سینیٹ: مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے سینیٹر میں تلخ کلامی، نوبت گالم گلوچ تک پہنچ گئی
ایوان بالا (سینیٹ) میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سینیٹر میاں عتیق شیخ کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف انتہائی نامناسب الفاظ کا استعمال کیا جس کے بعد ان الفاظ کو کارروائی سے حذف کرنا پڑا۔
سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا، جہاں مشاہد اللہ خان اور میاں عتیق کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ دیکھا گیا اور معاملہ گالم گلوچ تک پہنچ گیا۔
مشاہد اللہ خان نے اظہار خیال کرنا شروع کیا تو درمیان میں میاں عتیق کی جانب سے بولنے کا سلسلہ جاری رہا جس پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ میں نے گزشتہ دنوں بھی اپنی تقریر میں ان (میاں عتیق) کا نام نہیں لیا تھا لیکن انہوں نے خود اپنے اوپر لے لیا تھا۔
مزید پڑھیں: مشاہد اللہ خان نے پی آئی اے کا بیڑا غرق کیا، فواد چوہدری
تاہم اس دوران میاں عتیق نے بیچ میں یہ بولا کہ 'انہیں بچپن سے بری عادتیں پڑی ہوئی ہیں'، جس پر مشاہد اللہ نے جواب دیا کہ 'انہیں معلوم ہے میری بری عادت کا، انہوں نے میری بری عادت کو دیکھا نہیں بلکہ سہا ہے'۔
انہوں نے میاں عتیق کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم 260 افراد کے قاتل ہو، کل عدالت نے کہہ دیا ہے، اس دوران عتیق شیخ شور شرابا کرتے رہے اور کہا کہ یہ 'گارڈن کالج میں غلط کام کرتے تھے، انہیں دیکھا ہے، میں اس شخص کو بھی لاؤں گا'۔
جس پر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ 'گارڈن کالج میں تم میرے بھائی کے ورکر ہی تھے اور نعرے مارتے تھے'۔
ایوان میں جاری اس بحث کے دوران عتیق شیخ نے کہا کہ یہ ذاتیات پر بول رہے ہیں جس پر مشاہد اللہ نے کہا کہ میں نے پڑسوں ان کا نام لیکر کچھ نہیں کہا میں نے 'نمونہ' ضرور کہا تھا لیکن انہیں نہیں کہا تھا۔
تاہم اس دوران ماحول اس وقت مزید کشیدہ ہوگیا جب عتیق شیخ نے انتہائی نامناسب الفاظ کا استعمال کیا جس کے جواب میں مشاہد اللہ نے بھی سخت لفظ استعمال کئے اور کہا کہ میں 'اس کو الٹا ٹانگ دوں گا' یہ 'گالی دے رہا ہے'۔
ایوان میں جاری اس ہنگامے پر اسپیکر بار بار میاں عتیق کو کہتے رہے کہ آپ تشریف رکھیں لیکن انہوں نے کہا کہ انہیں (مشاہداللہ) کو باہر نکالیں۔
جس پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ لو جی مجھے باہر نکالیں میں نے تو ' 260 آدمیوں کا قتل کیا ہے، میں نے تو 260 آدمیوں کو زندہ جلایا ہے، مجھے باہر نکالو، میں تو بھتے لیتا ہوں ناں، مجھے باہر نکالو'۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ بھتے لینے والوں کو باہر نہ نکالو، حرام کا پیسہ کماکر یہ یہاں بیٹھا ہوا ہے'، تاہم اس موقع پر پھر عتیق شیخ نے انتہائی نامناسب لفظ استعمال کیا جس پر مشاہد اللہ نے بھی وہی لفظ میاں عتیق کے پورے خاندان کے لیے استعمال کردیا۔
مزید پڑھیں: فواد چوہدری اور مشاہد اللہ کے درمیان سینیٹ میں لفظی جنگ
مشاہد اللہ خان نے میاں عتیق کی بات پر غصے میں آکر کہا کہ 'تم زیادہ بدمعاش بنے ہوئے ہو، تمہارے جیسے پتا نہیں کتنوں کو ٹھیک کرچکا ہوں، میں تمہارے دانت توڑ دوں گا تم بیٹھے ہوئے کدھر ہو، تم سمجھتے ہو کہ اب بھی ایم کیو ایم، الطاف حسین کا راج ہے'۔
ساتھ ہی انہوں نے میاں عتیق پر بھتے لینے، لوگوں کو زندہ جلانے اور قتل کا الزام بھی لگایا۔
تاہم مشاہد اللہ نے اپنے الفاظ جاری رکھے جس پر اسپیکر نے کہا کہ ایسے تمام الفاظ کو حذف کردیں۔
انہوں نے کہا کہ ایوان کا ماحول خراب نہ کریں اور آپ دونوں بیٹھ جائیں۔
علاوہ ازیں ایوان میں مشیر پارلیمانی امور بابر ایوان کا کہنا تھا کہ ایوان میں یہ سب نہیں ہونا چاہیے، جب ضمنی سوال کیا جائے تو اس سوال تک ہی رہا جائے۔
بعد ازاں مشاہد اللہ خان کو دوبارہ بولنے کا موقع دیا گیا جس پر انہوں نے کہا کہ میں نے نہ پڑسوں کسی کا نام لیا نہ آج کسی کا نام لیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنی بات کروں گا 'میں بڑے بڑے بدمعاشوں اور غنڈوں کو نمٹ کر یہاں تک پہنچا ہوں، میں 20 سال کراچی میں رہا ہوں مجھے دو دفعہ ان (عتیق شیخ) کی جماعت نے قتل کرنے کی کوشش کی لیکن میں نے سال 2000 میں وہاں جلسوں میں کھڑے ہوکر ایسی کی تیسی کی یہ میرے سامنے بیچتے کیا ہیں'۔