• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

سنتھیارچی نے ویزا توسیع نہ کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج کردیا

شائع September 5, 2020
سنتھیا رچی نے اپنے وکیل عمران فیروز کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی—فائل فوٹو: فیس  بک
سنتھیا رچی نے اپنے وکیل عمران فیروز کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی—فائل فوٹو: فیس بک

اسلام آباد میں مقیم امریکی بلاگر سنتھیا رچی نے وزارت داخلہ کی جانب سے ویزے میں توسیع نہ دینے کا نوٹیفکیشن چیلنج کردیا۔

سنتھیا رچی نے اپنے وکیل عمران فیروز کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ویزے سے متعلقہ دستاویزات فراہم کرنے کے باوجود وزارت داخلہ نے توسیع مسترد کی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے میرا مؤقف سنا اور نہ اپنے حکم میں وجوہات کا ذکر کیا، میرے خلاف حکم جاری کرنے سے قبل مجھے سنا جانا میرا قانونی حق ہے۔

سنتھیا ڈی رچی کا کہنا تھا کہ اسپانسر کی تبدیلی کی وجہ ورک/بزنس ویزا کے لیے ایک اور درخواست دی تھی لیکن کورونا کی وجہ سے میری نئی درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: سنتھیا رچی کی ویزا میں توسیع کی درخواست مسترد، 15 روز میں ملک چھوڑنے کی ہدایت

درخواست میں کہا گیا کہ وزارت داخلہ نے ہائی کورٹ کے سامنے کہا کہ میں ریاست مخالف اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہوں۔

امریکی بلاگر کا مزید کہنا تھا کہ میں نے پاکستان میں مقدمات دائر کیے ہوئے ہیں اور میرے خلاف بھی مقدمات چل بھی رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ویزے میں توسیع نہ دینے سے عالمی سطح پر یہ تاثر جائے گا کہ وزارت داخلہ جان بوجھ کر کیس کی پیروی سے روک رہی ہے۔

سنتتھیا رچی نے مؤقف اختیار کیا کہ وزارت داخلہ نے حکم جاری کرتے ہوئے قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔

انہوں نے استدعا کی کہ ویزے کی مدت میں توسیع مسترد کرنے کے 2 ستمبر کے حکم کو کالعدم قرار دیا جائے، وزارت داخلہ کو ورک ویزا میں توسیع کا حکم دیا جائے۔

مزید پڑھیں: سنتھیا رچی کے خلاف درخواست پر سماعت، 'بزنس ویزے پر سیاسی بیانات غیر قانونی'

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں امریکی بلاگر نے سیکریٹری داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو فریق بنایا ہے۔

خیال رہے کہ 2 ستمبر کو وزارت داخلہ نے امریکی شہری کے ویزے کی مدت میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں 15 روز کے اندر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔

اس ضمن میں بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں وزارت داخلہ کے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا تھا کہ سنتھیا ڈی رچی کے ویزے میں توسیع سے متعلق درخواست پر ایڈیشنل سیکریٹری کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جنہوں نے اس درخواست کا جائزہ لینے کے بعد سفارش کی کہ ویزے کی معیاد میں توسیع نہ کی جائے۔

سنتھیا رچی تنازع

امریکی بلاگر سنتھیا رچی کافی عرصے سے پاکستان میں مقیم ہیں لیکن چند ماہ قبل سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے حوالے سے ایک ’نامناسب‘ ٹوئٹ کے بعد ان کے پیپلز پارٹی سے اختلافات کھل کر سامنے آئے تھے۔

پی پی پی رہنماؤں کی جانب سے ان کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لیے عدالت سے رجوع کیا گیا جہاں سے حکام کو امریکی بلاگر کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کا حکم جاری ہوا، انہوں نے اس کارروائی کو روکنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تاہم وہ مسترد ہوگئی۔

دوسرا اور سب سے اہم معاملہ سنتھیا رچی کی جانب سے سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک پر ریپ اور پی پی پی کے دو دیگر رہنماؤں پر دست درازی کرنے کا الزام عائد کیا جانا تھا۔

مذکورہ الزامات پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور رحمٰن ملک کی جانب سے امریکی بلاگر کو ہتک عزت کے نوٹسز بھجوائے گئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024