یورپی پارلیمنٹ نے آنگ سان سو چی کو 'رائٹز پرائز کمیونٹی' سے برطرف کردیا
برسلز: یورپی پارلیمنٹ نے میانمار کی سویلین رہنما آنگ سان سوچی کو روہنگیا برادری کے خلاف ریاستی جرائم کا 'اعتراف' کرنے پر 'سخاروف پرائز کمیونٹی' سے ہٹا دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کی اسمبلی نے سابقہ جمہوری مہم چلانے والی خاتون کو نوبل امن انعام ملنے سے ایک سال قبل 1990 میں اپنے اعلیٰ انسانی حقوق کا اعزاز سے نوازا تھا تاہم اب وہ انعام یافتہ افراد کی تقاریب میں حصہ نہیں لیں گی۔
پارلیمنٹ کے ایک قریبی ذرائع نے بتایا کہ آنگ سان سوچی کے کام کے لیے یہ انعام انہیں 1990 سے پہلے دیا گیا تھا لہذا اسے واپس نہیں لیا جاسکتا ہے لیکن ان کا اخراج ایم ای پیز کے لیے سب سے مضبوط پابندی ہے۔
مزید پڑھیں: میانمار:رخائن میں فوجی آپریشن کی تیاریاں، ہزاروں شہری بے گھر
پارلیمنٹ میں اسپیکر اور گروپ رہنماؤں کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ 'ان کے عمل کرنے میں ناکامی اور میانمار میں روہنگیا برادری کے خلاف جاری جرائم کو قبول کرنے پر ردعمل میں تھا'۔
میانمار میں روہنگیا مسلمان اقلیتوں کے ساتھ طویل عرصے سے امتیازی سلوک کیا جارہا ہے اور 2017 میں تقریبا 7 لاکھ 40 ہزار افراد فوجی آپریشن سے بچنے کے لیے بنگلہ دیش فرار ہوگئے تھے۔
فوجی حکمرانی کے خاتمے کے لیے لڑنے والی ایک سابق سیاسی قیدی آنگ سان سو چی اس وقت میانمار کی سب سے طاقتور سویلین رہنما ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میانمار: فوج کی فائرنگ سے 5 روہنگیا مسلمان جاں بحق
انہیں آزادی کی چیمپیئن کی حیثیت سے پوری دنیا میں اعزازات سے نوازا گیا تھا۔
تاہم ان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے روہنگیا اقلیتوں کے خلاف بدسلوکیوں پر آنکھیں بند کرلی ہیں۔
واضح رہے کہ میانمار میں پناہ گزینوں کو شہری آزادی سے محروم کردیا گیا ہے اور میانمار میں اب بھی رہنے والے 6 لاکھ روہنگیا باشندوں کی شہریت ختم کردی گئی ہے۔
آنگ سان سوچی کا سخاروف انعام کے مراعات سے محروم ہونا ایک بڑی علامت ہے۔
انہیں پہلے ہی دنیا کے کئی ممالک نے مسترد کردیا ہے خاص طور پر جب انہوں نے اپنے ملک میں عصمت دری، جلاؤ گھیراؤ اور اجتماعی قتل کے الزامات کا بین الاقوامی عدالت انصاف میں دفاع کیا تھا۔