پاکستان کی فرانسیسی جریدے کے 'گستاخانہ خاکے' دوبارہ شائع کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت
پاکستان نے فرانسیسی جریدے کی جانب سے گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کرنے کے فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق 'پاکستان، فرانسیسی جریدے چارلی ہیبڈو کے گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کرنے کے فیصلے کی شدید مذمت کرتا ہے۔'
بیان میں کہا گیا کہ 'دنیا بھر کے اربوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کے لیے جان بوجھ کر کیے جانے والے اس اقدام کو آزادی اظہار یا آزادی صحافت کا نام دے کر کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔'
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 'اس طرح کی حرکت سے پرامن بقائے باہمی کے ساتھ ساتھ سماجی اور بین المذاہب ہم آہنگی کی عالمی خواہشات کو نقصان پہنچتا ہے۔'
واضح رہے کہ 'چارلی ہیبڈو' نے گستاخانہ خاکے دوبارہ شائع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق فرانسیسی جریدے کی جانب سے یہ اعلان اس کے پیرس کے دفتر میں 2015 میں حملہ کرنے والوں کو ہتھیار اور سفری سہولیات فراہم کرنے والے 14 ملزمان کے خلاف دہشت گردی کے ٹرائل کے آغاز سے ایک روز قبل کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں : پیرس میں چارلی ایبڈو کے دفتر پر حملہ، 12 ہلاک
جریدے نے کہا کہ اسے اپنے ادارتی عملے پر حملہ کرنے والوں سے اس مذموم حرکت کو انجام دینے کا حوصلہ ملا۔
رواں ہفتے اپنے اداریہ میں جریدے نے گستاخانہ خاکے شائع کرتے ہوئے لکھا کہ 'یہ تاریخ کا حصہ ہیں اور تاریخ دوبارہ لکھی جاسکتی ہے نہ مٹائی جاسکتی ہے۔'
یاد رہے کہ 7 جنوری 2015 کو چارلی ہیبڈو کے دفتر پر دو بھائیوں نے مسلح حملہ کیا تھا جس میں جریدے کا ایڈیٹر، 5 کارٹونسٹ سمیت 12 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ابتدائی رپورٹس یہ سامنے آئی تھیں کہ رسالے کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے داعش کے سابق سربراہ ابوبکر البغدادی کی تصویر شیئر کرنے پر یہ حملہ ہوا، تاہم بعد ازاں اس حملے کی ذمہ داری القاعدہ نے قبول کی تھی اور اس کی وجہ نبی اکرم صلی اللہ علی وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت ہی بتائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: آئندہ چارلی ہیبڈو میں گستاخانہ خاکے شائع نہیں ہوں گے، ایڈیٹر
چارلی ہیبڈو کو پہلی مرتبہ اس وقت شہرت ملی جب اس نے ڈنمارک کے روزنامہ جے لینڈز-پوسٹان میں فروری 2006 میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکے شائع کیے، بعد ازاں چارلی ہیبڈو نے 2011 میں ایک بار پھر گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی۔
فرانسیسی جریدے میں پیغمبر اسلام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گستاخانہ خاکے شائع ہونے پر دنیا بھر میں احتجاج سامنے آیا تھا جبکہ اس کے بعد رسالے کے دفتر پر آتش گیر مادے سے حملہ بھی ہوا تھا البتہ اس میں کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا تھا۔