• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

نیپرا نے بجلی کے نرخوں میں اضافے کا فیصلہ محفوظ کرلیا

شائع September 2, 2020
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: فرنس آئل پر مبنی مہنگی بجلی پیدا کرنے کے جواز پر سوال اٹھانے کے بعد نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے سابق واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکو) کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں 86 پیسے فی یونٹ اضافے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

اتھارٹی کے وائس چیئرمین سیف اللہ چٹھہ کی زیرصدارت ایک عوامی سماعت کے بعد جاری بیان کہا گیا کہ فیصلہ سماعت کے دوران نیشنل پاور کنٹرول سینٹر (این پی سی سی) کے بیانات کے حوالے سے جائزہ لینے کے بعد جاری کیا جائے گا۔

مزیدپڑھیں: بجلی کی قیمت میں 50 پیسے فی یونٹ اضافے کی تیاری

دلچسپ بات یہ ہے کہ افسران نے سماعت کے اختتام سے قبل کہا تھا کہ انہوں نے محصولات میں فی یونٹ میں تقریباً 84 پیسے اضافے کی تجویز پیش کی ہے جس سے محصولات 12 ارب روپے ہوں گے۔

تاہم جب ٹی وی چینلز نے 84 پیسے اضافے کے بارے میں ٹِکر چلائے تو نیپرا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'فی الحال اس معاملے پر اتھارٹی نے کوئی فیصلہ نہیں کیا'۔

لیکن اس سے پہلے ہی سیاسی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے مطلوبہ نرخوں میں اضافے پر شدید رد عمل کا اظہار کیا اور اسے ظالمانہ اقدام قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزارت صحت کی ادویات کی قیمتوں میں 10 فیصد تک اضافے کی اجازت

شہباز شریف کے مطابق سستی ایل این جی نہ خریدنا حکومت کی مجرمانہ غفلت تھی جس کی وجہ سے فرنس آئل پر مبنی بجلی کی وجہ سے محصولات میں اضافہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان گندم، آٹا اور چینی سے لوٹی ہوئی رقم سے اپنے مافیا دوستوں کی جیبیں بھر رہے ہیں جبکہ پاکستانی عوام بھوک سے مر رہے ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ معیشت، صنعت، کاروبار اور روزگار بری طرح متاثر ہیں جبکہ حکومت اضافی ٹیکس اور محصولات میں اضافے سے قوم کو کچل رہی ہے۔

صدر مسلم لیگ نے کہا کہ انتظامیہ نے پہلے ہی بجلی اور گیس کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ کیا تھا اور وزیر اعظم عمران خان کے پاس ان نرخوں میں اضافے کے بعد کے الیکٹرک کو تنقید کا نشانہ بنانے کی کوئی اخلاقی بنیاد نہیں ہے۔

اس ضمن میں پیپلز پارٹی کی قانون ساز شیری رحمٰن نے بھی محصولات میں اضافے پر تنقید کی اور اسے فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے الیکٹرک کو اضافے پر جرمانہ عائد کررہی ہے اور دوسری طرف خود بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ کر رہی ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ لوگوں کو اپنی بد انتظامی اور نااہلی کی سزا نہ دے۔

سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) جس نے ڈسکوس کی جانب سے ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے لیے ٹیرف پٹیشن دائر کی تھی، نے دعوی کیا ہے کہ بیس ٹیرف 16-2015 کے تحت جولائی میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے 86 پیسے فی یونٹ اضافی لاگت آئے گی۔

اس میں ڈسکوز کو لگ بھگ 13 بلین روپے کی آمدنی کا تخمینہ شامل ہے۔


یہ خبر 2 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024