• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

حکومت کو ٹریڈ یونین کے رجسٹرار کے تقرر کیلئے تین ماہ کی مہلت

شائع September 20, 2020
—فائل فوٹو: ڈان نیوز
—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو 3 ماہ کی مدت میں باقاعدہ رجسٹرار ٹریڈ یونین (آر ٹی یو) مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس میانگ الحسن اورنگزیب نے ہدایت کی کہ رجسٹرار ٹریڈ یونین کی تعیناتی کا عمل فورا شروع کیا جائے۔

مزید پڑھیں: وعدے کے باوجود پاکستان مزدوروں کے حقوق میں بہتری لانے میں ناکام

عدالتی حکم کے مطابق 'این آئی آر سی ایک ہفتے کے اندر یہ عمل مکمل کرے، ان کا معاملہ سینٹرل سلیکشن بورڈ (سی ایس بی) کے پاس بھجوایا جائے گا جس کے بارے میں غور کرنے کے لیے سی ایس بی کا خصوصی اجلاس ایک ماہ کی مدت میں طلب کیا جائے گا'۔

فیصلے کے مطابق فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کے ذریعے شروع کردہ آر ٹی یو کے عہدے پر براہ راست بھرتی کے عمل کو اس وقت تک روک دیا جائے گا جب تک کہ وزارت اوورسیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈویژن (او پی ایچ آر ڈی) اس بات کا تعین نہیں کرے گا کہ آیا کوئی این آئی آر سی میں اس پوسٹ کے لیے ترقی کا اہل ہے یا نہیں۔

درخواست گزاروں (آل پاکستان زیڈ ٹی بی ایل ورکرز یونین اور دیگر) نے جواب دہندگان کو ہدایت کی کہ وہ انڈسٹریل ریلیشنز ایکٹ 2012 (آئرا) کے سیکشن 4 کے تحت رجسٹرار ٹریڈ یونین کے تقرر کے لیے فوری اقدامات کریں۔

درخواست گزاروں نے وفاقی حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں ضروری بنیادی ڈھانچے کے ساتھ آر ٹی یو کے دفتر کے قیام کے انتظامات کرے۔

مزید پڑھیں: حکومتی پالیسیوں کے خلاف ملک بھر میں تاجروں کی ہڑتال

ان کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار صنعت کار ٹریڈ یونین ہیں جو ایک اجتماعی سودے بازی کرنے والے ایجنٹ کا تعین کرنے کے لیے ریفرنڈم کے خواہاں ہیں لیکن آر ٹی یو کے دفتر کی عدم موجودگی میں یہ اقدامات نہیں ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ آر ٹی یو کے لیے ایک آزاد سیکریٹریٹ قائم کرنا ضروری تھا کیوں کہ آئی آر اے کی متعدد دفعات کے تحت مذکورہ دفتر کے ذریعے اہم کام انجام دینے کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ طویل مدت کے لیے ایڈہاک (عارضی) بنیادوں پر آر ٹی یو کے تقرر اعلی عدالتوں کے وضع کردہ قانون کی خلاف ورزی تھی۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل (ڈی اے جی) ارشد محمود کیانی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ آر ٹی یو کے دفتر کے لیے ضروری انفرا اسٹرکچر پہلے ہی این آر سی عمارت میں مہیا کیا گیا تھا اور معاون عملہ اور سازوسامان دستیاب تھے۔

انہوں نے کہا کہ آر ٹی یو میں بھرتی کے لیے قواعد وزارت اوورسیز پاکستانیوں اور ہیومن ریسورس ڈویژن نے پہلے ہی بنائے تھے اور سرکاری گزٹ میں اس کو مطلع کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مزدوروں کی اجرت، بقایا جات کی ادائیگی کیلئے احتجاج

انہوں نے کہا کہ مشترکہ رجسٹرار (بی ایس 19) کے عہدے کا اشتہار ایف پی ایس سی نے دیا تھا جبکہ این آر آئی آر سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ آر ٹی یو کے تقرر کے لیے سی ایس بی کو پیش کرنے کے لیے کاغذ تیار کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایف پی ایس سی نے یہ عمل شروع کیا تھا اور جب تک یہ عہدہ مستقل بنیاد پر تفویض نہیں کیا اس وقت تک عارضی بنیادوں پر تعیناتی جاری رہے گی۔

جسٹس میانگ الحسن اورنگزیب کے حکم کے مطابق 'اس وقت وزارت اوورسیز پاکستانیز اینڈ ہیومن ریسورس ڈویژن نے یہ طے کیا کہ این آئی آر سی میں کوئی بھی فرد مذکورہ عہدے پر ترقی کا اہل نہیں یا اہل فرد کو اس عہدے پر ترقی دینے کی سفارش نہیں کی گئی، سی ایس بی براہ راست بھرتیوں کا عمل دوبارہ شروع کرکے 15 دسمبر تک مکمل کرے گا۔


یہ خبر 20 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024