ہلاک امریکی فوجیوں کو 'ناکام' کہنے پر ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نت نئے تنازعات میں گھرے رہتے ہیں اور صدارتی الیکشن کی مدت جیسے جیسے قریب آرہی ہے ٹرمپ روز ایک نیا بیان داغ کر تنازع کھڑا کر دیتے ہیں۔
اب امریکی صدر نے اب تک کا سب سے متنازع بیان دیتے ہوئے امریکا کی جنگوں میں ہلاک ہونے والوں کو 'ناکام' قرار دینے کے ساتھ ساتھ صدارتی انتخابات میں اپنے حریف جو بائیڈن کو امریکی کمانڈر ان چیف کے عہدے کے لیے 'ان فٹ' قرار دے دیا ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا میں احتجاج پر پینٹاگون اور ٹرمپ کے درمیان تنازع سامنے آگیا
بائیڈن نے امریکی صدر کے اس بیان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'میں نے زندگی میں صدر یا جس بھی سیاستدان کے ساتھ کام کیا ہے تو مجھے کبھی بھی کسی کے بیان سے اتنا صدمہ نہیں پہنچا اور اگر یہ بات درست ہے تو یہ انتہائی بدنامی کا باعث ہے۔'
دوسری جانب ٹرمپ نے اس بیان پر معافی نہ مانگنے کا اعلان کرتے ہوئے خبر کو جھوٹا قرار دے دیا ہے۔
ایک ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نومبر 2018 میں دورہ فرانس کے دوران امریکی صدر نے ہلاک اور پکڑے گئے امریکی فوجیوں کے لیے انتہائی شدید الفاظ کا استعمال کیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق اس دورے کے دوران جب ٹرمپ سے امریکی فوجیوں کے قبرستان کے شیڈول دورے کا کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں قبرستان کیوں جاؤں؟ یہ ناکام لوگوں سے بھرا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین سے سرحدی تنازع: بھارت نے ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش مسترد کردی
بعد ازاں وائٹ ہاؤس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ خراب موسم کی وجہ سے صدر ٹرمپ کا یہ دورہ منسوخ کردیا گیا تھا کیونکہ شدید دھند کی وجہ سے پیرس سے سفر خطرناک ثابت ہو سکتا تھا اور 90 منٹ کا سفر مناسب نہیں تھا۔
خبر رساں ادارے 'اٹلانٹک' کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اسی دورے کے دوران 1918 میں بیلیو وُڈز کے مقام پر مرنے والے 1800 امریکی فوجیوں کو 'دھوکا کھا جانے والے' قرار دیا۔
جمعہ کو اوول آفس میں گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے اس طرح کے بیانات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ کوئی اس طرح کی باتیں کر بھی سکتا ہے اور خصوصاً میرے لیے تو بہت ہی مایوس کن ہے کیونکہ میں نے کسی بھی فرد سے زیادہ فوج کے لیے کیا ہے۔
بعد ازاں انہوں نے پریس بریفنگ میں عندیہ دیا کہ اس خبر کا ذریعہ ان کے سابق ساتھی اور سابق چیف آف اسٹاف ریٹائرڈ میرین جنرل جان کیلی ہو سکتے ہیں کیونکہ وہ نوکری کا دباؤ برداشت نہیں کر سکتے تھے۔
مزید پڑھیں: سابق مشیر نے ٹرمپ کو صدارتی دفتر کیلئے 'نااہل' قرار دے دیا
تاہم ان کی یہ تردید بھی شکوک و شبہات سے بھرپور نظر آتی ہے کیونکہ وہ ماضی میں بھی امریکی فوجیوں اور ان کے اہلخانہ کے بارے میں نامناسب الفاظ کا استعمال کر چکے ہیں۔
اس حوالے سے سب سے قابل ذکر بیان سابق سینیٹر جان میک کین کے بارے میں تھا جو امریکی بحریہ میں خدمات انجام دے چکے تھے اور ویتنام کی جنگ میں قید بھی رہے تھے۔
ٹرمپ نے 2015 میں میک کین کے بارے میں کہا تھا کہ وہ جنگ کے ہیرو نہیں تھے اور یہ بھی کہا تھا کہ انہیں وہ فوجی پسند ہیں جو پکڑے نہ جائیں۔
سابق فوجیوں خصوصاً عراق جنگ میں اپنی دونوں ٹانگیں گنوانے والے ریٹائرڈ فوجی ڈک ورتھ نے ٹرمپ کو فوجی معاملات سے نمٹنے میں ناکامی پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مواخذے کے مقدمے سے بری
اس کے علاوہ 2004 میں عراق جنگ میں مارے گئے ہمایوں کے والد خضر خان نے بھی امریکی صدر کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کی زندگی خود غرضی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
خضر خان نے 2016 کے ڈیموکریٹک کنونشن میں ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بنانے پر توجہ حاصل کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم جو الفاظ کہتے ہیں وہ ہماری روح میں ایک کھڑکی کی مانند ہوتے ہیں لہٰذا ڈونلڈ ٹرمپ جب ملک کے لیے جان گنوانے والوں کو ناکام قرار دیتے ہیں تو ہم ان کی روح کو سمجھ سکتے ہیں۔
سابق مایہ ناز امریکی فوجیوں نے بھی ٹرمپ کو آڑے ہاتھوں لیا جس میں ریٹائرڈ میجر جنرل پال ایٹن بھی شامل ہیں جنہوں نے کہا کہ ٹرمپ کئی مقامات پر فوجیوں کے لیے بدتہذیبی سے پیش آچکے ہیں، لیکن دراصل آپ خود محب وطن نہیں ہیں۔
اسی طرح ایک آن لائن پلیٹ فارم نے ہلاک ہونے والے 6 فوجیوں کے اہلخانہ کی ویڈیو پوسٹ کی جس میں انہوں نے کہا کہ ان کے بچے ناکام نہیں تھے اور ایک فوجی کے والد نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ نہیں جانتے کہ قربانی کیا چیز ہوتی ہے۔'