• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

توشہ خانہ ریفرنس: آصف زرداری پر فرد جرم عائد، نواز شریف اشتہاری قرار

شائع September 9, 2020
سابق صدر اور سابق وزیراعظم پاکستان—فائل فوٹو: رائٹرز
سابق صدر اور سابق وزیراعظم پاکستان—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، عبدالغنی مجید اور انور مجید پر فرد جرم عائد کردی جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دے دیا۔

احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی جہاں سابق صدر آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی بطور ملزم پیش ہوئے جبکہ سابق صدر کی جانب سے فاروق ایچ نائیک وکیل کے طور پر عدالت میں آئے۔

سماعت کے دوران جج نے ریمارکس دیئے کہ توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف کو اشتہاری قرار دیتے ہیں جبکہ آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی پر فردجرم عائد کرتے ہیں۔

انہوں نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کیا کہ آپ نے چارج شیٹ پڑھنی ہے تو پڑھ لیں، کیا ملزمان صحت جرم سے انکار کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی کے خلاف نیب کا نیا ریفرنس دائر

اس پر وکیل صفائی نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ وہ سمری کی منظوری دے، نیب نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ ریفرنس بنایا۔

اس موقع پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے عدالت میں کہا کہ انہوں نے کبھی رولز کے خلاف کوئی کام نہیں کیا، قانون کے مطابق جو سمری آئی اسے منظور کیا، اگر سمری غلط ہوتی تو سمری موو (آگے) ہی نہ ہوتی۔

اس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ ہم ابھی کیس کے میرٹس پر بات نہیں کر رہے کہ سمری کیسے آئی اور منظور ہوئی، یہ بات تو آپ ٹرائل کے دوران عدالت کو بتائیں۔

جس پر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ نیب نے رولز آف بزنس کو دیکھے بغیر ریفرنس بنایا، ساتھ ہی ان کے وکیل نے عدالت کی جانب سے عائد کی گئی فرد جرم پر اعتراض اٹھا دیا۔

اس پر جج سید اصغر علی کا کہنا تھا کہ آپ کو فرد جرم چیلنج کرنے کا پورا حق حاصل ہے لیکن آج آپ نے یہ بتانا ہے کہ آپ لگائے گئے الزامات سے انکار کر رہے ہیں یا نہیں، ہم نے قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھانی ہے۔

علاوہ ازیں عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس کے ملزم عبدالغنی مجید اور انور مجید پر بھی فرد جرم عائد کی، تاہم تمام ملزمان، جن میں آصف علی زرداری، یوسف رضا گیلانی، عبدالغنی اور انور مجید بھی شامل تھے، نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت کو 24 ستمبر تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کی تفصیلات طلب کرلیں، عدالت نے کہا کہ 7 دن میں یہ تفصیلات پیش کی جائیں۔

مزید یہ کہ عدالت نے نواز شریف کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

ساتھ ہی آئندہ سماعت پر نیب کے 3 گواہان وقار الحسن شاہ، زبیر صدیقی اور عمران ظفر کو طلب کرلیا۔

پہلے بھی سرخرو ہوئے اب بھی ہوں گے، آصف زرداری

عدالت میں پیشی کے بعد آصف علی زرداری نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی اور فرد جرم عائد کیے جانے پر کہا کہ ہم پہلے بھی سرخرو ہوتے رہے ہیں اور اب بھی ہوں گے۔

صحافیوں سے گفتگو میں جب ان سے پوچھا گیا کہ شہباز شریف کہتے تھے کہ آپ کو سڑکوں پر گھسیٹیں گے؟ تو اس پر انہوں نے کہا کہ سیاست میں کبھی کچھ اور کبھی کچھ ہوتا ہے۔

ساتھ ہی جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ پر فرد جرم عائد ہوچکی ہے، اس پر کیا کہیں گے، جس پر سابق صدر نے کہا کہ اس سے پہلے بھی ایسا ہوتا رہا ہے، ہم پہلے بھی سرخرو ہوتے رہے اب بھی ہوں گے۔

دوران گفتگو نواز شریف کو اشتہاری قرار دیے جانے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپنے ذمہ دار خود ہیں، اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں۔

توشہ خانہ ریفرنس

احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے دائر کردہ ریفرنس کے مطابق یوسف رضا گیلانی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف پر غیر قانونی طور پر گاڑیاں الاٹ کرنے کا الزام ہے۔

اس ریفرنس میں اومنی گروپ کے سربراہ خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں۔

بیورو نے الزام عائد کیا کہ یوسف رضا گیلانی نے اس سلسلے میں نواز شریف اور آصف زرداری کو سہولت فراہم کی اور تحائف کو قبول کرنے اور ضائع کرنے کے طریقہ کار کو غیر قانونی طور پر نرم کیا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف، یوسف رضا گیلانی اور آصف زرداری توشہ خانہ کیس میں طلب

ریفرنس میں کہا گیا کہ آصف زرداری نے ستمبر اور اکتوبر 2008 میں متحدہ عرب امارات سے مسلح گاڑیاں (بی ایم ڈبلیو 750 لی ماڈل 2005، لیکسز جیپ ماڈل (2007) اور لیبیا سے (بی ایم ڈبلیو 760 لی ماڈل 2008) حاصل کیں۔

مذکورہ ریفرنس کے مطابق وہ فوری طور پر اس کی اطلاع دینے اور کابینہ ٖڈویژن کے توشہ خانہ میں جمع کروانے کے پابند تھے لیکن انہوں نے نہ تو گاڑیوں کے بارے میں مطلع کیا نہ ہی انہیں نکالا گیا۔

نیب ریفرنس میں الزام لگایا گیا کہ سال 2008 میں نواز شریف کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں تھا اس کے باوجود اپریل تا دسمبر 2008 میں انہوں نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو کوئی درخواست دیے بغیر اپنے فائدے کے لیے کابینہ ڈویژن کے تحت طریقہ کار میں بے ایمانی اور غیر قانونی طور پر نرمی حاصل کی۔

مزید پڑھیں: توشہ خانہ ریفرنس: آصف زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری

ریفرنس کے مطابق خواجہ انور مجید نے ایم ایس انصاری شوگر ملز لمیٹڈ کے اکاؤنٹس استعمال کرتے ہوئے آواری ٹاور کے نیشنل بینک کے ایک اکاؤنٹ سے 92 لاکھ روپے آصف زرداری کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایک اکاؤنٹ کے ذریعے آصف زرداری کی جانب سے ایک کروڑ 11 لاکھ 17 ہزار 557 روپے کی ادائیگی کی، ملزم نے اپنی غیر قانونی اسکیم کے سلسلے میں آصف زرداری کے ناجائز فوائد کے لیے مجموی طور پر 2 کروڑ 3 لاکھ 17 ہزار 557 روپے ادا کیے۔

دوسری جانب خواجہ عبدالغنی مجید نے آصف زرداری کو ناجائز فائدہ پہنچانے کے لیے 3 ہزار 716 ملین (371 کروڑ 60 لاکھ) روپے کی خطیر ادائیگیاں کیں۔

نیب نے ان افراد پر بدعنوانی کا جرم کرنے اور نیب قوانین کے تحت واضح کی گئیں کرپٹ پریکٹسز میں ملوث رہنے کا الزام لگایا۔

نیب نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ان ملزمان پر مقدمہ چلا کر سخت ترین جیل کی سزا دی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024