• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

آئین و عدالتی فیصلوں کا احترام نہ کرتے تو گزشتہ دو تین سال کی تاریخ مختلف ہوتی، خواجہ آصف

شائع September 15, 2020
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو قبول کیا— فوٹو: اسکرین شاٹ
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو قبول کیا— فوٹو: اسکرین شاٹ

مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ ہم میاں نواز شریف کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں، آئین، قانون اور عدالت کے فیصلوں کا احترام کرتے ہیں کیونکہ اگر ہم ایسا نہ کرتے تو پچھلے دو تین سال کی تاریخ مختلف ہوتی۔

اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

مزید پڑھیں: ’پنجاب حکومت کو نواز شریف کی طبی رپورٹس سے متعلق تحقیقات کا حکم دے دیا‘

عدالت کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کی جس میں سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف، سابق وزیر داخلہ احسن اقبال، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

میڈیا سے گفتگو میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم بننے اور ڈیڑھ کروڑ ووٹ لینے والی پارٹی کے لیڈر نے ایک ایسی مثال قائم کی جو آنے والی نسلوں کے لیے بھی قابل تقلید ہو گی اور آج بھی جو فیصلہ آیا ہے نواز شریف اس کی 100فیصد تعمیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چند ماہ قبل عدالت عالیہ نے ان کو رخصت دی اور باہر جانے کی اجازت ملی، وفاقی اور صوبائی حکومت نے ڈاکٹروں، میڈیکل بورڈ اور سرکاری ہسپتالوں کے ذریعے ان کی بیماری کی تشخیص کی تصدیق کی جبکہ ملک کے مایہ ناز ڈاکٹرز کی جانب سے توثیق اور تمام تر تسلی کے بعد ان کو باہر جانے کی اجازت دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ باہر جانے کے بعد نواز شریف چار پانچ ہسپتالوں میں زیر علاج رہے، جب علاج کی نوبت آئی تو کووڈ کی وجہ سے وہ نہ ہو سکا، آج بھی ان کی رپورٹس جمع کرائی گئی ہیں لیکن ہمیں عدالتی فیصلوں کا احترام ہے چاہے وہ ہمارے خلاف آئیں، ہم آئین، عدالتوں اور قانون کا احترام کرتے ہیں کیونکہ اگر ہم میں احترام کا فقدان ہوتا تو پچھلے دو تین سال کی تاریخ مختلف ہوتی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نواز شریف کی وطن واپسی کیلئے عدالت جائے گی، شیخ رشید

خواجہ آصف نے کہا کہ اب جو فیصلہ آیا ہم اس پر سرتسلیم خم کرتے ہیں لیکن نواز شریف صاحب کو جو بیماریاں ہیں اس کا حکومتی حلقے تمسخر اڑاتے ہیں اور اس کو وزیر اعظم کے اردگرد موجود غیر منتخب شدہ لوگ عجیب و غریب نام دیتے ہیں کیونکہ منتخب شدہ لوگوں کی اتنی قسمت نہیں ہے کہ وہ وزیر اعظم کے اردگرد قربت حاصل کر سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جمہوریت اور ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے کہ یہاں غیرمنتخب شدہ لوگ مختلف ذرائع اور اپنی فنکاری کی وجہ سے حکمرانوں کے قریب ہو جاتے ہیں۔

سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ اس وقت نواز شریف کی جان کو خطرہ ہے لیکن ہمارا عزم ہے کہ جب بھی اللہ تعالیٰ نے ان کو صحت عطا فرمائی تو وہ قانون اور عدالتوں کا سامنا کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت، آئین اور قانون کے فیصلوں کا احترام ہماری اساس ہے، ہم اپنی اساس کی نفی نہیں کر سکتے، اس اساس کی نفی کرنا اپنی سیاسی اور جمہوریت کی نفی کرنے کے برابر ہے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے نواز شریف کو واپس لائیں ، شہزاد اکبر

مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ نواز شریف کی صحت کی صورتحال ہماری تشخیص کردہ نہیں ہے، حکومت کی تشخیص کردہ ہے، انہیں ملک سے باہر مسلم لیگ (ن) نے نہیں بھیجا۔

انہوں نے کہا کہ آج ان کے وزرا جو ناٹک اور ڈرامے کر رہے ہیں تو نواز شریف کی رپورٹ کو جھوٹا قرار دینے سے پہلے وزیر وفاقی مشیر صحت کا استعفیٰ پیش کریں جنہوں نے نواز شریف کی صحت کی تصدیق کی، صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد کا استعفیٰ پیش کریں اور وزیر اعظم عمران خان کا استعفیٰ پیش کریں جنہوں نے کابینہ کو بتایا کہ میں نے ذاتی طور پر تصدیق کی ہے کہ نواز شریف کی صحت اس قدر ابتر ہے کہ انہیں باہر بھیجنا ضروری ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ آپ ان کی سنگدلی کا اندازہ کریں، وزیر اعظم فرماتے ہیں ہمیں تو پتز چلا تھا کہ یہ تین چار دن کے مہمان ہیں تو ان کو باہر بھیج دو، ہمارے گلے نہ پڑ جائیں، ایک ملک کا وزیر اعظم اس طرح کے سنگدلانہ، بہیمانہ اور حیوانیت پر مبنی بیان دیتے ہوئے کسی انسان کے بارے میں یہ کہے وہ ہے یہ دو چار دن کا مہمان ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اللہ تعالیٰ نواز شریف کی والدہ اور کروڑوں پاکستانیوں کی دعاؤں سے ان کی جان بچا لی، تو ان کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں کہ ہم نے باہر کیوں جانے دے دیا، یہ انسانیت کی تذلیل کی آخری حدوں کو چھو رہے ہیں کہ کسی کی زندگی اور صحت کے اوپر سیاست کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'نواز شریف کو واپس لانے کی کوشش کی جائے گی'

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ عمران خان سیاست کرنی ہے تو اپنی کارکردگی پر کرو، لوگوں کو جواب دو کہ غریب مہنگائی سے کیوں مر رہا ہے، لوگوں کو جواب دو کہ نوجوان کو روزگار کیوں نہیں مل رہا، لوگوں کو جواب دو کہ بجلی کے بلوں میں تین چار گنا اضافہ کیوں ہو گیا ہے، لوگوں کو جواب دو کہ کشمیر کا تم نے کیوں سودا کیا ہے، کشمیر کے سقوط کا کون ذمے دار ہے اور سال ہونے کے باوجود تم کشمیر کے لیے کیوں کچھ نہیں کر سکے ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہم پر بیمار ذہن مسلط کیا گیا ہے جس کی سیاست محض انتقام، جھوٹ، بہتان اور حسد کے اوپر ہے لہٰذا نواز شریف کے ساتھ پاکستان کے کروڑوں عوام کی دعائیں ہیں، وہ پاکستان کی معیشت کے معمار ہیں، وہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کے معمار ہیں اور جو کردار کشی حکومت کر رہی ہے، اس سے ان کی قدرومنزلت میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔

اس موقع پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی صحت کے حوالے سے جن قانونی نکات کو ترجیح دی ہے اس حوالے سے ہمیں کافی مایوسی ہوئی ہے لیکن اس سے پہلے نواز شریف نے عدالتوں کا احترام کیا ہے اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس تمام معاملے میں ایک بات پوشیدہ رہ گئی کہ ان کی صحت کیا ہے، رپورٹس بڑی واضح ہیں اور ہم پاکستان کے عوام کے سامنے وہ رپورٹس رکھتے ہیں اور خود لوگ فیصلہ کر لیں کہ کیا نواز شریف علاج چھوڑ کر ملک واپس آنے کی پوزیشن میں ہیں یا نہیں۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کو باہر بھیج کر ہم سے غلطی ہوگئی، وزیراعظم

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ علاج کرانا ان کا حق ہے، یہاں معاہدہ ہوا تھا کہ حکومت ان کی صحت کے بارے میں ہائی کمیشن کے ذریعے آگاہ کرے گی، اس کا عدالت نے بھی حکم دیا لیکن ہائی کمشنر کی کوئی رپورٹ عدالت میں جمع نہ ہو سکی کہ نواز شریف کی صحت کیسی ہے۔

شاہد خاقان نے کہا کہ آج مستند ڈاکٹرز کی رپورٹ یہ کہتی ہے کہ نواز شریف کی جان کو خطرہ لاحق ہے، ان کو علاج کی ضرورت اور اس علاج کے وقت کا تعین کیا جا چکا ہے، تاخیر کووڈ 19 کی وجہ سے ہوئی، جیسے ہی ان کا علاج مکمل ہوتا ہے تو وہ پاکستان آئیں گے اور عدالت کے سامنے پیش ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024