• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کراچی: 6 سالہ مروہ کے ریپ و قتل، گرفتار 2 ملزمان کے ڈی این اے میچ کر گئے

شائع September 20, 2020 اپ ڈیٹ September 21, 2020
کمسن بچی کو ریپ کے بعد قتل کردیا گیا تھا— فوٹو: کری ایٹو کامنز
کمسن بچی کو ریپ کے بعد قتل کردیا گیا تھا— فوٹو: کری ایٹو کامنز

کراچی میں کمسن بچی مروہ کے ریپ اور قتل میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور گرفتار افراد میں سے 2 ملزمان کے فنگر پرنٹس کے بعد ڈی این اے نمونے بھی میچ کر گئے۔

ڈی آئی جی شرقی محمد نعمان صدیق نے دعویٰ کیا کہ مروہ قتل کیس میں گرفتار دونوں ملزمان کے ڈی این اے نمونے میچ کر گئے ہیں جہاں اس سے قبل ان کے فنگر پرنٹس پہلے ہی متاثرہ لڑکی کے کپڑوں سے میچ کر گئے تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی: 6سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، متعدد مشتبہ افراد گرفتار

انہوں نے اپنے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس اندوہناک حادثے کی تحقیقات تکنیکی اور فارنزک ثبوتوں کی بنیاد پر کی گئی جس کے نتیجے میں تیسرا گرفتار مشتبہ شخص معصوم اور بے قصور ثابت ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں کوئی سرا نہیں نظر آ رہا تھا لیکن تکنیکی ثبوتوں اور پیشہ ورانہ مہارت کے استعمال کی بدولت تفتیش کار ملزمان کو گرفتار کرنے میں کامیاب رہے، ہمارے پاس دو گرفتار ملزمان کے خلاف ٹھوس ثبوت موجود ہیں۔

نعمان صدیقی نے بتایا کہ کمسن بچی 4ستمبر کو قریبی دکان سے بسکٹ لینے کے لیے پرانی سبزی منڈی کے قریب واقع اپنے گھر سے نکلی، دکاندار نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ بچی بسکٹ خریدنے کے بعد گھر کے لیے نکل گئی، جب وہ گھر نہ پہنچی اور سب جگہ ڈھونڈنے کے بعد بھی نہ ملی تو اسی دن رات 10 بجے پی آئی بی پولیس کو بچی کی گمشدگی کے بارے میں آگاہ کیا گیا اور پولیس نے فوری طور پر مقدمہ درج کر لیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: 6 سالہ مروہ کے ریپ و قتل میں ملوث ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

انہوں نے بتایا کہ 5 اور 6 ستمبر کی درمیانی شب لڑکی کی لاش کچرے کے ڈھیر سے ملی اور جناح ہسپتال کی خاتون میڈیکو لیگل افسر نے پوسٹ مارٹم کے بعد تصدیق کی کہ لڑکی کا قتل کرنے سے قبل ریپ بھی کیا گیا۔

ڈی آئی جی شرقی نے مزید بتایا کہ تفتیش کاروں نے تکنیکی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا استعمال کرتے ہوئے ثبوت جمع کیے، پوچھ گچھ کے لیے 34مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا اور ان کے ڈی این اے نمونے لے کر جامعہ کراچی بھی بھیجے گئے جبکہ تفتیش کے دوران متاثرہ لڑکی کے والدین نے بھی پولیس سے مکمل تعاون کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو 17ستمبر کو دونوں ملزمان کی فنگر پرنٹس کی رپورٹ کا نتیجہ بھی لیبارٹری سے موصول ہو گیا تھا جو متاثرہ بچی کے کپڑوں سے میچ کر گئے تھے جبکہ 18 ستمبر کو ڈی این اے نمونوں کی رپورٹ بھی موصول ہو گئی تھی جو مقتول بچی سے جمع کیے گئے نمونوں سے میچ کر گئے تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی: 6 سالہ مروہ کے ریپ و قتل میں ملوث ملزمان کے فنگر پرنٹس میچ کر گئے

ان کا کہنا تھا کہ پولیس یہ تمام نمونے عدالت میں پیش کرے گی تاکہ ملزمان کو ان کے کیے کی سزا مل سکے۔

پولیس نے بتایا کہ اس سال شہر قائد میں 489 بچے اغوا اور لاپتہ ہوئے اور ان میں سے اکثر باحفاظت گھر پہنچ گئے۔

ڈی آئی جی شرقی نے والدین کو مشورہ دیا کہ اگر ان کے بچے لاپتہ یا اغوا ہوں تو وہ فوری طور پر پولیس کو اطلاع کریں کیونکہ بچی کی بازیابی کے لیے ابتدائی چند گھنٹے انتہائی اہم ہوتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024