• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

27 ستمبر کو 'کراچی مارچ' میں شہر کو لوٹنے والوں کو بے نقاب کریں گے، حافظ نعیم الرحمٰن

شائع September 8, 2020 اپ ڈیٹ September 9, 2020
حافظ نعیم الرحمٰن کراچی میں پریس کانفرنس کررہے تھے—فوٹو:جماعت اسلامی فیس بک
حافظ نعیم الرحمٰن کراچی میں پریس کانفرنس کررہے تھے—فوٹو:جماعت اسلامی فیس بک

جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ کراچی کے مسائل کے حل اور شہریوں کے حقوق کے لیے تحریک چلائیں گے اور 27 ستمبر کو شارع قائدین میں 'کراچی مارچ' ہوگا جہاں شہر کو لوٹنے والوں کو بے نقاب کریں گے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اس وقت کراچی صرف پاکستان میں نہیں بلکہ پوری دنیا کے سامنے آیا اور حوالہ مثبت نہیں تھا بلکہ انتہائی منفی تھا کہ بارش کے نتیجے میں پورا شہر ڈوب گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں بارش کو تقریباً 12 یا 13 دن گزر گئے ہیں لیکن اب کئی علاقوں اور مارکیٹس میں پانی موجود ہے جبکہ سیوریج کا گندا پانی سڑکوں پر موجود ہے۔

مزید پڑھیں:کراچی پیکج میں شامل منصوبے پہلے ہی 'پی ایس ڈی پی' کا حصہ ہیں، احسن اقبال

انہوں نے کہا کہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ چکی ہیں اور یہ شہر ایک تباہی کا منظر پیش کررہا ہے، یہ وہ شہر کراچی ہے جو پاکستان کا پہلا دارالحکومت ہے اور پاکستان کو 67 فیصد سے زائد سرمایہ دیتا ہے اور سندھ کے بجٹ میں 90 سے 95 فیصد اس کا حصہ ہوتا ہے۔

کراچی سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں پورے پاکستان سے لوگ آکر بستے ہیں، خود محنت کرتے ہیں اور ملک کی معیشت کا پہیہ چلاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی پورے ملک میں سیاسی قیادت کرتا تھا لیکن اس شہر کو سازشوں کے ذریعے اس حال پر پہنچایا گیا اور یہ سازشیں جب تک اندرونی لوگ ملے ہوئے نہ ہوں تو یہ سلوک کسی شہر کے ساتھ نہیں کیا جاسکتا ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس شہر کو مسلسل نظر انداز بھی کیا جاتا ہے، اس کو حقیقی نمائندگی سے محروم کیا جاتا ہے اور پھر تباہ حال بھی کردیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب دباؤ بڑھتا ہے تو حکمران طبقہ مختلف جماعتوں اور اداروں کی صورت میں مل بیٹھ کر کچھ فیصلے کرتے ہیں اور اس کے بعد حالات دوبارہ وہی چلے جاتے ہیں، صرف اعلانات ہوتے ہیں اور کچھ نہیں ہوتا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کراچی میں ڈیڑھ مہینے تک بارش کے 6 اسپیل گزرنے کے 11 دن بعد صرف 4 گھنٹوں کے لیے تشریف لائے۔

وزیراعظم عمران خان کے دورہ کراچی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا میں ایسا تاثر دیا گیا تھا کہ اب کراچی کی بالکل نئی تصویر سامنے آئے گی اور ایسے کام کریں گے کہ کراچی کے مسئلے حل ہوجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:وفاق کراچی پیکج کیلئے 3 سال میں صرف 103 ارب روپے ادا کرے گا، مرتضیٰ وہاب

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ وزیراعظم کراچی کو 1100 ارب روپے دینے کا اعلان کرکے گئے ہیں اور کہا کہ پیپلزپارٹی اور وہ ایک پیج پر آگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں کورکمانڈر کراچی، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور پی ٹی آئی بھی شامل تھی اور انہوں نے اعلان کیا کہ کراچی میں اب تعمیر و ترقی شروع ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے کہا تھا ان سے خیر کی کوئی اُمید نہیں ہے اور چند گھنٹوں میں ہی ایسی باتیں شروع ہوگئیں، پی پی پی کہنے لگی کہ اس میں 800 ارب روپے ہمارے ہیں، پی ٹی آئی نے کہا کہ 400 ارب روپے ہمارے ہیں پھر اعداد وشمار سامنے آئے کہ وفاق کے 100 ارب روپے ہیں اور اب اعداد وشمار پر لڑائی چل رہی ہے۔

'کراچی پیکج قوم کے ساتھ فراڈ ہے'

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ جو پیکج دیا ہے وہ حیران کن ہے کیونکہ کسی بھی پیکج کا بجٹ بنتا ہے، وفاقی حکومت کے پی ایس ڈی پی بجٹ میں یہ سارے منصوبے موجود ہیں اور اس سال پورے پاکستان کا بجٹ 650 ارب روپے ہے اور کراچی کے لیے پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے 18 ارب روپے رکھے ہیں۔

وفاقی حکومت کے کراچی پیکج کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری قوم کے ساتھ یہ اتنا بڑا دھوکا اور فراڈ ہے، ہم حیران ہیں کہ اس سطح پر آکر لوگ اعلانات کرتے ہیں اور قوم کی آنکھوں میں حقائق کے منافی دھول جھونکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ سطح پر وزیراعظم، وزیراعلیٰ اور گورنر کے ساتھ بیٹھ کر اس طرح کی باتیں کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے 233 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ میں سے کراچی کے لیے 3.2 ارب روپے رکھے ہیں تو دو سال کے اندر باقی پیسے کہاں سے آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے اعلانات وقتی طور پر لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لیے کیے جاتے ہیں اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

حافظ نعیم نے کہا کہ یہ بڑے بڑے اعلانات کرنے والے کوئی نئے لوگ نہیں تھے اسی ملک، صوبے اور شہر میں حکومت کررہے ہیں، پی پی پی صوبے میں 12 سال سے لگاتار حکومت کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا کراچی کیلئے 11 سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم 35 سال سے ہر حکومت کا حصہ ہے، اس وقت بھی وفاق میں حکومت کا حصہ ہے اور بلدیہ میں 4 سال کی حکومت گزاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ 650 ارب یا 1100 ارب روپے کو چھوڑیں اور صرف ایم کیو ایم کے ذمے پچھلے 4 سال میں تقریباً 104 ارب روپے بنتے ہیں اور تقریباً 52 ارب ترقیاتی بجٹ تھا۔

ایم کیو ایم کی بلدیاتی حکومت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وسیم اختر بحث کے بغیر اس بجٹ کو منظور کرواتے تھے، سابق میئر اور ان کی ٹیم کو 150 ارب یا 160 ارب روپے کا حساب دینا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح پی پی پی کو ترقیاتی اور اسکیموں کی صورت میں جو پیش کرتے ہیں اس کا حساب دینا ہوگا۔

'جماعت اسلامی نے تحریک کا آغاز کردیا ہے'

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے تحریک کا آغاز کیا ہے اور ہم سجھتے ہیں عوام، جماعت اسلامی کو جانتے ہیں اور اس شہر کی اصل نمائندہ تحریک جماعت اسلامی ہے۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ 27 ستمبر کو شارع قائدین پر عظیم الشان کراچی مارچ ہوگا اور جن لوگوں نے کراچی کو لوٹا اور شہریوں کا استحصال کیا ہے ان کو بے نقاب کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ کے ظالمانہ ایکٹ کے خاتمے، جس میں کراچی کے حقوق کو غصب کیا گیا ہے، مردم شماری اور کراچی کے انفرا اسٹرکچر کے لیے ان کے اعلانات کو پایہ تکیمل تک پہنچانے کے لیے ان کا تعاقب کریں گے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی، پی پی پی اور ایم کیو ایم کا بھی تعاقب کریں گے جو اعلانات کیے ہیں اس پر عمل کریں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کا ایک اور بڑا مسئلہ بجلی کا ہے اور جب ہم ڈوب رہے تھے تو وزیراعظم عمران خان کے-الیکٹرک کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کررہے تھے۔

مزید پڑھیں: 'وفاق و حکومت سندھ کا 1100 ارب روپے مختص کرنا کراچی کی ترقی کیلئے اچھا آغاز ہے'

ان کا کہنا تھا کہ جب کراچی ڈوب رہا تھا تو وزیراعظم عمران خان اور ایم کیو ایم سمیت ان کی کابینہ کے-الیکٹرک کو 5 ارب روپے کی سبسڈی دینے کا فیصلہ کررہی تھی۔

حافظ نعیم نے کہا کہ انہوں نے بارش میں برباد ہونے والے شہریوں کے لیے زرتلافی نہیں دیا لیکن کے-الیکٹرک کو سبسڈی دینے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی وفاقی حکومت نے کوٹہ سسٹم میں غیرمعینہ مدت کے لیے اضافہ کیا تو اس کابینہ میں ایم کیو ایم بھی شامل تھی، اس سے قبل 1999 میں بھی جب نواز شریف نے توسیع دی تو اس وقت بھی ایم کیو ایم حکومت کا حصہ تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے شہریوں کا بھی نوکریوں میں حق ہے اور اس کے لیے ہم تحریک چلائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024