اسلام آباد: ریلی میں فرقہ واریت کو ہوا دینے پر کالعدم گروپ کے رہنما کے خلاف مقدمہ
اسلام آباد پولیس نے دارالحکومت میں ریلی کے دوران فرقہ وارانہ جملے استعمال کرکے شرکا کو اکسانے کے الزام میں کالعدم اہل سنت والجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) کے مرکزی رہنما کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔
یہ فرقہ وارانہ جملے جمعرات کو اسلام آباد کے ایکسپریس چوک میں متحدہ سنی کونسل کے زیر اہتمام عظمت صحابہ مارچ میں استعمال کیے گئے تھے۔
اسلام آباد سٹی مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ چانڈیو کی مدعیت میں درج ایف آئی آر کے مطابق اس مارچ میں 1900 سے 2 ہزار افراد نے شرکت کی۔
تھانہ کوہسار میں درج مقدمے میں اہل سنت والجماعت کے رہنما مسعود الرحمٰن عثمانی کو تعزیرات پاکستان کی دفعات 295 اے کے تحت مذہبی جذبات مجروح کرنے کا ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں دہشتگردی،فرقہ واریت میں بھارت کے ملوث ہونے کے ٹھوس شواہد ہیں، دفتر خارجہ
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ نامناسب زبان استعمال کرکے مسعود الرحمٰن عثمانی نے فرقہ واریت کو ہوا دی اور شرکا کو اکسایا۔
مقدمہ درج کرنے سے متعلق سب سے پہلے اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر محمد حمزہ شفقت نے بتایا اور اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ریلی کے ایک مقرر کے خلاف 'فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے اور تشدد پر اکسانے' کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اہل سنت والجماعت کے رہنما پر اسلام آباد کی حدود میں عوامی سطح پر تقریر کرنے پر پابندی بھی عائد کردی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ملک فرقہ وارانہ تصادم کا متحمل نہیں ہوسکتا، مفتی منیب
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے قبل ازیں ڈان کو بتایا تھا کہ گروپ کو اس کی درخواست ریلی کے انعقاد کے لیے معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) پر عملدرآمد کی ہدایات کے ساتھ عدم اعتراض سرٹیفکیٹ (این او سی) جاری کیا گیا تھا۔
پولیس اور انتظامی عہدیداران کا کہنا تھا کہ شہری انتظامیہ اور متحدہ سنی کونسل کے درمیان اس وقت معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت شرکا کو مارچ اور جلوسوں کے ایس او پیز پر عملدرآمد کرنا تھا۔