• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

قانون کے مطابق کارروائی کا اختیار پولیس، ایف آئی اے کے سوا دیگر ایجنسیز کو نہیں، عدالت

شائع September 14, 2020
اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی—فائل فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت ہوئی—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتا فرد کے کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ قانون میں صرف پولیس، محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) قانون نافذ کرنے والے اداروں میں آتے ہیں اور انہیں ہی قانون کے مطابق کارروائی کا اختیار ہے، اگر دیگر ایجنسیاں یہ کام کریں گی تو خلاف قانون ہوگا۔

وفاقی دارالحکومت کی عدالت عالیہ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے لاپتا فرد عبدالقدوس کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی، جہاں سیکریٹری داخلہ یوسم نسیم کھوکھر اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

تاہم عدالت کی جانب سے مذکورہ کیس میں وفاقی وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ طلب کیے جانے کے باوجود وہ پیش نہیں ہوئے۔

مزید پڑھیں: لاپتا فرد کے ایک کیس میں وزیر داخلہ طلب

سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ لاپتا شہری عبدالقدوس باحفاظت گھر پہنچ گئے ہیں۔

ساتھ ہی سیکریٹری داخلہ کا عدالت میں کہنا تھا کہ چیف جسٹس اور اس عدالت کی ہدایت پر لاپتا افراد کا معاملہ وزیراعظم اور کابینہ کے سامنے رکھا گیا تھا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) کے لاپتا ہونے والے عہدیدار ساجد گوندل کی بازیابی سے متعلق کیس میں وفاقی دارالحکومت میں جبری گمشدیوں کی بڑھتی تعداد پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی تھی کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے کوئی پالیسی وضع کرنے کے لیے اس معاملے کو وزیراعظم کے سامنے اٹھائیں۔

دوران سماعت سیکریٹری داخلہ کی بات پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ یہ معاملہ وزیراعظم اور کابینہ تک پہنچانا ہی مقصد تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس عدالت نے خود جا کر کسی کو بازیاب نہیں کرانا بلکہ ریاستی اداروں کو حکم دینا ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) انویسٹی گیشن کے مطابق اسلام آباد میں لاپتا افراد کے کیسز کی تعداد 50 سے زائد ہے، یہ سنجیدہ معاملہ ہے، اگر وفاقی دارالحکومت میں 50 لاپتا افراد ہیں تو ریاست کی رٹ کہاں ہے؟

انہوں نے ریمارکس دیے کہ صرف پولیس، سی ٹی ڈی اور ایف آئی اے کو قانون کے مطابق کارروائی کا اختیار ہے، اگر دیگر ایجنسیاں یہ کام کریں گی تو وہ قانون کی خلاف ورزی ہوگی اور وفاقی حکومت اس کی ذمہ دار ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ کا ساجد گوندل کو پیر تک 'بازیاب' کروانے کا حکم

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر عدالت عالیہ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مذکورہ کیس میں وزیر داخلہ بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ کو طلب کیا تھا۔

عدالت میں سماعت کے دوران یہ معلوم ہوا تھا کہ لاپتا شخص عبدالقدوس جنوری 2020 سے ناقابل رسائی ہے۔

گزشتہ سماعت میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کہا تھا کہ عبدالقدوس کی تلاش کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

یاد رہے کہ تھانہ کراچی کمپنی میں یکم جنوری 2020 کو عبدالقدوس کی جبری گمشدگی کی ایف آئی آر کاٹی گئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024