• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

مہمند: پہاڑی تودہ گرنے سے جاں بحق افراد کی تعداد 22 ہوگئی

شائع September 8, 2020
ملبے تلے مزید افراد کے پھنسے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا—فوٹو: ڈان نیوز
ملبے تلے مزید افراد کے پھنسے ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا—فوٹو: ڈان نیوز

صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع مہمند میں ماربل کی کان میں پہاڑی تودہ گرنے کے واقعے میں ریسکیو حکام نے مزید 6 لاشوں کو ملبے سے نکال لیا جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 22 تک پہنچ گئی۔

ایک بیان میں صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ اب تک 9 زخمیوں کو نکالا جاچکا ہے۔

وہیں ترجمان ریسکیو 1122 بلال فیضی کا کہنا تھا کہ زیادہ تر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جبکہ انہیں میں سے 2 مہمند ہسپتال میں دوران علاج چل بسے جبکہ 5 اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔

ادھر ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ 'ملبے تلے پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے اور پشاور سے 5 ایمبولنسز اور ایک ریکوری وہیکل مہمند بھیج دی گئی ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ حکام، ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ محکموں کے ساتھ قریبی رابطے میں ہیں۔

مزید پڑھیں: مہمند: ماربل کی کان پر تودہ گرنے سے 11 افراد جاں بحق، 5 زخمی

بعد ازاں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ریسکیو 1122 نے ملبے سے مزید 3 جسد خاکی نکالنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ حادثے میں جاں بحق افراد کی تعداد 22 ہوگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب بھی کم و بیش 5 لاپتہ افراد کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے جس میں ریسکیو کی 9 ایمبولینسز، 2 ریسکیو ویکلز، 2 ریکوری ویکل اور 120 اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے واقعے میں جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملبے تلے پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے اپنی ذمہ داری پوری کرے اور زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، ساتھ ہی انہوں نے پارٹی ورکرز کو کہا کہ وہ ریسکیو آپریشن میں مدد کریں۔

ادھر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ مزدوروں کے لیے کام کرنے کی حالت انتہائی خراب ہے۔

اپنی ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ 'صوبائی حکومتوں کو مزدور قانون پر سختی سے عمل درآمد کو یقینی بنانا چاہیے، اُمید ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت واقعے میں جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ سے ساتھ کھڑی ہوگی'۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز قبائلی ضلع مہمند کی تحصیل صافی میں زیارت ماربل پہاڑ کے بڑے حصے قریبی کانوں پر آگرے تھے۔

ابتدائی طور پر 11 لاشوں اور 5 زخمیوں کو ملبے سے نکال کر غالانئی ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

ریسکیو 1122 کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ مزید لوگوں کا ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیگاری کان حادثہ: جاں بحق مزدوروں کی تعداد 9 ہوگئی

علاوہ ازیں ضلعی انتظامیہ کے ایک عہدیدار نے مقامی لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تودہ گرنے کے بعد سے کم از کم 25 افراد لاپتا ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ علاقے میں موبائل اور انٹرنیٹ کی کوریج بھی نہیں ہے۔

ریسکیو 1122 نے کہا تھا کہ مہمند ٹیم سرچ آپریشن کر رہی ہے تاکہ لاپتا لوگوں کو تلاش کیا جاسکے، مزید یہ کہ پشاور اور چارسدہ سے مزید لوگوں کو بھی وہاں بھیجا جارہا۔

واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں کان کنی اور پہاڑوں سے معدنیات کے ذخائر نکالنے کے دوران اکثر حادثات پیش آتے ہیں۔

فروری میں خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں ماربل کی کان میں تودہ گرنے سے 9 مزدور جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024