• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

جماعت اسلامی کا اپوزیشن کی کثیرالجماعتی کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ

شائع September 14, 2020
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ—فائل فوٹو: ٹوئٹر
نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ—فائل فوٹو: ٹوئٹر

ٹیکسلا: ایک طرف جہاں اپوزیشن جماعتیں کثیرالجماعتی کانفرنس (ایم پی سی) منعقد کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں وہیں جماعت اسلامی نے اپوزیشن کے حکومت مخالف محاذ سے خود کو الگ کرنے کے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے بڑی اپوزیشن جماعتوں ( پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ ن ) کو اپوزیشن کی صفوں میں تفریق کے لیے مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ نے واہ میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ان کی جماعت تجویز کردہ کثیر الجماعتی کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گی بلکہ اس کے بجائے حکومت کے خلاف اپنی اکیلی فائٹ کا آغاز کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتحاد کے ماضی کے تجربات کی روشنی میں فیصلہ کیا کہ وہ 'اصلی اپوزیشن' کا کردار ادار کرے۔

مزید پڑھیں: جماعت اسلامی کا حکومتی پالیسیز، مہنگائی کے خلاف احتجاجی مہم کا اعلان

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ ہم تمام اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ رابطے میں رہیں گے لیکن اس مرحلے پر جماعت اسلامی اپوزیشن جماعتوں کی کثیرالجماعتی کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ قومی معاملات پر جب ضرورت پڑی تو جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں سے تبادلہ خیال کے لیے الگ الگ رابطہ کریں گے۔

لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی حکومت کے خلاف اپوزیشن کے اتحاد میں شرکت نہیں کرے گی کیونکہ اپوزیشن کی صفوں میں بہت سی جماعتیں اس معاملے کے لیے سنجیدہ نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی، اپوزیشن کی حکومت خلاف تحریک کی اخلاقی مدد جاری رکھے گی لیکن وہ تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف اپنا الگ احتجاج شروع کرے گی کیونکہ موجودہ حکومت ملک کے غریب عوام کے مسائل حل کرنے کے قابل نہیں۔

نائب امیر کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کی مجلس شوریٰ نے اپنے جھنڈے تلے سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے گزشتہ 2 برسوں میں عوام کے اصل مسائل کو حل کرنے کے لیے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ عوام نے تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق قانون سازی کے غیرملکی مسلط ایجنڈے پر ایک ہوتے دیکھا۔

لیاقت بلوچ کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت نے عوام کو مایوس کیا ہے کیونکہ اس نے ملک کی معیشت اور ہر ریاستی ادارے کو تباہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: جماعت اسلامی کا 16 اکتوبر کو لاہور تا اسلام آباد مارچ کا اعلان

انہوں نے کہا کہ ملک پر مسلط کی گئی ایک کمزور اور نااہل حکومت ملک کے مسائل کو حل کرنے کی اہل نہیں، لہٰذا قومی قیادت کو ہاتھ ملانے چاہیئیں اور ملک کو موجودہ صورتحال سے باہر لانے کے لیے ایک متحد حکمت عملی اپنانی چاہیے۔

جماعت اسلامی کے نائب امیر کا کہنا تھا کہ بیروزگاری اور مہنگائی نے ایک عام آدمی کے لیے ایک وقت کا کھانا بھی برداشت کرنا ناممکن بنادیا ہے جبکہ ملک کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، عالمی بینک اور ایف اے ٹی ایف کی ہدایت پر چلایا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے قوم پر 4300 ارب روپے کے قرض کا بوجھ ڈال دیا اور حکومت کی داخلی اور خارجی پالیسیز کی کوئی منطق نہیں ہے۔


یہ خبر 14 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024