وزیر اعلیٰ سندھ کا عمران خان کو خط، صوبے کے سیلاب متاثرین کیلئے مدد کی درخواست
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھ کر صوبے میں سیلاب متاثرین کی مدد کی درخواست کردی۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے خط میں وزیر اعظم کے کراچی کا دورہ کرنے پر شکریہ ادا کیا اور بتایا کہ سندھ میں مون سون سیزن نے بڑی اور ناقابل تلافی تباہی مچائی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'حالیہ بارشوں اور سیلاب میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے وفاقی حکومت فی کس 5 لاکھ روپے امداد دے'۔
انہوں نے سیلاب کے دوران زخمی ہونے والے افراد کو بھی 2 لاکھ روپے فی کس امداد دینے کی اپیل کی۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا کراچی کیلئے 11 سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان
خط میں وزیر اعلیٰ نے ریلیف ڈپارٹمنٹ کی جانب سے صوبے بھر میں ہونے والی تباہ کاریوں کی تفصیلات بھی منسلک کی ہیں۔
ان میں بتایا گیا ہے کہ سیلاب سے سندھ میں 25 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 10 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حالیہ بارشوں کے باعث آنے والے سیلاب سے صوبے بھر میں 77 ہزار گھر مکمل طور تباہ ہوئے ہیں جبکہ ایک لاکھ 37 ہزار کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے صوبے بھر میں 23 ہزار لوگ ریلیف کیمپوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
وزیر اعلیٰ نے وزیر اعظم سے نیشنل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے ذریعے فوری ریلیف سرگرمیاں شروع کرانے کی درخواست بھی کی۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک صوبے میں بارشوں اور سیلاب سے 136 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'وفاقی حکومت مستقبل میں سیلاب سے بچاؤ کے لیے منصوبے پر عملدرآمد میں بھی سندھ حکومت کی مدد کرے'۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں سیلاب سے پیدا ہونے والے مسائل کے مستقل حل کیلئے منصوبے کا اعلان کریں گے، وزیراعظم
انہوں نے بتایا کہ 'اس منصوبے کے لیے سندھ حکومت کو 43 ارب روپے درکار ہیں'۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے 5 ستمبر کو کراچی کو درپیش مسائل کو حل کرنے کے لیے 11 سو ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا جس میں وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں تعاون کریں گی۔
حالیہ بارشوں کے بعد کراچی میں سیلابی صورتحال اور عوامی تنقید کے بعد کراچی کے دورے کے موقع پر شہر کے لیے اقدامات کے حوالے سے خصوصی اجلاس کی سربراہی کے بعد وزیراعظم نے سندھ کے گورنر عمران اسمٰعیل اور وزیراعلٰی مراد علی شاہ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے یہ اعلان کیا تھا۔
وزیراعظم نے کہا تھا کہ کورونا کے پھیلاؤ کے بعد فوری طور کمیٹی بنا کر اقدامات کیے اور اسی طرح ٹڈی دل کے معاملے پر بھی فوری ایکشن لیا گیا اور اب بارشوں کی وجہ سے ملک بھر میں جہاں سیلابی صورتحال ہے اس سے اسی طرح نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بارشوں کے باعث کراچی میں پیدا ہونے والے مسائل کے سبب فیصلہ کیا گیا کہ دیگر تمام مسائل کو ایک ساتھ حل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ جتنے منصوبوں کا اعلان کیا ہے اس میں ہماری کوشش ہے کہ ایک سال کے عرصے میں پہلا مرحلہ جبکہ 3 سال میں دیگر تمام مراحل مکمل کرلیے جائیں۔
وزیراعظم نےعلان کیا کہ اب جو بھی فیصلے کیے جائیں گے اس کی نگرانی پرووِنشل کوآرڈینیشن اینڈ امپلمینٹیشن کمیٹی (پی سی آئی سی) کرے گی۔
خیال رہے کہ صوبہ سندھ کے مختلف اضلاع میں رواں سال مون سون سیزن نے تباہی پھیلادی ہے اور 27 اگست کو کراچی سمیت دیگر اضلاع میں طوفانی بارش کے نئے اسپیل کے نتیجے میں عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا تھا۔
کراچی میں بارش کے باعث شہر کی مرکزی شاہراہیں، علاقے اور کاروباری مراکز زیر آب آگئے اور مختلف انڈر پاسز میں بھی پانی بھر گیا تھا جبکہ شہر کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بھی معطل رہی۔
اکثر علاقوں میں بارش کا پانی ہفتہ بھر گزرنے جانے کے باوجود بھی سڑکوں پر کھڑا رہا تھا جس کی وجہ سے ڈیفنس اور کلفٹن کے علاقے میں کئی روز تک بجلی کی فراہمی بھی معطل رہی تھی۔
ایسی تمام صورتحال میں وزیر اعظم کو کراچی نہ آنے پر سخت تنقید کا سامنا رہا جس کے بعد وہ 5 ستمبر کو بالآخر کراچی پہنچے تھے۔