• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

پاکستان، چین کے قومی مفادات کے امور پر ان کے ساتھ ہے، وزیر خارجہ

شائع September 10, 2020 اپ ڈیٹ September 11, 2020
چینی وزیرخارجہ اور شاہ محمود قریشی کی ملاقات ماسکو میں ہوئی—فائل/فوٹو: دفتر خارجہ
چینی وزیرخارجہ اور شاہ محمود قریشی کی ملاقات ماسکو میں ہوئی—فائل/فوٹو: دفتر خارجہ

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی ہم منصب وانگ یی سے کہا کہ چین کے اہم قومی مفاد کے امور پر پاکستان ان کے ساتھ شانہ نشانہ کھڑا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے روس کے دارالحکومت ماسکو میں چین کے اسٹیٹ قونصلر اور وزیرخارجہ وانگ یی سے ملاقات کی۔

بیان کے مطابق شاہ محمود قریشی اور وانگ یی نے شنگھائی تعاون تنظیم ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دوران غیر رسمی ملاقات کی۔

مزید پڑھیں: چین، پاکستان کے سلامتی کونسل جانے پر تعاون کرے گا، شاہ محمود قریشی

خیال رہے کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران یہ دوسری ملاقات ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق چین اور پاکستان کے وزرائے خارجہ نے ملاقات کے دوران دوطرفہ، علاقائی اور بین الاقوامی امور سمیت باہمی دلچپسی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ نے گزشتہ ماہ ہینان میں دونوں وزرائے خارجہ کے درمیان ہوئے اسٹریٹجک مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں ہونے والے اتفاق رائے پر عمل درآمد کا عزم دہرایا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور چین سدابہار دوست ہیں اور خطے میں امن و استحکام اور ترقی کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بی آر آئی اور شنگھائی تعاون تنظیم علاقائی رابطوں، تجارت اور گہرے عوامی رابطوں کے ذریعے ایک دوسرے کے لیے تحفہ ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے عزم دہرایا کہ پاکستان 'ون چائنا پالیسی' کا زبردست حامی ہے اور چین کے اہم قومی مفادات کے معاملات میں ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پرامن اور مستحکم افغانستان خطے کے امن کے لیے بہت ضروری ہے اور اس سلسلے میں افغانستان کی سربراہی میں مذاکرات خطے میں مستحکم امن کے لیے انتہائی اہم ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے چینی وزیراعظم سے گفتگو کے دوران کہا کہ بھارت نے توسیع پسندانہ اور یک طرفہ اقدامات، بالخصوص 5 اگست 2019 کے فیصلے سے خطے کا امن خطرے میں ڈال دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:'بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں شرانگیزی سے دور رہے ورنہ بھرپور جواب دیں گے'

انہوں نے امید ظاہر کی کہ کووڈ-19 کے بعد معیشت کی بحالی کے لیے بی آر آئی اور پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا کردار انتہائی مثبت ہوگا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین اس حوالے سے اقدامات کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں سی پیک کے منصوبوں کی بروقت تکمیل میں مدد ملے گی اور یہ منصوبے خطے کے استحکام کے لیے دیرپا ثابت ہوں گے۔

یاد رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ ماہ چین کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے اپنے منصب وانگ یی سے اسٹریٹجک مذاکرات کیے تھے۔

چینی وزیرخارجہ سے ملاقات کے بعد اپنے ویڈیو بیان میں شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ چین کے وزیر خارجہ کے ساتھ میری ڈھائی گھنٹے کی نشست ابھی مکمل ہوئی ہے، جو مفید اور ان کے بقول بروقت نشست تھی۔

چین کی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'پاکستان کے حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے عالمی سطح پر تعاون جاری رکھیں گے'۔

بیان کے مطابق وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ 'چین کو کشمیر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تشویش ہے اور یکطرفہ اقدامات سے صورت حال مزید خراب ہوگی، لہٰذا ایسے اقدامات نہیں کرنے چاہئیں'۔

وانگ یی کا کہنا تھا کہ 'پاکستان اور بھارت دونوں چین کے دوست ہمسایہ اور اہم ترقی پذیر ممالک ہیں جو ترقی کے اہم موڑ پر ہیں، لہٰذا دونوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی قومی ترقی اور جنوبی ایشیا میں امن کے لیے یکطرفہ اقدامات سے گریز کرتے ہوئے تاریخی اختلافات کو ختم کریں'۔

چینی وزیر خارجہ سے ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ‘مجھے یہ بتاتے ہوئے انتہائی مسرت ہو رہی ہے کہ چین نے آج ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ وہ پاکستان کا بااعتماد دوست ہے اور یہ دوستی لازوال ہے اور اس پر جتنا فخر کیا جائے وہ کم ہے’۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘انہوں نے پاکستان کے موقف کی مکمل تائید کی اور ہم سے اتفاق کیا کہ یہ اقدامات یکطرفہ ہیں اور انہوں نے اتفاق کیا کہ اس سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی حیثیت اور ہیئت میں تبدیلی واقع ہوئی ہے’۔

وزیر خارجہ نے چین کے موقف کے حوالے سے بتایا تھا کہ ‘انہوں نے اتفاق کیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر ایک متنازع مسئلہ تھا اور ہے اور اقوام متحدہ نے اس کو تسلیم کیا ہوا ہے جبکہ اس کا حل بھی اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بنیاد بنا کر نکلنا ہے’۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024