• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

چونیاں میں بچوں سے زیادتی کے مجرم کو مزید دو کیسز میں 6 بار سزائے موت سنادی گئی

شائع September 14, 2020 اپ ڈیٹ September 15, 2020
انسداد دہشت گردی عدالت نے چاروں مقدمات کے فیصلے سنادیے—فائل/فوٹو:ڈان
انسداد دہشت گردی عدالت نے چاروں مقدمات کے فیصلے سنادیے—فائل/فوٹو:ڈان

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پنجاب کے ضلع قصور کے علاقے چونیاں میں بچوں سے زیادتی کے مجرم سہیل شہزاد کو مزید دو مقدمات میں 6 مرتبہ سزائے موت سنا دی۔

لاہور کی انسداد دہشت گری عدالت کے جج محمد اقبال نے چونیاں میں چار بچوں سے زیادتی اور قتل کے مجرم کے مزید دو مقدمات کا بھی فیصلہ سنایا۔

عدالت نے مجرم سہیل شہزاد کو دو مقدمات میں 6 مرتبہ سزائے موت، دو بار عمر قید اور جرمانے کی سزا بھی سنائی۔

مزید پڑھیں:قصور: 3 بچوں کے 'ریپ اور قتل' کے خلاف علاقہ مکینوں کا پرتشدد مظاہرہ

خیال رہے کہ عدالت اس سے قبل دو مقدمات میں سہیل شہزاد کو سزائے موت کی سزائیں سنا چکی ہے۔

مجرم کے خلاف تھانہ سٹی چونیاں میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کا مقدمہ دہشت گردی کی خصوصی دفعات کے تحت درج ہے جبکہ ملزم سہیل شہزاد نے 342 کے حتمی بیان میں الزامات کو جھوٹا قرار دیا۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل عبدالجبار ڈوگر اور میاں طفیل نے حتمی بیان قلم بند کرایا اور سیکیورٹی مسائل کے باعث ملزم کا ٹرائل جیل میں مکمل کیا گیا۔

چونیاں میں بچوں کے ساتھ زیادتی اور قتل کے الزام میں سہیل شہزاد کے خلاف چار مقدمات درج تھے اور اب چاروں مقدمات کے فیصلے سنائے جاچکے ہیں۔

چونیاں شہر کی پولیس نے مجرم سہیل شہزاد کے خلاف 2019 میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعات 302، 367-اے، 377 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:چونیاں زیادتی کیس: زیر حراست ملزم سہیل کا اعتراف جرم

انسداد دہشت گردی عدالت نے 14 جولائی 2020 کو انسداد دہشت گردی عدالت نے 4 بچوں کو ریپ کے بعد قتل کرنے کے ایک مقدمے میں مجرم سہیل شہزاد کو 3 مرتبہ سزائے موت سنائی تھی۔

اس سے قبل 18 دسمبر 2019 کو بھی ایک بچے کا جنسی استحصال کرنے کے بعد اسے قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر 3 مرتبہ سزائے موت سنائی گئی تھی۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال جون میں 8 سے 12 سال کی عمر کے 4 بچے لاپتا ہوئے تھے اور 16 ستمبر کی رات کو 8 سالہ فیضان لاپتا ہوا تھا۔

ان میں سے 3 بچوں کی لاشیں 17 ستمبر 2019 کو چونیاں بائی پاس کے قریب مٹی کے ٹیلوں میں سے ملی تھیں۔

بعد ازاں یکم اکتوبر کو وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے چونیاں واقعے کے ملزم سہیل شہزاد کی گرفتاری کا اعلان کرتے ہوئے ایک تفصیلی پریس کانفرنس بھی کی تھی اور بتایا تھا کہ ملزم کی شناخت کے لیے کن طریقوں کو استعمال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: چونیاں زیادتی کیس: ملزم سہیل شہزاد کو تین دفعہ سزائے موت کا حکم

وزیراعلیٰ نے تصدیق کی تھی کہ یہ ملزم ریپ کے بعد قتل ہونے والے بچوں کے ان چاروں کیسز میں ملوث تھا جبکہ ساتھ ہی ملزم کے خلاف انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمہ چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ روزانہ کی بنیاد پر اس کی سماعت ہوگی۔

ملزم سہیل شہزاد نے دوران تفتیش اعتراف جرم کر لیا تھا جس کے بعد 6 نومبر 2019 کو اس کا بیان جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کیا گیا تھا۔

پولیس نے سرکاری وکیل عبدالرؤف وٹو کے ذریعے لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ ملزم کا 164 کا بیان ریکارڈ کرانا ہے لہٰذا ملزم کو چونیاں میں جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرنے کی اجازت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: چونیاں: بچوں کے ریپ اور قتل کے مجرم کو ایک اور مقدمے میں سزائے موت سنادی گئی

بعدازاں انسداد دہشت گری عدالت نے ملزم سہیل شہزاد کو چونیاں لے جاکر بیان ریکارڈ کروانے کی اجازت دی، جس کے بعد ملزم کو چونیاں کے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا گیا جہاں ملزم کا بیان ریکارڈ کیا گیا۔

بعد ازاں 2 دسمبر 2019 کو ملزم سہیل شہزاد کے خلاف سماعت لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں شروع ہوئی اور 9 دسمبر کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024