ڈیٹا چوری سے متعلق رپورٹ میں تاخیر، سیکیورٹی ایکسچینج کا اظہارِ تشویش
اسلام آباد: ایس ای سی پی پالیسی بورڈ نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی جانب سے حساس معلومات کی چوری سے متعلق فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ایس ای سی پی کمشنر سعدیہ خان کی سربراہی میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی 28 اگست کو وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم باجوہ کے بیرون ملک اثاثوں سے متعلق خبر شائع ہونے کے ایک روز بعد ایس ای سی پی کے چیئرمین نے تشکیل دی تھی جس میں الزام لگایا گیا کہ ایس ای سی پی کی ویب سائٹ سے کچھ ڈیٹا حذف کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کے معاون خصوصی عاصم سلیم باجوہ کا مستعفی ہونے کا فیصلہ
ذرائع نے بتایا کہ متعلقہ پیشرفت میں ایس ای سی پی نے فیصلہ کیا کہ حقائق سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ کو پالیسی بورڈ میں پیش نہیں کیا جائے گا بلکہ پہلے ہفتے کو ہونے والے ایس ای سی پی کے ہنگامی اجلاس میں رپورٹ کو پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایس ای سی پی کے ایک سینئر ایگزیکٹو نے کہا کہ ’رپورٹ کے حوالے سے ہر طرف سے شدید خدشات ہیں اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایس ای سی پی کا ایک خصوصی اجلاس آج (ہفتہ) کو منعقد کیا جائے گا کیونکہ یہ ایک غیر معمولی اہم دن ہے اور صرف چند ہی متعلقہ عہدیدار موجود ہوں گے‘۔
کمیشن کے ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ معاملے کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے وزیر اعظم آفس نے بھی ایس ای سی پی سے رپورٹ کی کاپی پیش کرنے کو کہا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایس ای سی پی کی کمشنراور حقائق سے متعلق کمیٹی کی سربراہ سعدیہ خان کی طرف سے کمیشن کو ڈیجیٹل پریزنٹیشن دی جائے گی اور اس کے بعد اس رپورٹ کی صرف ایک ہارڈ کاپی چھاپ دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پیپلز پارٹی کا معاون خصوصی اطلاعات کے خلاف الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ
انہوں نے بتایا کہ کمیشن کے اجلاس سے منظوری دی گئی اور اس کاپی کو سیل بند لفافے میں وزیر اعظم سیکریٹریٹ کو ارسال کیے جائیں گے۔
ایس ای سی پی پالیسی بورڈ کے چیئرمین مسعود نقوی نے حقائق سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ کو حتمی شکل دینے میں تاخیر پر اظہار برہمی کیا اور اس معاملے پر کمیشن سے اختلاف نہیں کیا ہے۔
پالیسی بورڈ کے ممبران بشمول خالد مرزا نے کہا کہ اس رپورٹ کو عام کیا جائے اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے۔
پالیسی بورڈ نے ایس ای سی پی کو ہدایت کی کہ سیکیورٹیز ایکٹ 2015 کے مطابق غیر سرکاری عہدیداروں کی معلومات کا رساو یا چوری ایک مجرمانہ جرم تھا۔
پالیسی بورڈ کے ممبروں نے مشاہدہ کیا کہ ایس ای سی پی ملازمین کی اپ گریڈیشن اور صلاحیت سازی کی ضرورت ہے۔
پالیسی بورڈ کے ایک رکن نے دعوی کیا کہ چونکہ سابقہ چیئر مین ظفرحجازی ، طاہر محمود اور ظفر عبد اللہم کے دور میں زیادہ تر ملازمین کو شامل کیا گیا تھا ان میں سے بیشتر کی سیاسی وابستگی ہے۔
مزیدپڑھیں: فردوس عاشق کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم باجوہ معاون خصوصی اطلاعات مقرر
ایس ای سی پی کے ابتدائی معلومات کے بعد محکمہ آئی ٹی نے اطلاع دی کہ مارکیٹ سرویلنس ڈپارٹمنٹ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ارسلان ظفر کی طرف سے غیر متعلق لاگ ان تھے۔
محکمہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسٹاک مارکیٹ میں ہونے والی کسی بھی غیر معمولی سرگرمی کی نگرانی اور اس کا پتہ لگائے۔
مارکیٹ سرویلنس ڈپارٹمنٹ نے نادرا ڈیٹا تک بھی رسائی کی اجازت دی ہے اور آئی ٹی ڈپارٹمنٹ نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو آگاہ کیا ارسال ظفر نے نادرا کے اعداد و شمار پر بھی لاگ ان کیا اور معلومات کو جمع کیا جس میں ریٹائرڈ جنرل عاصم باجوہ کے کنبہ کے ممبروں کے سی این آئی سی نمبر بھی شامل تھے۔
سعدیہ خان نے ایس ای سی پی کے چیئرمین کو اس معاملے کی اطلاع دی اور ستمبر کے پہلے ہفتے میں محکمہ آئی ٹی نے ارسلان ظفر کا لیپ ٹاپ ضبط کرلیا اور انہیں جبری رخصت پر بیرون ملک بھیج دیا گیا تھا۔
ایس ای سی پی کے تمام ایگزیکٹوز کو کمیشن نے لیپ ٹاپ دیا ہے اور ان کے ایڈمن کے حقوق محکمہ آئی ٹی کے پاس ہیں اور اس کے نتیجے میں لیپ ٹاپ میں سے کسی کو فارمیٹ نہیں کیا جاسکتا ہے اور حتی کہ حذف شدہ فائلیں بھی برآمد نہیں کی جاسکتی ہیں۔
یہ خبر 19 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی