاتون کو کلفٹن میں اپنے اپارٹمنٹ میں ریپ کا نشانہ بنایا— فائل/فوٹو:اے پی

کراچی کے علاقے کلفٹن میں مبینہ طور پر ایک خاتون کو اغوا کے بعد گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا۔

پولیس کے مطابق کلفٹن میں واقع ایک مارکیٹ میں کام کرنے والی خاتون چھٹی کے بعد عبداللہ شاہ غازی کی مزار پر بس کا انتظار کر رہی تھیں کہ ویگو گاڑی پر سوار دو مشتبہ افراد نے انہیں اغوا کیا۔

ایس ایس پی جنوبی شیراز نذیر کا کہنا تھا کہ ملزمان، خاتون کو کلفٹن میں کہیں اپنے اپارٹمنٹ لے گئے جہاں انہوں نے مبینہ طور پر گینگ ریپ کیا اور بعد ازاں خاتون کو کسی مقام پر چھوڑ دیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: پی آئی بی کالونی میں کمسن بچی کا ریپ کے بعد قتل

پولیس کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ روز پیش آیا تھا اور خاتون نے کلفٹن پولیس کے پاس آج رپورٹ درج کروائی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کا میڈیکل کروایا گیا، جس میں ریپ کی تصدیق ہوگئی۔

سینیئر پولیس افسر کا کہنا تھا کہ پولیس نے واقعے کی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی ہے اور ملزمان کو گرفتار کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔

ایک اور پولیس افسر نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ خاتون کے ساتھ یہ واقعہ پیر کی رات 9:30 بجے پیش آیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ خاتون کلفٹن کے علاقے میں واقع ایک مارکیٹ میں کام کرتی ہیں۔

پولیس افسر نے بتایا کہ ریپ کرنے والے ملزمان کی شناخت سے متعلق سراغ ملے ہیں اور امید ہے کہ ان کو جلد ہی گرفتار کر لیا جائے گا۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کراچی میں پی آئی بی کالونی کے قریب 6 سالہ بچی مروہ کو ریپ کے بعد قتل کیا گیا تھا جس کے بعد شہریوں کے احتجاج پر پولیس نے متعدد ملزمان کو گرفتار کرلیا تھا۔

گزشتہ روز مروہ ریپ اور قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی اور گرفتار ملزمان میں سے 2 کے فنگر پرنٹس اور ڈی این اے نمونے میچ کر گئے۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی: اتحاد ٹاؤن میں ذہنی، جسمانی معذور خاتون کا ریپ، ایک ملزم گرفتار

ڈی آئی جی شرقی محمد نعمان صدیق نے دعویٰ کیا تھا کہ مروہ قتل کیس میں گرفتار دونوں ملزمان کے ڈی این اے نمونے میچ کر گئے ہیں، ان کے فنگر پرنٹس پہلے ہی متاثرہ لڑکی کے کپڑوں سے میچ کر گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس اندوہناک حادثے کی تحقیقات تکنیکی اور فارنزک ثبوتوں کی بنیاد پر کی گئی جس کے نتیجے میں تیسرا گرفتار مشتبہ شخص معصوم اور بے قصور ثابت ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں کوئی سرا نہیں نظر آرہا تھا لیکن تکنیکی ثبوتوں اور پیشہ ورانہ مہارت کے استعمال کی بدولت تفتیش کار ملزمان کو گرفتار کرنے میں کامیاب رہے، ہمارے پاس دو گرفتار ملزمان کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔

نعمان صدیقی نے بتایا تھا کہ کمسن بچی 4 ستمبر کو قریبی دکان سے بسکٹ لینے کے لیے پرانی سبزی منڈی کے قریب واقع اپنے گھر سے نکلی، دکاندار نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ بچی بسکٹ خریدنے کے بعد گھر کے لیے نکل گئی، جب وہ گھر نہ پہنچی اور سب جگہ ڈھونڈنے کے بعد بھی نہ ملی تو اسی دن رات 10 بجے پی آئی بی پولیس کو بچی کی گمشدگی کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور پولیس نے فوری طور پر مقدمہ درج کر لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 5 اور 6 ستمبر کی درمیانی شب لڑکی کی لاش کچرے کے ڈھیر سے ملی اور جناح ہسپتال کی خاتون میڈیکو لیگل افسر نے پوسٹ مارٹم کے بعد تصدیق کی کہ لڑکی کا قتل کرنے سے قبل ریپ بھی کیا گیا۔

کراچی میں 16 ستمبر کو اتحاد ٹاؤن میں مبینہ گینگ ریپ کا واقعہ پیش آیا تھا جہاں 20 سالہ ذہنی اور جسمانی طور پر معذور خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کیا گیا تھا جبکہ پولیس نے ایک ملزم کو گرفتار کرلیا تھا لیکن دوسرا فرار ہوگیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: 6 سالہ مروہ کے ریپ و قتل، گرفتار 2 ملزمان کے ڈی این اے میچ کر گئے

ایس ایچ او اتحاد ٹاؤن کا کہنا تھا کہ اتحاد ٹاؤن کی کچی آبادی قائم خانی کالونی میں 20 سالہ خاتون کا گینگ ریپ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایک ملزم فیصل کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ دوسرا ملزم حمید فرار ہوگیا، تاہم واقعے کی تفتیش جاری ہے اور دوسرے ملزم کو گرفتار کرنے کی کوششیں بھی کی جارہی ہیں۔

اس سے قبل 9 ستمبر کو لاہور میں موٹروے پر خاتون کے ساتھ گینگ ریپ کے واقعے کے بعد ملک بھر میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اور شدید احتجاج کیا گیا، جبکہ ایک ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور دوسرا ملزم تاحال گرفتار نہ ہوسکا۔

پولیس نے ملزم شفقت علی کو 14 ستمبر کو گرفتار کیا جس کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے تصدیق کی کہ ملزم کا ڈی این اے جائے وقوع سے اکٹھے کیے گئے نمونوں سے میچ کرگیا ہے۔

ملزم شفقت کو عدالت میں پیش کرنے کے بعد انسپکٹر ذوالفقار نے ملزم کا ریکارڈ پیش کیا جس کے بعد ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024