لگتا ہے پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں کو حکومتی آشیرباد حاصل تھی، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) غلام نبی کیریو کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ ریزرو پولیس میں غیر قانونی بھرتیوں کا کیس نمٹا دیا۔
سندھ ریزرو پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں کے کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے کی۔
سماعت میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلی سندھ نے انکوائری کے بعد ملوث افسران کو سزائیں دیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مرکزی کردار ایس پی غلام نبی کیریو کو کم ترین سزا کیوں دی گئی؟ جبکہ غلام نبی کیریو کے دستخط سے تمام اپوائنٹمنٹ لیٹرز جاری ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ پولیس میں جعلی بھرتیوں کی تحقیقات کا حکم
چیف جسٹس نے دریافت کیا کہ کیا غلام نبی کیریو جرم ثابت ہونے پر بھی پولیس میں ہی ہیں؟ جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ کم ترین سزا ملنے پر غلام نبی کیریو کی پولیس ملازمت برقرار ہے۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو مزید بتایا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے غیر قانونی بھرتیوں کے کیس میں غلام نبی کیریو کو گرفتار کر رکھا ہے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلی سندھ نے صرف چھوٹے افسران کو جبری ریٹائر کیا، لگتا ہے غیرقانونی بھرتیوں کو حکومتی آشیرباد حاصل تھی۔
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ ملوث افسران کے خلاف کارروائی بھی سیاسی اسٹنٹ ہی لگتا ہے۔
مزید پڑھیں: سندھ پولیس کے 12 ہزار اہلکار مجرمانہ کارروائیوں میں ملوث، رپورٹ
بعدازاں عدالت نے نیب کو ایس پی غلام نبی کیریو کے خلاف کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ ریزرو پولیس میں غیرقانونی بھرتیوں کا کیس نمٹا دیا۔
خیال رہے کہ سال 2016 میں سندھ پولیس کے سربراہ نے جسٹس امیر ہانی مسلم، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس خلجی عارف حسین سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ ان کے عہدہ سنبھالنے کے بعد پولیس میں ہونے والی 12 ہزار بھرتیوں میں سے 5 ہزار سے زائد بھرتیاں غیر قانونی یا جعلی ہیں۔
آئی جی سندھ کی جانب سے غیر قانونی بھرتیوں کا اعتراف کیے جانے کے بعد عدالت نے نیب کو سندھ پولیس میں بوگس بھرتیوں اور تحقیقاتی فنڈز کی نامناسب تقسیم کی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔