• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

حکومت کی قومی اسمبلی، سینیٹ میں ایف اے ٹی ایف پر مزید بلز لانے کی تیاری

شائع September 6, 2020
—فائل فوٹو: اے پی پی
—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا ہے کہ حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق بلوں کو منظور کرنے کے لیے آئندہ ہفتے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کیے ہیں۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا کہ وہ پیر (کل) سے شروع ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں انسداد منی لانڈرنگ (دوسری ترمیم) بل اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) کے حوالے سے منظوری کے لیے تحریکیں بھی چلائیں گے۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف سے متعلق دو حکومتی بل قومی اسمبلی کی کمیٹی سے منظور

واضح رہے کہ وقف املاک بل اس سے قبل سینیٹ نے مسترد کردیا تھا۔

وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سے مشاورت کے بعد مشترکہ اجلاس کی تاریخ کو حتمی شکل دی جائے گی۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک بیان میں حکومت سے حالیہ بارشوں کے بعد ملک میں ہنگامی صورتحال کے پیش نظر قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ منتخب نمائندے اس وقت اپنے اپنے انتخابی حلقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔

پیپلز پارٹی کے ایم این اے راجہ پرویز اشرف نے پہلے ہی قومی اسمبلی کے اسپیکر سے اجلاس ملتوی کرنے کی باضابطہ درخواست کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف سے متعلق قانون سازی کیلئے دباؤڈالنے والوں میں بھارت بھی شامل ہے، فضل الرحمٰن

خیال رہے کہ 18 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد اگر پارلیمنٹ کے ایک ایوان سے منظور شدہ بل کو دوسرے نے مسترد کردیا تو یہ دونوں ایوانوں کی مشترکہ نشست سے منظور ہونے کے بعد ہی قانون بن سکتا ہے۔

اپوزیشن کے زیر قیادت 104 رکنی سینیٹ نے 25 اگست کو مذکورہ بلوں کو مسترد کردیا تھا جبکہ پچھلے ہی دن مذکورہ بل قومی اسمبلی نے منظور کرلیے تھے۔

ان دونوں بلوں کے مسترد ہونے کے ایک دن بعد حزب اختلاف نے ووٹنگ کے عمل کا آغاز کرنے والی پوری کارروائی کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ان بلوں کو نہیں بھیجا جاسکتا۔

جب اپوزیشن نے سینیٹ کے چیئرمین کی طرف سے بلوں پر غور کرنے کی اجازت کے مطالبے کی اجازت دینے کے لیے صوابدیدی اختیارات کو مسترد کردیا تو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے فیصلہ سنایا کہ قوانین کے مطابق کارروائی کی جارہی ہے۔

حزب اختلاف کے پاس پارلیمنٹ کی مشترکہ نشست میں 9 ووٹوں کی معمولی اکثریت ہے لیکن حکومت دونوں بلوں کو منظور کرانے کے لیے پُر اُمید ہے۔

وزیراعظم کے مشیر بابر اعوان نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے آئندہ اجلاسوں میں حزب اختلاف کے مطالبے کے مطابق انسداد دہشت گردی ترمیمی بل (اے ٹی اے) لانا چاہتی ہے۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف سے متعلق 6 بلز پر حکومت، اپوزیشن میں اتفاق

بابر اعوان نے کہا کہ اپوزیشن کا خیال ہے کہ اگر مجرموں کے نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے والی دفعات کو سی آر پی سی شامل کیا جاتا تو وہ پولیس کو ان کے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کا موقع فراہم کرسکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'اس وقت ہم اپوزیشن کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کررہے' اور کہا کہ اے ٹی اے میں ہونے والی ترامیم پر ماضی میں ان سے مذاکرات کے دوران اپوزیشن کے ساتھ سمجھوتہ ہوچکا ہے۔

کابینہ سیکریٹریٹ نے ہفتہ کے روز بابر اعوان کی قانون سازی کے معاملات کو نمٹانے سے متعلق کابینہ کمیٹی کے ممبر کے نامزد کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا۔


یہ خبر 6 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024