• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

مصطفیٰ ادیب لبنان کے نئے وزیراعظم، فوری اصلاحات، آئی ایم ایف معاہدے پر زور

شائع September 1, 2020
مصطفی ادیب کو سعد حریری سمیت سابق وزرائے اعظم کی حمایت حاصل ہے—فوٹو:اے ایف پی
مصطفی ادیب کو سعد حریری سمیت سابق وزرائے اعظم کی حمایت حاصل ہے—فوٹو:اے ایف پی

لبنان کے رہنماؤں نے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کے دباؤ پر سفارت کار مصطفیٰ ادیب کو ملک کا نیا وزیر اعظم منتخب کر لیا۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر جلد ہے بیروت کا دورہ کریں گے اور ملک کومعاشی بحران سے نکالنے کے لیے اصلاحات سے آگاہ کریں گے۔

قانون اور سیاسیات میں ڈاکٹریٹ کرنے والے لبنان کے نومنتخب وزیراعظم مصطفیٰ ادیب اس سے قبل جرمنی میں لبنان کے سفیر رہ چکے ہیں اور صدر مائیکل عون کی میزبانی میں ہونے والی مشاورت میں لبنان کی تمام مرکزی جماعتوں نے ان کی حمایت کی۔

مزید پڑھیں: بیروت دھماکے: لبنانی وزیراعظم کابینہ سمیت مستعفی

سینئر عہدیداروں کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ ادیب پر اتفاق رائے کے لیے فرانسیسی صدر کی ثالثی بہت اہم تھی کیونکہ سیاست دانوں کے درمیان اختلاف رائے تھا۔

رپورٹ کے مطابق فرانسیسی صدر ایک مہینے سے بھی کم عرصے میں لبنان کا دوسرا دورہ کریں گے اور سیاست دانوں کو کرپشن کو ختم کرنے کے لیے اقدامات اور معاشی اصلاحات پر زور دیں گے۔

مصطفیٰ ادیب کا کہنا تھا کہ 'ہمارے ملک کے لیے بہت محدود موقع ہے اور جو مشن میں نے قبول کیا ہے اس پر تمام سیاسی فورسز کا اتفاق ہے'۔

انہوں نے زور دیا کہ ریکارڈ وقت میں حکومت تشکیل دی جائے اور فوری طور پر اصلاحات اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے معاہدہ کیا جائے۔

لبنان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جولائی کے اوائل میں شروع ہوئے تھے۔

مصطفیٰ ادیب نے باصلاحیت ٹیم کے انتخاب کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ 'مذاکرات اور وعدوں کا وقت نہیں ہے بلکہ سب کے تعاون سے کام کرنے کا وقت ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: لبنان میں حکومت مخالف احتجاج، پولیس کی مظاہرین پر آنسو گیس شیلنگ

وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد انہوں نے دھماکے سے تباہ ہونے والے بیروت کے علاقے کا دورہ کیا جہاں 190 سے زائد افراد ہلاک اور 6 ہزار زخمی ہوگئے تھے۔

لبنان کے ایک سینئر سیاست دان نے مصطفیٰ ادیب کے انتخاب کے لیے فرانسیسی صدر کے کردار کے حوالے سے کہا کہ 'یہ ان کا ہر کسی کو فون کرنے کا دباؤ تھا، ان کی لبنان آمد اور ہر کسی کی جانب سے انہیں مایوس نہ کرنے کی خواہش کا دباؤ تھا'۔

مصطفیٰ ادیب کا نام ایک روز قبل ہی اس وقت سامنے آیا تھا جب لبنان کی بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ سعد حریری سمیت سابق وزرائے اعظم نے انہیں نامزد کیا۔

رپورٹس کے مطابق سعد حریری کے علاوہ حزب اللہ بھی مصطفیٰ ادیب کی نامزدگی میں شامل ہے، اس لیے انہیں حکمرانی کے دوران سابق وزرائے اعظم اور طاقت ور جماعتوں کی حمایت بھی حاصل ہوگی۔

یاد رہے کہ بیروت میں 4 اگست کو تباہ کن دھماکے کے بعد ملک میں حکمران طبقے کے خلاف شدید احتجاج کے نتیجے میں اس وقت کے وزیراعظم حسن دیب اور ان کی کابینہ نے استعفیٰ دے دیا تھا۔

وزیر برائے پبلک ورک مشیل نجر نے کہا تھا کہ 'میں امید کرتا ہوں کہ نگراں حکومت کی مدت طویل نہیں ہوگی کیونکہ ملک اس بات کا متحمل نہیں ہوسکتا، امید ہے کہ جلد ہی ایک نئی حکومت تشکیل دی جائے گی'۔

مزید پڑھیں:رفیق حریری قتل کیس کا فیصلہ، حزب اللہ رکن مجرم قرار

انہوں نے کہا کہ 'ایک موثر حکومت ہی ہمیں بحران سے نکال سکتی ہے'۔

اس سے قبل لبنان کے شہر بیروت میں ہزاروں مشتعل افراد نے وزارت خارجہ اور وزارت اقتصادیات کے دفاتر پر دھاوا بول دیا تھا۔

مظاہرین نے وسطی بیروت میں پارلیمنٹ کی عمارت تک جانے کی کوشش کی اور اس دوران مظاہرین اور پولیس کے مابین کشیدگی بھی ہوئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024