• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

کراچی پیکج عملدرآمد اور نگراں کمیٹی میں بیوروکریٹس اور فوجی افسر شامل

شائع September 14, 2020
صوبائی اور وفاقی حکومت کی رضامندی کے ساتھ کمیٹی کے اراکین کے ناموں کو حتمی شکل دی گئی ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
صوبائی اور وفاقی حکومت کی رضامندی کے ساتھ کمیٹی کے اراکین کے ناموں کو حتمی شکل دی گئی ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی: وزیراعظم عمران خان کے اعلان کردہ 11 کھرب روپے کے کراچی پیکج پر عملدرآمد یقینی بنانے اور اس کی نگرانی کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں کے علاوہ پاک فوج کے ایک عہدیدار پر مشتمل 8 رکنی کمیٹی کو حتمی شکل دے دی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کے اعلان کے مطابق پروونشل کوآرڈنیشن اینڈ امپلیمنٹیشن کمیٹی (پی سی آئی سی) کی سربراہی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کریں گے۔

اس ضمن میں حکام کا کہنا تھا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت کی رضامندی کے ساتھ کمیٹی کے اراکین کے ناموں کو حتمی شکل دی گئی ہے اور اس سلسلے میں نوٹیفکیشن 'جلد جاری ہونے کی توقع ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: 'کراچی پیکج میں شامل منصوبے پہلے ہی 'پی ایس ڈی پی' کا حصہ ہیں'

کمیٹی میں وفاقی سیکریٹری منصوبہ بندی وفاقی حکومت کی نمائندگی کریں گے اور دیگر اراکین میں فوج کی کور 5 کے بریگیڈیئر، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ایک سینئر افسر، سندھ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ کے چیئرمین کے علاوہ کمشنر اور ایڈمنسٹریٹر کراچی شامل ہیں۔

حکام کا کہنا تھا کہ اگر کمیٹی ضروری سمجھے گی تو کسی کو بھی اس میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

یاد رہے کہ 5 ستمبر کو وزیراعظم عمران خان نے ملک کے معاشی حب کراچی کی ترقی کے لیے 11 کھرب روپے کے پیکج اور اس پر عملدرآمد یقینی بنانے، اہم فیصلے لینے اور اس سلسلے میں آنے والی رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز اور حکام پر مشتمل پی سی آئی سی بنانے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: وفاق کراچی پیکج کیلئے 3 سال میں صرف 103 ارب روپے ادا کرے گا، مرتضیٰ وہاب

وزیراعظم کے اعلان کردہ پیکج پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان بحث چھڑ گئی تھی جس میں دونوں جانب کی وزارتوں سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ اس پیکج میں زیادہ حصہ ڈال رہے ہیں۔

تاہم وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے الزام تراشی کے اس کھیل کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہوئے آگے بڑھنے اور منصوبے پر کام کرنے پر زور دیا تھا۔

بعدازاں صدر مملکت عارف علوی نے پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت سے 'درخواست' کی تھی کہ کم از کم آئندہ 3 برسوں تک تعاون کی فضا کو برقرار رکھیں تا کہ کراچی کی ترقی کے لیے فنڈز خرچ کیے جاسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'کراچی پیکج پر سیاست کی تو پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی کو جوتے پڑیں گے'

چنانچہ اہم کمیٹی کے اراکین کے ناموں کو حتمی شکل دینا اسی سمت میں ایک قدم معلوم ہوتا ہے۔

وزیراعظم کے اعلان کردہ کراچی ٹرانسفارمیشن پلان میں 92 ارب روپے کے پانی کی فراہمی کے منصوبے، 2 کھرب 67 ارب روپے کہ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ اور نالوں کی صفائی اور کشادگی، ایک کھرب 41 ارب روپے کے سیوریج کے پانی کی ٹریٹمنٹ کے منصوبے، 41 ارب روپے سڑکوں کے اور 5 کھرب 72 ارب روپے ماس ٹرانزٹ، ریل اور روڈ منصوبوں کے لیے مختص ہیں۔

عہدیدار نے بتایا کہ ایک مرتبہ جب کمیٹی نوٹیفائیڈ ہوجائے تو وزیراعلیٰ سندھ اس کا پہلا اجلاس طلب کریں گے، اراکین کمیٹی کا بنیادی حصہ ہوں گے جبکہ مشاورت، تجاویز اور مختلف منصوبوں پر پریزینٹیشن کے لیے ماہرین کو بلایا جاسکتا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Anonymous Sep 14, 2020 01:46pm
Both are corrupt, so what's the difference!

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024