• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

ریپ، قتل ہونے والی بچی کے والدین کو پروگرام میں بلانے پر ندا یاسر پر پابندی کا مطالبہ

شائع September 17, 2020
6 ستمبر کو کراچی کے علاقے پی آئی بی کالونی سے 5 سالہ بچی کی جلی ہوئی بوری بند لاش ملی تھی — فوٹو:انسٹاگرام
6 ستمبر کو کراچی کے علاقے پی آئی بی کالونی سے 5 سالہ بچی کی جلی ہوئی بوری بند لاش ملی تھی — فوٹو:انسٹاگرام

معروف ٹی وی میزبان و اداکارہ ندا یاسر کو اپنے مارننگ شو میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی 5 سالہ بچی کے والدین کو بلانے پر تنقید کا سامنا ہے اور اب صارفین نے ان کے شو پر پابندی کا مطالبہ بھی کردیا۔

واضح رہے کہ 6 ستمبر کو کراچی کے علاقے پی آئی بی کالونی میں کچرا کنڈی سے 5 سالہ بچی کی جلی ہوئی بوری بند لاش ملی تھی جس کے بعد مقامی افراد نے یونیورسٹی روڈ کو کئی گھنٹوں تک احتجاجاً بند کردیا تھا جبکہ حکام کو ملزمان کی گرفتاری کے لیے تین دن کا الٹی میٹم دیا تھا۔

بچی پرانی سبزی منڈی کے علاقے سے 4 ستمبر کو لاپتا ہوئی تھی جبکہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب 6 ستمبر کو اسی علاقے سے بچی کی لاش ملی تھی۔

بعدازاں 16 ستمبر کو پولیس نے تھانہ پی آئی بی کالونی کی حدود پیر بخاری کالونی سے 6 سالہ بچی مروہ کے ساتھ ریپ اور قتل کے الزام میں تینوں ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا اور انسداد دہشت گردی کی عدالت کے انتظامی جج نے ملزمان کو ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا تھا۔

میزبان ندا یاسر پر ماضی میں مارننگ شو کی وجہ سے تنقید کا سامنا رہا ہے اور کورونا وائرس کی وبا کے دوران مہمانوں کے ساتھ شو کرنے پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

تاہم کراچی میں ریپ کا نشانہ بننے والی بچی کے والدین کو بلانے اور ان سے سوالات کرنے پر صارفین میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے اور وہ اب پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سے میزبان اور ان کے شو پر پابندی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: تنہا شو کرنے کے بجائے ندا یاسر کا مہمانوں کے ساتھ پروگرام

اس حوالے سے ٹوئٹر پر ندایاسر پر پابندی لگانے کا ہیش ٹیگ (BanNidaYasir#) بھی ٹرینڈ کررہا تھا۔

میزبان ندا یاسر کا یہ شو 9 ستمبر کو نشر ہوا تھا جس میں انہوں نے 5 سالہ بچی کے والدین، سماجی کارکن صارم برنی اور ایک قانون دان کو بلایا تھا۔

ندایاسر نے بچی کے والدین سے متعدد سوالات پوچھے جس پر بچی کی والدہ آبدیدہ ہوگئیں جسے صارفین کی جانب سے ان کے زخموں کو کریدنا قرار دیا جارہا ہے۔

9 ستمبر کو نشر ہونے والے اس شو نے اس وقت سوشل میڈیا صارفین کی توجہ حاصل کی جب ایک فیس بک پیچ کی جانب سے اس حوالے سے ایک پوسٹ جاری کی گئی اور ساتھ ہی شو کا ایک ویڈیو کلپ بھی منسلک کیا گیا تھا۔

فیس بک پیج کی جانب سے جاری کردہ اس طویل پوسٹ کے بعد صارفین نے شو کی مذمت کی، اس پر تنقید کی اور بعدازاں یہ تنقید زور پکڑ کر پابندی کا مطالبہ بن گئی۔

ٹوئٹر پر ایک صارف نے ندا یاسر کے شو کی ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے ایک صارف نے مطالبہ کیا کہ اس وجہ سے پابندی عائد کی جانی چاہیے۔

ایک اور صارف نے سوال کیا کہ اب پیمرا کہاں ہے؟

ٹوئٹر صارف لیلیٰ نے ندایاسر کے شو کو شرمناک قرار دیا اور کہا کہ کوئی اتنا بے حس کیسے ہوسکتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی کچھ صارفین کی جانب سے پیمرا کو شکایت کرنے کا بھی کہا جارہا ہے تاکہ ندا یاسر کے شو پر پابندی عائد کی جاسکے۔

دوسری جانب کچھ صارفین نے اس شو کا ذمہ دار چینل کو ٹھہرایا اور کہا کہ ندایاسر نے بارہا کہا ہے کہ وہ ایسے نہیں کرنا چاہتیں لیکن یہ سب پھر شروع ہوجاتا ہے۔

ایک اور صارف نے کہا کہ ندایاسر نے مروہ کے والدین سے غلط سوالات پوچھے لہذا پیمرا کو اس شو پر پابندی لگانی چاہیے۔

ایک اور صارف نے کہا کہ اے آر وائے ڈیجیٹل کے مارننگ شو کی ہوسٹ ندا یاسر نے ریپ کا شکار ہونے والی 5 سالہ بچی کے والدین کو شو پر بلایا اور ان سے انتہائی نا مناسب سوالات کیے جس کی وجہ سے بچی کی والدہ رو رہی تھی اور والد بمشکل ہی بات کرپارہے تھے۔

ٹوئٹر صارف روطابہ نے لکھا کہ ندایاسر ہمیشہ حد پار کرتی ہیں لیکن اس مرتبہ انہوں نے جرم کیا اور دنیا کو اس چیز کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک انٹرٹینمنٹ مارننگ شو ہونا چاہیے، 5 سالہ بچی کا ریپ اور قتل، اس کے والدین سے تفتیش انٹرٹینمنٹ نہیں ہے۔

علاوہ ازیں سوشل میڈیا اسٹار و ٹی وی فنکار وقار ذکا کی جانب سے اس شو کی مذمت کی گئی اور صارفین کو پیمرا میں شکایت درج کرنے کا طریقہ بھی بتایا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے شو کی میزبان تبدیل کرکے نئے لوگوں کو موقع دینے کی تجویز بھی دی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024