امریکا-بھارت مشترکہ اعلامیے میں پاکستان کا 'غیر متعلقہ' حوالہ مسترد
دفتر خارجہ نے امریکا اور بھارت کے مشترکہ انسداد دہشت گردی ورکنگ گروپ اور ڈائیلاگ کی جانب سے جاری بیان میں پاکستان کے بارے میں 'غیر متعلقہ حوالے’ کو مسترد کردیا۔
دونوں ممالک کے مشترکہ اعلامیے میں پاکستان کو اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کی یقین دہانی کرانے کے لیے اقدامات کرنے کی 'فوری ضرورت' کی نشاندہی کی گئی تھی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری کے ایک بیان میں کہا گیا کہ 'مشترکہ بیان میں پاکستان کے ناقابل قبول حوالے پر ہمارے سنگین خدشات اور اسے مسترد کرنے کے بارے میں امریکا کو آگاہ کردیا گیا ہے'۔
مزید پڑھیں: بھارتی سفارت کار کی دفتر خارجہ طلبی، ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ پر احتجاج
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ضروری ہے کہ شراکت دار ممالک جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے امور پر ایک معقول نظر رکھیں اور ایسے بیانات کی توثیق کرنے سے باز رہیں جو یک طرفہ اور زمینی حقائق سے قطع نظر ہیں'۔
10 ستمبر کو جاری مشترکہ بیان میں دونوں ممالک نے دہشت گردوں کے پراکسیز کے استعمال کی مذمت کی تھی اور سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کی ہر شکل میں شدید مذمت کی تھی۔
بیان میں کہا گیا کہ تھا کہ 'دونوں فریقین نے پاکستان کو فوری، پائیدار اور ناقابل واپسی کارروائی کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اس کے زیر اقتدار کوئی بھی علاقہ دہشت گردی کے حملوں کے لیے استعمال نہ ہو اور 26/11 کے ممبئی واقعے اور پٹھان کوٹ واقعے سمیت ایسے حملوں کے ملزمان کو جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے'۔
پریس ریلیز کے جواب میں جاری بیان میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عالمی برادری بخوبی واقف ہے کہ پاکستان سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے جس کی بھارت 'سرپرستی اور حمایت' کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دفتر خارجہ نے طالبان پر نئی پابندیاں عائد کرنے کی تردید کردی
ان کا کہنا تھا کہ 'عالمی برادری بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں، قربانیوں اور کامیابیوں کو تسلیم کرتی ہے'۔
بیان میں کہا گیا کہ 'پاکستان نے بار بار اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کو بھارت میں آر ایس ایس-بی جے پی حکومت کی غیر ذمہ دارانہ پالیسیوں اور اقدامات سے خطرہ ہے، اس میں اقلیتوں، مقبوضہ کشمیر میں اس کی ریاستی دہشت گردی، اور اس کے ساتھ ساتھ خطے میں پاکستان اور دیگر ممالک کے خلاف اس کی لڑائی بھی شامل ہے'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'عالمی برادری کو بھارت پر زور دینا چاہیے کہ وہ اپنا رخ موڑدے اور علاقائی امن و استحکام کے لیے نقصان دہ کردار ادا کرنے سے باز رہے'۔