ریکوڈک معاملے پر حکم امتناع بینک ضمانت سے مشروط
پاکستان کو ریکوڈک معاملے میں عالمی بینک کے ثالثی فورم انٹرنیشنل سینٹر فارسیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹ (اکسیڈ) کی جانب سے 6ارب ڈالر جرمانے پر حکم امتناع متعدد شرائط پر ملا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس پیش رفت کے حوالے سے معلومات رکھنے والے ذرائع نے بتایا ہے کہ عالمی بینک کی جانب سے طے کی گئی شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ پاکستان ناقابل واپسی بینک ضمانت پیش کرے گا جو ٹربیونل کی جانب سے عائد جرمانے کا 25 فیصد ہوگا اور یہ ملک سے باہر کے ایک معروف بین الاقوامی بینک کے ذریعے ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ اکسیڈ کی جانب سے اس طرح کے تمام فیصلوں میں ہمیشہ کچھ شرائط ہوتی ہیں۔
مزید پڑھیں: ریکوڈک لیز کیس: پاکستان پر عائد 6 ارب ڈالر جرمانے پر حکم امتناع
واضح رہے کہ اکسیڈ نے 12 جولائی 2019 کو غیر ملکی کمپنی تیتھیان کاپر کمپنی کی کان کنی کی لیز کو مسترد کرنے پر پاکستان پر 5 ارب 97 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا جس میں جرمانے کے طور پر 4 ارب 8 کروڑ ڈالر اور غیر ملکی ایک ارب 87 ارب ڈالر کا سود شامل ہے۔
ذرائع نے وضاحت کی کہ پاکستان کو ضمانت کے طور پر 4 ارب 8 کروڑ ڈالر جرمانے کا 25 فیصد دینا ہوگا۔
اکسیڈ ٹریبونل میں پاکستان اور ٹی سی سی کے درمیان تنازع کی سماعت ہوئی تھی جس میں 2011 میں بلوچستان میں ملٹی ملین ڈالر کی کان کنی کی لیز پر صوبے کی کان کنی اتھارٹی کی جانب سے ٹی سی سی کی درخواست کو مسترد کرنے پر 8 ارب 50 کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعوٰی کیا تھا۔
پاکستان نے ٹریبونل کے سامنے یہ استدعا کی تھی کہ ریکوڈک منصوبے کا معاہدہ / کان کنی کا لائسنس کرپٹ ذرائع سے حاصل کیا گیا تھا لہذا دعویدار (ٹی سی سی) ہرجانے کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔
تاہم دونوں فریقین، پاکستان اور ٹی سی سی نے گزشتہ اکتوبر میں لندن میں ملاقات کی تھی اور اس تنازع کے عدالت سے باہر مذاکرات کے ذریعے حل پر اتفاق کیا تھا، دونوں فریقین اب بھی ایک دوسرے سے بات چیت میں مشغول ہیں اور پرامید ہیں کہ معاملہ جلد حل ہوجائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ریکو ڈیک لیز کیس: پاکستان کا 5 ارب 80 کروڑ ڈالر جرمانے میں ریلیف کا مطالبہ
انہوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ پاکستان نے ٹی سی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ولیم ہیس کے اس بیان کا خیرمقدم کیا تھا جس میں انہوں نے مذاکرات کے ذریعے حل پر کام کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔
ولیم ہیس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ کمپنی پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے حل کے امکان پر بات کرنے پر راضی ہے اور تنازع کے اختتام تک اپنے تجارتی مفادات اور قانونی حقوق کا تحفظ جاری رکھے گی۔
اس کیس کی حتمی سماعت اب مئی 2021 میں ہوگی۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے جنوب مغرب میں واقع ریکو ڈک کا علاقہ سونے اور تانبے سمیت دیگر قدرتی معدنیات سے مالا مال ہے۔