نیب کی کارروائی میرے والد کی قبر کا ٹرائل ہے، سہیل انور سیال
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور صوبائی وزیر آب پاشی، زکوٰۃ وعشر اور اوقاف سہیل انور سیال نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے لاڑکانہ میں ان کے گھر پر چھاپے کو اپنے 'والد کی قبر' کے خلاف ٹرائل قرار دے دیا۔
سہیل انور سیال نے کہا کہ جس گھر پر چھاپہ مارا گیا وہ میرے والد کے نام پر ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں ڈیکلیئر کیا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'نیب اب انتقامی حربے استعمال کررہا ہے'۔
مزید پڑھیں:سہیل انور سیال نے گرفتاری سے بچنے کیلئے عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کرلی
خیال رہے کہ سندھ کے صوبائی وزیر کو نیب میں آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمے کا سامنا ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ نیب نے ہائی کورٹ کو بتایا تھا کے اپریل 2019 میں میرے خلاف انکوائری شروع کی گئی جبکہ والد صاحب کا انتقال اسے قبل ہوچکا تھا۔
سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ نیب کی یہ کارروائی میرے والد کی قبر کا ٹرائل ہے، جس گھر پرچھاپہ مارا گیا وہ گھر ایف بی آر کے ریکارڈ میں ڈکلئیر کیاگیا تھا۔
صوبائی وزیر کے آبائی گھر میں چھاپے سےمتعلق نیب نے کوئی بیان جاری نہیں کیا لیکن میڈیارپورٹس کے مطابق ایک ٹیم نے سہیل انور سیال کے گھر میں چھاپہ مارا اورکئی گھنٹوں تک تفتیش کی اور اہم دستاویزات قبضے میں لے لیں۔
یاد رہے کہ نیب سکھر نے گزشہ برس متعلہ اداروں اور محکموں سے سہیل انور سیال، ان کے اہل خانہ اور قریبی رشتہ داروں کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی تھی۔
نیب ان کے خلاف مبینہ طور پر 5 کروڑ روپے کے صوبائی ترقیاتی فنڈ کے غلط استعمال پر انکوائری کررہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ نے شوگر کمیشن رپورٹ غیر قانونی قرار دینے کا سندھ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کردیا
بعد ازاں سہیل نور سیال نے سندھ ہائی کورٹ سے عبوری ضمانت قبل از گرفتاری منظور کروالی تھی جبکہ اس حوالے سے بتایا گیا تھا کہ نیب سکھر نے سہیل انور سیال کو تحقیقات کے لیے طلب کیا تھا لیکن وہ نیب سکھر میں پیش ہونے کے بجائے سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے اور عبوری ضمانت کے لیے درخواست دائر کردی۔
سندھ ہائی کورٹ نے نے سہیل انور سیال کو 10 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے عبوری ضمانت منظور کرلی تھی۔
عدالت نے نیب کو نوٹس جاری کردیا تھا اور ساتھ ہی سہیل انور سیال کو نیب سے تحقیقات میں تعاون کی ہدایت کی تھی اور صوبائی وزیر نے کہا تھا کہ نیب سے تعاون کے لیے تیار ہیں تاہم گرفتاری سے روکا جائے۔