• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

پی ٹی آئی کا گلگت بلتستان کے انتخابات 'اتحاد' کے بغیر لڑنے کا فیصلہ

شائع September 7, 2020
—فائل فوٹو: ڈان نیوز
—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: حکمران جماعت تحریک انصاف نے آئندہ انتخابات گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں کسی بھی سیاسی جماعت کے ساتھ انتخابی اتحاد کے بغیر لڑنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی نے جی بی انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دے دی ہے اور آئندہ چند روز میں ان کے ناموں کا اعلان کردیا جائے گا۔

خیال رہے کہ جی بی اسمبلی کی پانچ سالہ میعاد 24 جون کو ختم ہوگئی تھی، جس کے ساتھ ہی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پانچ سالہ حکمرانی کا خاتمہ ہوا تھا۔

مزیدپڑھیں: گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات ملتوی ہونے کا امکان

اس سے قبل جی بی قانون ساز اسمبلی کی 24 جنرل نشستوں پر انتخابات 18 اگست کو ہونے تھے لیکن کووڈ 19 کے سبب ملتوی کردیے گئے تھے۔

تاحال انتخابات کے نئے شیڈول کا اعلان ہونا باقی ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ جی بی پولس کے لیے اپنی حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کے علاوہ پی ٹی آئی نے آزاد جموں و کشمیر میں اگلے سال ہونے والے انتخابات کے لیے بھی تیاریوں کا آغاز کردیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس سلسلے میں اتوار کے روز وزیر امور کشمیر اور گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور نے پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر سے ملاقات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس موقع پر پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ میں سیف اللہ خان نیازی، اے جے کے قانون ساز اسمبلی کے ممبر اور پی ٹی آئی کے اے جے کے جنرل سیکریٹری ماجد خان نے بھی شرکت کی۔

سیف اللہ خان نیازی نے دعویٰ کیا کہ اے جے کے سے بڑی تعداد میں سیاسی شخصیات پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کرنے کے خواہش مند ہیں لیکن پی ٹی آئی صرف 'قابل اعتماد، باصلاحیت اور باعزت سیاسی شخصیت' کو خوش آمدید کہے گی۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی تحلیل، میر افضل نگراں وزیراعلیٰ مقرر

ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کا پارلیمنٹری بورڈ امیدواروں کی قابلیت اور صلاحیت کا جائزہ لے کر حتمی فیصلہ کرے گا۔

سیف اللہ خان نیازی نے کہا کہ پی ٹی آئی، اے جے کے میں ایک طاقتور سیاسی جماعت بن کر ابھری ہے اور لوگ تیزی سے وزیراعظم عمران خان کے پیغام کو قبول کررہے ہیں۔

پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی نے کہا کہ تحریک انصاف کا مقصد انتخابات میں واحد اکثریتی جماعت بن کر ابھرنا ہے اور آزاد جموں و کشمیر میں ایک مضبوط حکومت تشکیل دینا ہے جو کشمیری عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لیے پوری دنیا میں آواز بن کر ابھرے۔

دوسری جانب تحریک انصاف سے وابستہ ایک ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پارٹی کی قیادت کو ماضی کی روایت کے مطابق جی بی اور آزاد جموں و کشمیر میں انتخابات جیتنے کی توقع ہے۔

انہوں نے بتایا کہ تاریخ یہ بتاتی ہے کہ جو جماعت وفاقی حکومت کی سربراہی کرتی ہے وہ ان دونوں علاقوں میں انتخابات میں خصوصی حیثیت کے ساتھ جیتتی ہے۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان میں انتخابات کے انعقاد، نگران حکومت کی تشکیل کیلئے صدارتی حکم جاری

ذرائع نے کہا کہ پارٹی کو توقع ہے کہ 2018 میں ہونے والے عام انتخابات کی طرح آزاد جموں و کشمیر میں انتخابات سے قبل متعدد 'سیاسی شخصیات' پارٹی میں شمولیت اختیار کرلیں گی۔

موجودہ اے جے کے قانون ساز اسمبلی آئندہ سال جولائی میں اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرے گی۔

مرکزی اپوزیشن مسلم لیگ (ن) نے وفاقی حکومت کو متنبہ کیا کہ وہ جی بی میں آئندہ انتخابات میں دھاندلی کے لیے کوئی بھی کوشش نہیں کرے گی اور کہا تھا کہ ایسی کوئی بھی کارروائی ملکی مفاد اور ملکی سلامتی کے خلاف ہوگی۔

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے چند ہفتے قبل ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'جی بی میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات میں پاکستان کی دلچسپی مضمر ہے کیونکہ پاکستان جی بی میں کوئی سیاسی تنازع برداشت نہیں کرسکتا پہلے ہی خطہ 'فلیش پوائنٹ' بن چکا ہے اور بہت سے ممالک فائدہ اٹھانے کے لیے اس پر نگاہ ڈال رہے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'میں قومی اداروں کو ایک پیغام دینا چاہتا ہوں تاکہ جی بی میں آزاد، منصفانہ اور شفاف انتخابات ہوں، وفاقی حکومت کو انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ اور مداخلت سے گریز کرنا چاہیے۔

احسن اقبال نے الزام لگایا تھا کہ وفاقی حکومت نے نگراں کابینہ میں 'متعصب وزرا' کے ذریعے جی بی میں پہلے سے ہی پری پول دھاندلی شروع کردی تھی جو وزیر اعظم خان کے انٹرویو کے بعد مقرر ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے انتخابات سے قبل جی بی میں کی جانے والی پوسٹنگ اور ٹرانسفر پر نظر رکھنے کے لیے ایک خصوصی مانیٹرنگ سیل قائم کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024