• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

صوبے کی تقسیم کو غداری کہنے والے سب سے بڑے غدار ہیں، خالد مقبول صدیقی

شائع September 8, 2020
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

متحدہ قومی قوومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے کراچی میں ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صوبے کی تقسیم کو غداری کہنے والے سب سے بڑے غدار ہیں۔

کراچی میں سابق میئر کراچی وسیم اختر، کنور نوید اور فیصل سبزواری کے ہمراہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی پیکج کی رقم شہر میں خرچ ہونے کی اُمید اس لیے بھی بڑھ گئی ہے کہ اب ایم کیو ایم کا میئر نہیں ہے۔

واضح رہے کہ صوبائی حکومت نے سینئر بیوروکریٹ اور سابق کمشنر کراچی افتخار شلوانی کو شہر کا ایڈمنسٹریٹر (منتظم) تعینات کردیا ہے۔

خیال رہے کہ ان کی بطور اے سی ایس تعیناتی اس وقت کی گئی تھی جب نیب نے سرکاری زمین کی غیرقانونی الاٹمنٹ سے متعلق کیس میں اس وقت کے سیکریٹری بلدیات روشن علی شیخ کو گرفتار کرلیا تھا۔

مزیدپڑھیں: 'کراچی کے لیے 11 سو ارب کا تاریخی پیکج لے کر آئے ہیں'

سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جب پورے سندھ میں ایڈمنسٹریٹرز کا جائزہ لیا گیا تو وفاق کو ایک لسانی اکائی کے علاوہ کوئی نہیں ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہماری وفاق سے درخواست تھی کراچی کے مسائل سمجھنے والے شخص کو کراچی کا ایڈمنسٹریٹر لگا دیا جائے'۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ ہی رویہ حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ میں بھی اپنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ثابت کیا جارہا ہے سندھ میں صرف ایک اکائی کے علاوہ نہ کسی کو ترقی، نوکری اور پانی نہیں ملے گا۔

خالد مقبول نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ فیصلہ وزیراعظم پاکستان کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'مجھے نہیں معلوم کہ وفاقی حکومت کے پاس کیا وجوہات تھیں کہ وزیراعظم عمران خان نے سندھ میں اتحادی جماعت کی منتخب بلدیاتی حکومت کے علاوہ کسی اور کا انتخاب کیا؟

یہ بھی پڑھیں: کراچی کیلئے 1113 ارب روپے کا پیکج: 62 فیصد وفاق اور 38 فیصد حصہ صوبے کا ہوگا، اسد عمر

ان کا کہنا تھا کہ منتخب بلدیاتی حکومت کے بجائے 13 سال سے کرپشن کی تاریخ رکھنے والے صوبائی حکومت کے بیوروکریٹس (ایڈمنسٹریٹر) کے ذریعے ترقیاتی کام شروع کرائیں گے۔

خالد مقبول نے کہا کہ 'کیا خدشات یقین میں نہیں بدلیں گے؟'

انہوں نے کہا کہ وفاق نے ضلع شرقی میں جس کو ایڈمنسٹریٹر لگایا ہے وہ انور مجید کے ساتھ ضلع غربی کے دو منصوبوں میں نیب انکوائری کا سامنا کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس بات پر اطمینان ہے کہ افواج پاکستان، کراچی کے مسائل سے آگاہ ہے، مخلص ہے اور علمدرآمد بھی کرانا چاہتی ہے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 'افواج پاکستان کی موجودگی میں اُمید ہے کہ جو کچھ کہا گیا اس پر کسی حد تک عملدرآمد ہوگا'۔

مزید پڑھیں: حکومت سندھ، بلاول بھٹو کراچی پیکج کے حقائق توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں، شبلی فراز

انہوں نے وفاقی حکومت سے سوال کیا کہ 'بتایا جائے کہ سندھ کے شہری علاقوں میں ایک ہی اکائی کے حامل اشخاص کو ہی ایڈمنسٹریٹر کیوں لگایا گیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ کے فور اور گرین لائن جیسے منصوبوں میں وفاق نے اپنی ذمہ داری ادا کی لیکن صوبائی حکومت نے کچھ نہیں کیا، وہ گرین لائن پر ایک بس کیا، رکشہ بھی نہیں چلا سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ووٹ سے بات نہیں بن پارہی تو ہمیں روڈ پر آنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی پیکج کا پیسہ ایک مرتبہ پھر دبئی کی رائیل اسٹیٹ میں لگ جائیں یا کسی اور کے جیبوں میں نہ چلا جائے۔

کے فور منصوبے سے متعلق انہوں نے کہا کہ 'اس ملک اور کراچی کی بدقسمتی کہ جب 2008 میں کے فور منصوبے پر عملدرآمد کا وقت آیا تو پیپلز پارٹی کی حکومت آگئی اور اب 2020 میں کھڑے ہیں اس لیے ریاست اور حکومت سے یہ درخواست کروں گا کہ کم از کم پیپلز پارٹی سے یہ تو پوچھیں کہ اتنے عرصے میں منصوبہ مکمل کیوں نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: کراچی تقسیم ہوسکتا ہے تو سندھ کیوں نہیں، ایم کیو ایم پاکستان

خالد مقبول صدیقی نے الزام لگایا کہ اسی پیپلز پارٹی کی حکومت نے کے فور اور سیوریج کے منصوبہ نہیں ہونے دیے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سارے گناہ معاف ہیں لیکن تھوڑی سی گفتگو پر بھی سوال و جواب شروع ہوجاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے 70 کی دہائی میں کوٹہ سسٹم لگا کر سندھ کو دو حصوں میں تقسیم کردیا، ایک سندھ کما کر دیتا ہے جبکہ دوسرا سندھ خرچ کرتا ہے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایک لسانی اکائی کے ایڈمسٹریٹر کو لگا کر لسانی تقسیم پر مہر لگا دی، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں تمام اکائیوں کے افراد وزیراعلیٰ اور دیگر عہدوں پر فائر ہوسکتے ہیں اور ادھر ہونے والی تقسیم کی حمایت پیپلز پارٹی، مسلم لیگ اور دیگر جماعتیں کرتی ہیں۔

سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ جہاں تقسیم بہت واضح اور گہری ہے وہاں صوبے کی بات کرنا حرام ہے، اگر یہ حرام اور غداری ہے تو یہ آئین میں دیکھیں جہاں آئینی شق کو غداری کہنے سے زیادہ بڑی غداری کوئی اور نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اور جو لوگ صوبے کی تقسیم کو غداری کہتے ہیں وہ سب سے بڑے غدار ہیں۔

مزید پڑھیں: سندھ کابینہ نے کیماڑی کو ضلع بنانے کی منظوری دے دی

خالد مقبول صدیقی نے پیپلز پارٹی کو مخاطب کرکے کہا کہ 'آپ لاڑکانہ سے کسی اردو بولنے والے کو کامیاب ہو کر دکھا دیں ہم نے فیڈرل بی ایریا سے سندھی بولنے والے کو کامیاب کروایا اور بتایا کہ ایم کیو ایم اور یہاں کے عوام کسی سے لسانی بنیاد پر نفرت نہیں رکھتی'۔

انہوں نے کہا کہ کراچی سے لینے کا حق سب کا ہے لیکن شہر کو دینے کی نیت کسی کی نہیں رہی۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 'تنقید کرکے اُمید کو مایوسی میں تبدیل نہیں کرنا چاہتے جس طرح دوسرے لوگ کراچی پیکج کا پوسٹ مارٹم کررہے ہیں'۔

انہوں نے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کو کراچی کی ترقی سے مشروط قرار دیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024