معروف ذاکر، عالم دین علامہ ضمیر اختر نقوی انتقال کرگئے
معروف ذاکر، عالم دین، لکھاری و خطیب علامہ ضمیر اختر نقوی 76 برس کی عمر میں حرکت قلب بند ہونے کے باعث انتقال کر گئے۔
علامہ ضمیر اختر نقوی کو طبیعت خراب ہونے پر 12 اور 13 ستمبر کی درمیانی شب کراچی کے نجی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں وہ خالق حقیقی سے جا ملے۔
ابھی یہ واضح نہیں ہےکہ علامہ ضمیر اختر نقوی کو عارضہ قلب پہلے سے لاحق تھا یا نہیں، تاہم عالم دین کے اہل خانہ نے تصدیق کی کہ ان کا انتقال حرکت قلب بند ہونے کے باعث ہوا۔
اہل تشیع مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے علامہ ضمیر اختر نقوی سوشل میڈیا پر بھی بہت مشہور تھے، وہ اپنی تقریروں، قصے و واقعات بیان کرنے کے حوالے سے منفرد شہرت رکھتے تھے۔
علامہ ضمیر اختر نقوی کو 'لڈن جعفری' کے نام سے بھی جانا جاتا تھا اور ان کے بیانات کو سوشل میڈیا پر خوب شیئر کیا جاتا تھا۔
اہل خانہ کے مطابق علامہ ضمیر اختر نقوی کی نماز جنازہ آج بعد نماز مغرب کراچی میں انچولی کے علاقے میں قائم امام بارگاہ میں ادا کی جائے گی۔
عالم دین کے انتقال پر گورنر و وزیر اعلیٰ سندھ سمیت اہم سیاسی و سماجی شخصیات نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے علامہ کی خدمات کا اعتراف کیا۔
یہ بھی پڑھیں: معروف عالم دین علامہ طالب جوہری انتقال کر گئے
علامہ ضمیر اختر نقوی متحدہ ہندوستان میں قیام پاکستان سے قبل 1944 میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے تھے، جو اس وقت بھارت کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کا دارالحکومت ہے۔
قیام پاکستان کے کچھ ہی سال بعد علامہ ضمیر اختر نقوی اہل خانہ سمیت ہجرت کرکے صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی آگئے تھے اور وہیں انہوں نے مکمل سکونت اختیار کرلی تھی۔
علامہ ضمیر اختر نقوی نے ابتدائی تعلیم سے لے کر گریجوئیشن تک لکھنؤ میں ہی حاصل کی، بعد ازاں 1967 میں وہ پاکستان منتقل ہوئے اور انہوں نے صوبہ سندھ کے شہر کراچی میں مکمل سکونت اختیار کرتے ہوئے تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔
علامہ ضمیر اختر نقوی نے جامعہ کراچی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی حاصل کی، انہیں سائنس، فلسفے، ادب، ثقافت، صحافت، سماجی مسائل، اسلامی تعلیمات اور خصوصی طور پر اہل تشعیع مکتبہ فکر سے متعلق دینی تعلیمات پر عبور حاصل تھا۔
علامہ ضمیر نقوی میر انیس اکیڈمی کے صدر بھی تھے، ساتھ ہی وہ میگزین آل کلام کے ایڈیٹر ان چیف بھی تھے۔
علامہ ڈاکٹر سید ضمیر اختر نقوی نے عشرہ مجالس کے علاوہ تاریخ، اردو غزل اور کربلا، واقعاتِ کربلا غزل کے آئینے میں، فرہنگِ ذکر کربلا، غزل میں مماثلت بلا واسطہ اشعارِ غزل، شوق تشنگی اور سوانح حیات پر مبنی 28 کتب بھی تحریر کیں۔
علامہ ضمیر اختر نقوی کی وفات پر متعدد عالم دین نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ان کی موت کو بڑا نقصان قرار دیا۔