• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

موسم سرما میں گیس کی کمی کا مسئلہ پیدا ہوگا، وزیراعظم

شائع September 9, 2020
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعطم عمران خان نے خدشے کا اظہار کیا کہ موسم سرما میں گیس کی لوڈشیڈنگ کا بڑا مسئلہ سامنے آئے گا جبکہ آئندہ برس موسم سرما میں گیس کا بحران جنم لے گا۔

اسلام آباد میں پیٹرولیم ڈویژن کے زیر اہتمام گیس کے مسائل پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ گیس کی کمی کو پورا کرنے کے درآمدی گیس کو موجودہ ٹیرف میں فروخت ہی نہیں کرسکتے اس لیے ابھی سے گیس سیکٹر پر گردشی قرضہ شروع ہوگیا جو ماضی میں نہیں تھا۔

مزیدپڑھیں: پاکستان نے سستی بجلی پیدا کرنے والا 27 سالہ طویل مدتی منصوبہ تیار کرلیا

عمران خان نے کہا کہ پن بجلی کی پیداوار میں اضافے کے بارے میں کسی نے نہیں سوچا تھا۔

انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ پیٹرولیم کے معاون خصوصی (ایس اے پی ایم) ندیم بابر کی سربراہی میں سیمینار کے شرکا ایک اتفاق رائے قائم کرسکیں گے۔

واضح رہے کہ گیس کی کمی سے متعلق وزیراعظم کا بیان ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز گیس کی شدید قلت کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے وفاقی حکومت نے کہا تھا کہ آئین کی دفعہ 158 جس میں گیس پیدا کرنے والے صوبوں کو ترجیحی حقوق دینے کا وعدہ کیا گیا ہے، وہ قابل عمل نہیں رہی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو آگے بڑھنے کے لیے قابل عمل راہ پر اتفاق رائے حاصل کرنا ہوگا۔

ندیم بابر نے وزیر توانائی عمر ایوب کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ آنے والے دنوں میں بڑے پیمانے پر (گیس) کی لوڈشیڈنگ ہوگی۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں اتفاق رائے سے ایک حل تلاش کرنا ہے کہ رسد میں کیسے اضافہ کیسے کیا جائے۔

'قومی مسائل پر طویل المیعاد پالیسی کی ضرورت ہے'

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ توانائی سے متعلق ماضی میں کبھی بحث و مباحثہ نہیں ہوا جبکہ میری خواہش ہے کہ ملک کے بڑے مسائل پر قومی بحث ہو۔

انہوں نے کہا کہ اگر ماضی میں طویل المیعاد پالیسی سازی کا عمل ہوجاتا ہے تو موجودہ ادوار میں صنعتیں مشکلات سے دوچار نہیں ہوتیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 'اگر پائیدار فیصلے اور پالیسی ہوتی تو آج لوگوں پر مہنگی بجلی اور گیس کا بوجھ نہ ڈالتے'۔

انہوں نے کہا کہ سردیوں میں گیس کے بحران کے علاوہ کئی مشکلات ہیں اور ملک کو درپیش مسائل کو سامنے رکھ کر بحث و مباحثہ کرنا ہوگا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک میں 27 فیصد شہریوں کو گیس ملتی ہے جبکہ باقی ایل پی جی سلنڈر استعمال کرتے ہیں اور میں بھی ایل پی جی استعمال کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ایل پی جی کی قدر عام گیس کے گھریلو صارفین کے مقابلے میں 4 گنا زیادہ ہے۔

'پاکستان میں سبسڈی کی تقسیم غیر منصفانہ ہے'

عمران خان نے کہا کہ سبسڈی کے دو مقصد ہوتے ہیں، غریب طبقے کو مالی تعاون فراہم کرنا اور پسماندہ علاقے جہاں زندگی کی بنیادی ضروریات نہ پہنچ سکی ہوں، انہیں پہنچانا۔

وزیراعظم نے کہا کہ جبکہ پاکستان میں سبسڈی ان لوگوں کو مل رہی ہے جو پہلے ہی طاقتور طبقہ ہے۔

مزید پڑھیں: آئی پی پیز سے سستی بجلی کی خریداری کا نیا معاہدہ

انہوں نے آئی پی پی کے ساتھ از سر نو معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں ان کا شکر گزار ہوں اور اگلے ہفتے عوام کو مذکورہ معاہدے کی تفصیلات پیش کی جائیں گی جن سے انداز ہوگا کہ نئے معاہدے کے تحت ان پر کتنا کم بوجھ بڑے گا۔

وزیراعظم عمران خان نے سیمینار میں آئندہ کے لائحہ عمل سے متعلق بحث و مباحثہ کو مؤثر قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ قدرتی گیس کے نتائج بتدریج کم ہورہے ہیں، اس لیے ایسے حالات میں توانائی کے متبادل ذرائع پر بحث و مباحثہ بہت ضروری ہے تاکہ آئندہ برسوں میں ملک کو ایسے مسائل کا سامنا نہ ہو جو آج ہمیں ہیں۔

عمران خان نے امید ظاہر کی کہ سیمینار کے آخر میں لائحہ عمل سے متعلق اتفاق رائے پیدا ہو جو ہمارے لیے رہنمائی کی راہ پیدا کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب کسی مسئلے پر بحث و مباحثہ ہو اور نہ ہی اتفاق رائے جنم لے سکے تو تفریق پیدا ہوتی ہے اور پھر میڈیا کو جو معلومات ملتی ہو وہ اسے استعمال کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے بلوں کو ’صفر‘ تک لانے کے لیے ہم کوشش کیوں نہیں کرتے؟

وزیراعظم عمران خان نے برطانیہ اور چین کا حوالہ دیا جہاں بریگزٹ اور کمیونسٹ منشور میں سیر حاصل گفتگو ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ چین میں کمیونسٹ نظام کی دو بنیادی چیزیں اہم ہیں، جس میں مسائل پر پُرمغز گفتگو اور طویل المعیاد حکمت عملی ہوتی ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین نے قومی سطح پر ترجیحی بنیاد پر اپنے مسائل کا ادراک کیا اور ان کے حل کے لیے حکمت عملی تیار کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024