ایک فرد کے احتساب کا سامنا کرنے سے سی پیک کو کچھ نہیں ہوگا، مریم نواز
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سابق فوجی افسر کے اہلخانہ کے مبینہ اثاثوں کے حوالے سے اٹھائے گئے سوالات پر کہا ہے کہ 'یہ ایک فرد کا معاملہ ہے' جس پر الزمات لگے ہیں انہیں اس کا جواب دینا چاہیے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے اس معاملے پر کہا کہ ان (الزامات) کا جواب سازش ہے نہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کا کوئی بہانہ ہے اور نہ اس کے درمیان ریاست کو لانا چاہیے۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ سی پیک کے بانی نواز شریف، جو 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں لے کر آئے، انہیں اگر ایک اقامے پر نکالنے پر سی پیک کو کچھ نہیں ہوا تو ایک فرد کے آنے جانے سے یا احتساب کا سامنا کرنے سے بھی سی پیک کو کچھ نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: صحافیوں، وکلا، انسانی حقوق کے گروہوں کی صحافی کو دھمکیاں ملنے کی مذمت
نواز شریف کی وطن واپسی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ جس دن ان کی حالت خطرے سے باہر ہوگی وہ پہلے دن واپس آجائیں گے۔
اس موقع پر صحافی نے سوال کیا کہ عاصم باجوہ پر جو الزامات لگے ہیں یہ اس دور کے الزامات ہیں جب مسلم لیگ (ن) کی حکومت تھی تو کیا وجہ تھی کہ وہ اپنے ماتحتوں کی نگرانی نہیں کرسکی۔
جس کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ ان کے خلاف جو 'ثبوت' سامنے آئے وہ بہت بڑے ہیں، انہیں چاہیے کہ آ کر اس کا دفاع کریں اس پر اپنی پوزیشن کو قوم کے سامنے واضح کریں، اگر آپ ٹیکس دہندگان کے پیسے پر سرکاری عہدے پر ہیں اور کوئی الزام لگتا ہے، اس کے ثبوت پیش کیے جاتے ہیں تو آپ کو قانون کا سامنا کرنے سے کترانا نہیں چاہیے۔
اس معاملے پر مسلم لیگ (ن) کی جانب سے قانونی کارروائی کے امکان کے سوال پر رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پارٹی جو کرے گی وہ پارٹی خود فیصلہ کرے گی۔
مزید پڑھیں: وزیر خارجہ کا 'میڈیا رپورٹ' کی صداقت پر خدشات کا اظہار
جج ارشد ملک کی برطرفی کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ 'جو اعتراف انہوں نے کیا وہ انصاف کے چہرے پر دھبہ ہے جسے دھونے کی کوشش کی گئی جو بہت اچھا ہے اب آگے بڑھ کر نواز شریف کا وہ فیصلہ بھی ختم کردیں جو اس کے نتیجے میں سامنے آیا تھا'۔
ایک اور سوال کے جواب میں رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 'عمران خان کہا کرتے تھے کہ چونکہ نواز شریف باہر چلے گئے ہیں اس لیے میرا احتساب کا بیانیہ بہت کمزور ہوگیا ہے پھر کہا کرتے تھے کہ فلاں فلاں کو ضمانت مل گئی اس لیے میرا احتساب کا بیانیہ کمزور ہوگیا'۔
مریم نواز نے کہا کہ 'اس پر میں عمران خان اور ان کی حکومت سے سوال کرنا چاہتی ہوں کہ آج جب عاصم سلیم باجوہ پر ثبوتوں کے ساتھ الزام لگے ہیں تو احتساب کا بیانیہ کس غار میں سو رہا ہے یا وہ کہاں چھپا ہوا ہے، آج احتساب کے بیانیے کو کوئی چیلنج نہیں ہے تو آگے بڑھیں اور عوام کو بتائیں کہ وہ اس میں بھی احتساب پر یقین رکھتے ہیں'۔
یہ بھی پڑھیں: نیب میں طلب کرنے کا مقصد مجھے نقصان پہنچانا تھا، مریم نواز
ایک اور سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ اگر کوئی سرکاری عہدہ نہ رکھتے ہوئے میں ایک مرتبہ 5 ماہ اور دوسری مرتبہ 6 ماہ کی قید بھگت سکتی ہوں، کال کوٹھری میں رہ سکتی ہوں اور اگر نواز شریف جیل میں موت کے منہ میں پہنچنے کے باوجود قانون کے آگئے سرینڈر کرتے ہیں تو پھر چاہے وہ نواز شریف ہو، مریم نواز، شہباز شریف، عمران خان، عاصم سلیم باجوہ، میر شکیل الرحمٰن، قاضی فائز عیسیٰ یا چاہے سرینا عیسیٰ ہوں، سب قانون کے سامنے برابر ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے موجودہ جج ہوتے ہوئے، نواز شریف 3 مرتبہ کے وزیراعظم ہوتے ہوئے، ان کی بیٹی مریم نواز کے علاوہ سرینا عیسیٰ کوئی عہدہ نہ رکھتے ہوئے قانون کے آگے پیش ہوسکتے ہیں تو پھر کسی کو استثنٰی نہیں ہے، قانون کے سامنے سب برابر ہیں اور برابر ہونا چاہیے۔
مریم نواز نے مزید کہا کہ اس کیس کے بعد عمران خان کو چاہیے کہ احتساب کا بیانیہ جو ارشد ملک کیس میں ایکسپوز ہوچکا ہے اس کے کفن دفن کا انتطام کرلیں۔