جعلی اکاؤنٹس کیس: ملزم انور مجید کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور، ‘نام ای سی ایل پر رہے گا’
سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے ملزم اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید کی جانب سے طبی بنیادوں پر کی گئی ضمانت کی درخواست کو منظور کرلیا اور ساتھ ہی انہیں قومی احتساب بیورو (نیب) کی تفتیش میں تعاون کی ہدایت بھی کردی۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے انور مجید کی جانب سے ضمانت کی منظوری کے لیے جمع کروائی گئی درخواست پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں: نیب کی بڑے سیاستدانوں کے خلاف میگا کرپشن کیسز پر نظرثانی
دوران سماعت جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ اس تاثر کو زائل ہونا چاہیے کہ نیب کا رویہ سیاسی افراد کے ساتھ مختلف ہے۔
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ انور مجید پہلے دن سے ہی ہسپتال میں زیر علاج ہیں اور وہ آج تک نیب میں پیش نہیں ہوئے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ انور مجید کے عدم تعاون کی وجہ سے 15 تحقیقات اور چار ریفرنسز التوا کا شکار ہیں۔
جس پر جسٹس مشیر عالم نے ملزم انور مجید کو ہدایت کی کہ وہ تحقیقات میں رکاوٹ نہ ڈالیں۔
جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ انور مجید کو شدید نوعیت کا عارضہ قلب ہے، علاج کرانا انور مجید کا بنیادی حق ہے لیکن باہر کوئی نہیں جائے گا۔
انہوں نے مزید ریمارکس دیئے کہ انور مجید کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دے سکتے، جس پر انور مجید کے وکیل منیر اے ملک نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس کے شریک ملزم آصف علی زرداری بھی ضمانت پر ہیں۔
ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ انور مجید کی سرجری امریکا یا برطانیہ میں کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس پر جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دیئے کہ باہر جانے کو بھول جائیں، باہر اب کوئی نہیں جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس کے مرکزی ملزم عبدالمجید غنی کی ضمانت منظور
بعد ازاں عدالت نے انور مجید کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 10 کروڑ روپے کی بینک گارنٹی جمع کرانے اور نیب حکام سے تفتیش میں تعاون کا حکم دے دیا۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نیب سے عدم تعاون پر انور مجید کی ضمانت خارج کر دی جائے گی اور ساتھ ہی حکم دیا کہ بینک گارنٹی ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرائی جائے۔
عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کا پاسپورٹ عدالت میں جمع کرایا جائے اور ان کا نام ای سی ایل پر رہے گا۔
جعلی اکاؤنٹس کیس کا پس منظر
2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔
یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35 ارب روہے بتائی گئی تھی۔
اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
مزید پڑھین: جعلی اکاؤنٹس کیس: اومنی گروپ کے مالک انور مجید کی نظرثانی درخواست
7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔
اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔
بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔
تاہم 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور معاملے پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا تھا۔
اس کے بعد سپریم کورٹ نے یہ کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات کا حکم دیا تھا اور نیب نے اس کے لیے مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی، جس کے سامنے آصف زرداری پیش ہوئے تھے۔
15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: عدالت کا انور مجید، عبدالغنی مجید اور حسین لوائی کو ہسپتال سے جیل بھیجنے کا حکم
جس کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے اس کیس میں نامزد آٹھوں ملزمان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کی تھی اور 9 اپریل کو احتساب عدالت نے باقاعدہ طور پر جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کا آغاز کیا تھا۔
مذکورہ کیس میں آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کی ضمانت قبل از گرفتاری میں مسلسل توسیع ہوتی رہی تاہم آصف زرداری کو 10 جون جبکہ ان کی بہن کو 14 جون کو گرفتار کرلیا تھا جن کے ریمانڈ میں کئی مرتبہ توسیع ہوئی۔
بعدازاں گزشتہ برس 11 دسمبر کو سابق صدر آصف زرداری اور 17 دسمبر کو ان کی ہمشیرہ فریال تالپور جبکہ رواں سال 27 فروری کو اومنی گروپ کے ڈائریکٹر عبدالمجید غنی کی ضمانت منظور کرلی گئی تھی۔