• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

بھارت عالمی فورمز پر اپنی ساکھ کھو رہا ہے، وزیر خارجہ

شائع September 16, 2020
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی - فائل فوٹو:اے پی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی - فائل فوٹو:اے پی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ بھارت اپنے جارحانہ رویے کی وجہ سے بین الاقوامی فورمز پر اپنی ساکھ کھو رہا ہے۔

وزیر خارجہ کی یہ رائے ایسے وقت میں سامنے آئی جب ایک روز قبل بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دووال نے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف کے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے آن لائن اجلاس میں تقریر کے دوران پاکستان کا سیاسی نقشہ دکھائے جانے پر احتجاج کیا تھا تاہم فورم نے ان کے احتجاج کو مسترد کردیا تھا۔

معید یوسف کے دفتر کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ 'بھارت کے پاکستان کے نئے سیاسی نقشے کو مسترد کرنے اور اس پر باضابطہ اعتراض کو مسترد کردیا گیا اور نیا پاکستانی نقشہ معید یوسف کے پس پشت آویزاں رہا'۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق آج جاری کردہ بیان میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اجلاس میں پاکستان کے سیاسی نقشے پر بھارتی اعتراض کو مسترد کردیا گیا جس کی وجہ سے دہلی کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ 'اس اجلاس کے میزبان روس نے بھارت کے نقطہ نظر کو قبول نہیں کیا، بھارت نے پلیٹ فارم پر یہ مسئلہ اٹھا کر تنظیم کے قواعد کی خلاف ورزی کی ہے'۔

مزید پڑھیں: شنگھائی تعاون تنظیم میں بھارت کے قومی سلامتی مشیر اجیت دوول کی سبکی

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 'مقبوضہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے اور اس مسئلے کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ چین نے بھی لداخ میں ڈی فیکٹو بارڈر پر بات چیت کے ذریعے بار بار بھارت کے ساتھ معاملات حل کرنے کی پیش کش کی تھی مگر بھارت نے جارحانہ انداز اپنایا اور اسے ذلت کا سامنا کرنا پڑا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔

'پاکستان نے فرضی نقشہ پیش کیا'

پرنٹ ڈاٹ ان کی رپورٹ کے مطابق بھارتی قومی سلامتی کے مشیر کے واک آؤٹ کے بعد بھارتی وزارت خارجہ نے بیان جاری کیا اور کہا کہ پاکستان کے نمائندے نے 'جان بوجھ کر فرضی نقشہ پیش کیا'۔

وزارت کے ترجمان انوراگ سریواستو نے کہا کہ 'پاکستانی قومی سلامتی کے مشیر نے جان بوجھ کر ایک فرضی نقشہ پیش کیا جس کا پاکستان پروپیگنڈا کر رہا ہے، میزبان کی جانب سے اس کے خلاف مشورے کی توہین اور اس ملاقات کے اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی'۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ 'میزبان سے مشاورت کے بعد بھارت نے اس موقع پر احتجاج کے طور پر اجلاس چھوڑ دیا، جیسا کہ توقع کی جاسکتی تھی، اس کے بعد پاکستان نے اس ملاقات کے بارے میں ایک گمراہ کن نظریہ پیش کیا'۔

اس بیان کے جواب میں پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا کہ 'نقشہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بالادستی کے لیے پاکستان کے عزم کی توثیق کرتا ہے'۔

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے کہا کہ بھارت نے شنگھائی تعاون تنظیم کے ممبر ممالک کے این ایس اے کے اجلاس میں 'پاکستان کے سرکاری نقشے پر اعتراض کرکے ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم فعال طور پر مثبت اور تعمیری کردار ادا کررہے ہیں اور ایس سی او چارٹر پر عمل پیرا ہیں تاکہ کسی بھی ملک کے ساتھ اپنے باہمی تعلقات کو ایس سی او کے ساتھ ہماری مصروفیت پر اثر انداز نہ ہونے دیں'۔

سیاسی نقشے پر تنازع

بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے الحاق کرنے کی پہلی سالگرہ سے ایک روز قبل، 4 اگست کو پاکستان نے خطے کی متنازع حیثیت کی نشاندہی کرنے والے ایک نئے سیاسی نقشے کی رونمائی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیریوں کی امنگوں کی ترجمانی کرتا پاکستان کا نیا سرکاری نقشہ پیش

ایس سی او میٹنگ میں نئے نقشے کی نمائش کے تنازع کا آغاز کانفرنس سے چند روز قبل ایک ٹیسٹ کال کے دوران ہوا تھا جب بھارت نے پس پشت آویزاں اس نقشے کو نوٹ کیا۔

بعد ازاں بھارت نے اس اجلاس کے میزبان روس کے سامنے اس حوالے سے احتجاج ریکارڈ کرایا تھا جس پر ماسکو نے نئی دہلی کے تحفظات کو اسلام آباد تک پہنچادیا تھا۔

تاہم معاون خصوصی معید یوسف کے مطابق دفتر خارجہ نے بھارتی مؤقف کو مسترد کردیا تھا اور نقشہ ہٹانے سے انکار کردیا تھا۔

پاکستان کا مؤقف تھا کہ بھارتی دعوے کے خلاف نقشہ بھارتی سرزمین کے کسی حصے کا دعوٰی نہیں کرتا اور یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کی قراردادوں اور کشمیریوں کے 'جذبات' کے مطابق تھا۔

قومی سلامتی ڈویژن (این ایس ڈی) نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا تھا کہ 'پاکستان نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بین الاقوامی قانون کے تحت بھارت کو جموں وکشمیر کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقے کو بھارت کے حصے کے طور پر دعویٰ کرنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سکریٹریٹ کو آگاہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی غیر قانونی اور یکطرفہ کارروائیوں سے جموں و کشمیر تنازع پر اقوام متحدہ کے چارٹر اور یو این ایس سی کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی کی گئی ہے'۔

بیان میں کہا گیا کہ شنگھائی تعاون تنظیم نے پاکستان کے مؤقف پر اتفاق کیا، اس کے بعد اجلاس کے دوران نقشہ معید یوسف کے پس پشت آویزاں رہا جس کی وجہ سے بھارتی نمائندے نے واک آؤٹ کیا۔

انہوں نے کہا کہ 'ایک بار پھر بھارت کی جانب سے ایک اہم کثیرالجہتی فورم کو چھوٹی دو طرفہ بحث کے تحت بنانے کی کوششیں ناکام ہو گئیں اور ایس سی او کے ممبر ممالک کے قومی سلامتی کے مشیروں کے اجلاس کے دوران پاکستان کا نیا سیاسی نقشہ اور کشمیری عوام کی امنگوں پر روشنی ڈالی گئی'۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024