پنجاب میں پولیو وائرس کے 2 کیسز رپورٹ
بہاولپور: محکمہ صحت کے حکام نے 2 پولیو کیسز سامنے آنے کا دعویٰ کیا ہے جس میں ایک کیس بہاولپور اور دوسرا ڈیرہ غازی خان میں رپورٹ ہوا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند ماہ کے دوران حکام بہاولپور کے پولیو سے پاک ضلع ہونے کا دعویٰ کررہے تھے تاہم پیر کی رات تحصیل احمد پوری شرقیہ میں ایک پولیو کیس سامنے آنے کے بعد حکام نے حیرت کا اظہار کیا۔
حکام کا کہنا تھا کہ کیس کی شناخت ان کے لیے سخت مایوسی کا باعث بنی کیوں کہ وہ گزشتہ چند سالوں سے مسلسل پولیو کی مہمات چلا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قطرے، انجکشن یا دونوں؟ پولیو ویکسین کے حوالے سے عام سوالات کے جوابات
ساتھ ہی حکام نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایک 13 سالہ لڑکے کی دائیں ٹانگ میں پولیو وائرس کی تشخیص ان کی ناکامی کی وجہ سے نہیں ہے اور اس کے لیے مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے کیوں کہ عالمی ادارہ صحت کی ہدایات کے مطابق ہر بچے کو 5 سال کی عمر تک باقاعدگی سے پولیو ویکسین پلائی جاتی ہے۔
معلومات موصول ہونے پر ڈائریکٹر صحت ڈاکٹر تنویر حسین شاہ نے بستی جمن شاہ گاؤں میں متاثرہ بچے محمد ایوب کے گھر کا دورہ کیا اور کہا کہ وہ پولیو کیس سامنے آنے کی تحقیقات کا حکم دیں گے۔
پولیو کی روک تھام کے ضلعی کوآرڈنیٹر ڈاکٹر ذاکر حسین نے پولیو کیس کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ متاثرہ لڑکے کو 17 اگست کو بخار ہوا تھا جس پر اس نے علاقے میں ایک اتائی کلینک کا رخ کیا۔
اتائی طبیب نے لڑکے کو دوا دی لیکن اسے آرام نہیں آیا، جس کے بعد اسے نے علاج کے لیے ایک نجی کلینک کا رخ کیا جہاں ڈاکٹر نے مبینہ طور پر انجیکشن لگایا جس کے بعد اسے دورہ پڑا اور دائیں ٹانگ مفلوج ہوگئی۔
مزید پڑھیں: ملک میں پولیو وائرس کی معدوم قسم کے 7 کیسز کی تشخیص
بعدازاں جب محمد ایوب کے والدین اسے احمد پور شرقیہ کے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال لے کر گئے جہاں سے ڈاکٹر نے اسے بہاول وکٹوریہ ہسپتال ریفر کردیا۔
وکٹوریہ ہسپتال میں ڈاکٹروں نے محمد ایوب میں پولیو وائرس کی تشخیص کی اور اس کے نمونے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ اسلام آباد بھجوائے جہاں اس وائرس کی تصدیق ہوگئی۔
ڈیرہ غازی خان
محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ ڈیرہ غازی خان میڈیکل کالج کے ایک ٹیچنگ ہسپتال میں پھیپھڑوں کے مرض سے انتقال کرنے والے بچے میں بھی پولیو وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
حکام نے ڈان کو بتایا کہ 8 ماہ کے عمران کو پھیپھڑوں کے علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کروایا گیا تھا، سی ای او ہیلتھ ڈاکٹر خلیل نے کہا کہ بچہ پولیو میں بھی مبتلا تھا۔
پولیو ایک انتہائی معتدی مرض ہے جو زیادہ تر 5 سال تک کی عمر کے بچوں کو اپنا شکار بناتا ہے، یہ اعصابی نظام پر اثر انداز ہو کر معذوری بلکہ موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انسداد پولیو مہم 20 جولائی سے کووڈ-19 ایس اوپیز کے تحت شروع ہوگی، معاون خصوصی
پولیو کا اب تک کوئی علاج دریافت نہیں ہوا البتہ ویکسینیشن بچوں کو اس بیماری سے محفوظ رکھنے کا سب سے موثر طریقہ ہے۔
ہر مرتبہ جب ایک بچے کو پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں تو وائرس سے اس کی حفاظت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
گزشتہ برس پولیو کے 144 کیس سامنے آئے تھے جبکہ 2018 میں یہ تعداد 12 اور 2017 میں 8 تھی۔