کراچی: 6 سالہ مروہ کے ریپ و قتل میں ملوث ملزمان ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے انتظامی جج نے ایک بچی کے ساتھ زیادتی اور قتل کے کیس میں 3 ملزمان کو ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔
پولیس نے تھانہ پی آئی بی کالونی کی حدود پیر بخاری کالونی سے 6 سالہ بچی مروہ کے ساتھ زیادتی اور قتل کے الزام میں ان تینوں ملزمان کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا تھا۔
مزید پڑھیں: کراچی: 5 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، متعدد مشتبہ افراد گرفتار
منگل کو تفتیشی افسر نے ان تینوں مشتبہ افراد کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے انتظامی جج کے سامنے پیش کیا تاکہ پوچھ گچھ اور تفتیش کے لیے ان کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جا سکے۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ بچی 4 ستمبر کی صبح ایک دکان پر گئی تھی جہاں سے وہ لاپتا ہو گئی، دو دن بعد اس کی لاش محلے کی کچرا کنڈی سے ملی تھی۔
بچی کے اغوا، زیادتی اور قتل سے اہل علاقہ مشتعل ہوگئے اور انہوں نے اگلی صبح اس کی تدفین کے بعد یونیورسٹی روڈ پر احتجاج کیا تھا۔
تفتیشی افسر نے عدالت کے سامنے انکشاف کیا کہ دوران تفتیش اور گواہوں کے بیانات سے پتا چلا کہ بچی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا، انہوں نے مزید کہا کہ اس کے جسم کو کپڑے کے دو مختلف ٹکڑوں میں لپیٹ کر کوڑے کے ڈھیر میں پھینک دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کے نواحی علاقے میں بچی کا ریپ کے بعد قتل
تفتیشی افسر انسپکٹر قربان حسین عباسی نے مزید بتایا کہ ایک مقامی درزی محمد جاوید نے کپڑے کے ٹکڑوں کی نشاندہی کی اور انکشاف کیا کہ اس نے اپنے ایک درزی کو مذکورہ کپڑے کے ٹکڑے دیے تھے۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ مزید تفتیش سے پتا چلا کہ درزی ماضی میں بھی جرم کر چکا ہے اور وہ متاثرہ بچی کا پڑوسی بھی ہے، انہوں نے بتایا کہ ملزم کی اہلیہ اسے 6 سے 7 سال قبل چھوڑ کر چلی گئی تھی، تفتیش کے دوران ملزم نے انکشاف کیا تھا کہ اس نے دو دیگر افراد کے ساتھ مل کر بچی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اس کی موت واقع ہو گئی تھی۔
تفتیشی افسر نے استدعا کی کہ ملزمان کو تفتیش اور دیگر قانونی معاملات کی تکمیل کے سلسلے میں 28 ستمبر تک پولیس تحویل میں دیا جائے۔
مزید پڑھیں: کراچی: 7 سالہ بچی کے 'ریپ' میں ملوث 16 سالہ لڑکا گرفتار
تاہم جج نے انہیں 26 ستمبر تک پولیس ریمانڈ پر دیتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ وہ انکوائری رپورٹ کے ساتھ ملزم کو اگلی تاریخ پر پیش کریں۔
ملزمان کے خلاف پی آئی بی پولیس اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 (عمداً قتل)، 376 (عصمت دری کی سزا)، 201(ثبوت مٹانے کا جرم یا مجرموں کے حوالے سے غلط معلومات دینے) اور دفعہ 34 (یکساں ارادے) کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت درج کیا گیا ہے۔