• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پاکستان میں کورونا وائرس کی ویکسین کی آزمائش کا آغاز

شائع September 22, 2020
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت نے پریس بریفنگ دی—فوٹو: ڈان نیوز
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت نے پریس بریفنگ دی—فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان میں کورونا وائرس کی ممکنہ ویکسین کین سینو (Cansino) کے تیسرے مرحلے کے کلینیکل ٹرائل کا آغاز ہوگیا۔

نینشل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ اس ویکیسن کے تیسرے کلینکل ٹرائل کے آغاز کیا گیا جسے نوول کورونا وائرس کے لیے چین کے کین سینو بائیولوجکس کی جانب سے تیار کیا گیا ہے۔

این سی او سی کے بیان میں کین سینو ویکسین کا پہلا اور دوسرا ٹرائل چین میں ہوا تھا جبکہ قومی ادارہ صحت (این آئی ایچ) اور کین سینو کے درمیان پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو تیسرے مرحلے کا ٹرائل کریں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ملک کے ڈرگ ریگولیٹر کی جانب سے کین سینو کے لیے ٹرائل کے تیسرے مرحلے کی منظوری دی تھی۔

مزید پڑھیں: کورونا ویکسین کی تیاری کی دوڑ چین جیتنے کے لیے تیار

ادھر وفاقی وزیر اسد عمر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ پاکستان میں کووڈ 19 ویکسین کے لیے تیسرے مرحلے کے ٹرائل کا آغاز ہوگیا۔

انہوں نے لکھا کہ یہ ویکسین چینی کمپنی نے تیار کی ہے اور اس ٹرائل میں 7 ممالک میں 40 ہزار لوگ حصہ لیں گے، جس میں 8 سے 10 ہزار تک پاکستانی ہوں گے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ 4 سے 6 ماہ کے دوران ٹرائل کے ابتدائی نتائج کی توقع ہے۔

ادھر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو دائریکٹر میجر جنرل عامر اکرام کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ ٹرائل کے آغاز اہم قدم بیان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اب ان ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا جو کووڈ 19 ویکیسن کے کلینکل ٹرائلز کر رہے ہیں۔

انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ہوگی جو نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر کے لوگوں کو فائدہ پہنچائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ویکسین کے کلینکل ٹرائل سے ملک میں مختلف بیماروں کے خلاف دیگر ویکسین تیار کرنے کی گنجائش میں اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے سب کو فائدہ ملنے کا امکان ہے، تمام ٹیم اور عوام کو مبارک باد دینا چاہتا ہوں۔

قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے اعزاز ہے کہ ہم نے ویکسین کے پہلے فیز 3 ٹرائل کا آغاز کیا ہے، یہ ایس تحقیق ہے جو پوری دنیا میں ہر وقت جاری رہتی ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ ہم نے اس سے فائدہ اٹھانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ساری دنیا کی نگاہیں ویکسین پر لگی ہوئی ہیں، اس وقت کم و بیش 7 ویکیسن فیز 3 ٹرائل میں چل رہی ہیں جس میں سے 3 چین کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی کورونا ویکسین ٹرائل کے دوسرے مرحلے میں بھی محفوظ اور موثر قرار

اس موقع پر انہوں نے ویکسین کے مختلف ٹرائل کے بارے میں بھی بتایا اور کہا کہ اس میں پہلے مرحلے میں جانوروں پر ٹرائل کیا گیا جو چین میں ہوا، جس کے اچھے نتائج ہے، اس کے بعد فیز 2 ٹرائل 508 انسانوں پر کیا جس کے بہتر نتائج آنے پر اسے طبی جریدوں میں شائع کیا گیا۔

انہوں نے کاہ کہ فیز 3 ٹرائل سب سے بڑا اور مشکل کام ہوتا ہے تاہم ہم نے اس چیلنج کو قبول کیا، یہ فیز آج سے شروع ہوگیا جس میں ہم نے کم و بیش 8 سے 10 ہزار رضاکاروں کو ویکسین دی جائے گی جس کے نتائج 4 سے 6 ہفتوں میں نتائج متوقع ہیں۔

تاہم انہوں نے کہا کہ یہ 12 مہینے تک اس لیے برقرار رکھا جاتا ہے کہ دیکھا جائے کہ اینٹی باڈیز بن رہی ہیں یا نہیں جبکہ اس ویکیسن کی حفاظت کو یقینی بنایا گیا ہے اور یہ چین میں سیکیورٹی اہلکاروں کو دی جارہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024