فرانسیسی صدر کی لبنان کے سیاستدانوں کو اصلاحات کیلئے سخت تنبیہ
فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے لبنان کے سیاست دانوں کو سخت تنبیہ کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ وہ چند ماہ میں سنجیدہ اصلاحات کا عزم ظاہر کریں اور بصورت دیگر پابندیوں سمیت تادیبی کارروائی کے لیے تیار ہوجائیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے پی' کے مطابق ایمانوئیل میکرون دو روزہ دورے پر لبنان پہنچے جہاں وہ ملک کی صد سالہ تقریب میں شرکت کے علاوہ اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
ان ملاقاتوں میں لبنان کو غیر معمولی معاشی بحران اور بیروت میں گزشتہ ماہ تباہ کن دھماکے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال سے نکالنے کے لیے راستہ نکالنے کی کوشش کی جائے گی۔
لبنان پہنچنے کے بعد فرانسیسی صدر نے کہا کہ 'میں یہاں نتائج حاصل کرنے اور اصلاحات کے لیے آیا ہوں۔'
ایمانوئیل میکرون کا 4 اگست کو بیروت میں ہونے والے خوفناک دھماکے کے بعد لبنان کا دوسرا دورہ ہے، اس دھماکے میں 190 افراد ہلاک اور 6 ہزار سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مصطفیٰ ادیب لبنان کے نئے وزیراعظم، فوری اصلاحات، آئی ایم ایف معاہدے پر زور
پیرس سے لبنان سفر کے دوران 'پولیٹیکو' سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے اصلاحات کے حوالے سے قابل اعتماد وعدے چاہتے ہیں، جس میں چھ سے بارہ ماہ کے دوران پارلیمانی انتخابات کے لیے حتمی تاریخ کا فیصلہ بھی شامل ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگلے تین ماہ حقیقی تبدیلی کے لیے بہت اہم ہیں، اگر ایسا نہیں ہوتا تو وہ دوسرا قدم اٹھائیں گے اور حکمران طبقے کے خلاف پابندیوں سمیت تادیبی کارروائی کی جائے گی، جبکہ بین الاقوامی مالیاتی بیل آؤٹ پیکج بھی روک دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ اس نظام کے لیے آخری موقع ہے۔'
واضح رہے کہ گزشتہ روز لبنان کے رہنماؤں نے فرانسیسی صدر کے دباؤ پر سفارت کار مصطفیٰ ادیب کو ملک کا نیا وزیر اعظم منتخب کر لیا تھا۔
سینئر عہدیداروں کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ ادیب پر اتفاق رائے کے لیے فرانسیسی صدر کی ثالثی بہت اہم تھی کیونکہ سیاست دانوں کے درمیان اختلاف رائے تھا۔
مزید پڑھیں: بیروت دھماکے: لبنانی وزیراعظم کابینہ سمیت مستعفی
مصطفیٰ ادیب کا کہنا تھا کہ 'ہمارے ملک کے لیے بہت محدود موقع ہے اور جو مشن میں نے قبول کیا ہے اس پر تمام سیاسی فورسز کا اتفاق ہے'۔
انہوں نے زور دیا کہ ریکارڈ وقت میں حکومت تشکیل دی جائے اور فوری طور پر اصلاحات اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے معاہدہ کیا جائے۔
یاد رہے کہ بیروت میں 4 اگست کو تباہ کن دھماکے کے بعد ملک میں حکمران طبقے کے خلاف شدید احتجاج کے نتیجے میں اس وقت کے وزیراعظم حسن دیب اور ان کی کابینہ نے استعفیٰ دے دیا تھا۔
وزیر برائے پبلک ورک مشیل نجر نے کہا تھا کہ 'میں امید کرتا ہوں کہ نگراں حکومت کی مدت طویل نہیں ہوگی کیونکہ ملک اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا، امید ہے کہ جلد ہی ایک نئی حکومت تشکیل دی جائے گی'۔
اس سے قبل لبنان کے شہر بیروت میں ہزاروں مشتعل افراد نے وزارت خارجہ اور وزارت اقتصادیات کے دفاتر پر دھاوا بول دیا تھا۔
مظاہرین نے وسطی بیروت میں پارلیمنٹ کی عمارت تک جانے کی کوشش کی اور اس دوران مظاہرین اور پولیس کے مابین کشیدگی بھی ہوئی تھی۔