سعودی عرب کی ابھرتی ہوئی فوٹوگرافر
سعودی عرب میں گزشتہ چند برسوں میں خصوصاً خواتین کے حوالے سے کئی تبدیلیاں سامنے آئی ہیں۔
گزشتہ برس ’ریاض سیزن‘ نامی ثقافتی میلے میں پہلی بار خواتین کی ریسلنگ بھی منعقد کی گئی تھی اور اسی ثقافتی میلے میں پہلی بار خواتین و مرد فنکاروں نے ایک ساتھ بھی پرفارم کیا تھا۔
علاوہ ازیں سعودی عرب میں 24 جون 2018 سے خواتین کو باقاعدہ گاڑیاں چلانے کی اجازت دی گئی تھی اور سعودی عرب میں کئی اہم کام پہلی بار ہوئے تھے جن میں ریما الجفالی سعودی عرب کی فارمولا الیکٹرانک کار ریس میں شرکت کرنے والی پہلی خاتون بنی تھیں۔
مزید پڑھیں: سعودی شاہراہوں پر خواتین کا راج
جس کے بعد اب ایک سعودی عرب کی خاتون فوٹوگرافر بھی سامنے آئی ہیں جو فوٹوگرافی کی دنیا میں ابھرتی ہوئی ایک سعودی عرب کی اسٹار ہیں اور اس فن میں مہارت رکھتی ہیں۔
لینا مو ایک ابھرتی ہوئی عرب اسٹار بن چکی ہیں جنہوں نے فیشن فوٹوگرافی کے ساتھ ساتھ اپنے اردگرد موجود چیزوں پر بھی فوٹوگرافی کی ہے۔
عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق لینا مو نے بتایا کہ وہ اپنے اردگرد موجود کئی چیزوں سے متاثر ہوئیں، ان چیزوں نے ان کی توجہ حاصل کی اور پھر جیسے ہی انہیں کچھ ملتا ہے تو وہ اسے نیا رخ دیتی ہیں۔
لینا مو کا کہنا تھا کہ میں ان چیزوں کو نئی شکل دیتی ہوں اور انہیں اپنا بناتی ہیں جبکہ دیگر فوٹوگرافرز کی جانب سے ماضی میں کیے گئے کام کو کاپی کرنے سے دور رہتی ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ایسا کام کرنا چاہتی ہوں کہ فوٹوگرافی کی دنیا میں مجھے یاد رکھا جائے۔
لینا مو جدہ میں پیدا ہوئیں اور کم عمری سے ہی فوٹوگرافی کا شوق رکھتی ہیں اور ڈی ایس ایل آر کیمروں سے متعارف ہونے سے قبل ٖفوٹوگرافی کی دنیا میں ان کے سفر کا آغاز کافی مشکل تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی فارمولا ریس میں حصہ لینے والی پہلی خاتون
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ 'میں فلم اور اسے ڈیولپ کرنے سے متعلق پریشان رہتی تھی لیکن 2010 میں اپنا پہلا ڈی ایس ایل آر کیمرہ لیا جس کے بعد میں نے تجربے کرنا شروع کیے اور مشغلے کے طور پر فوٹوگرافی سیکھی'۔
لینا مو کا کہنا تھا کہ 6 سال بعد 2016 میں انہوں نے کتابیں پڑھ کر اور یوٹیوب ویڈیوز دیکھ کر فوٹوگرافی کو سنجیدہ لینا شروع کیا۔
وہ ایک ابھرتی ہوئی فوٹوگرافر ہیں جو خود کو ایک مخصوص انداز تک محدود نہیں رکھنا چاہتیں بلکہ اپنے طور پر تخلیقی کام کرنا چاہتی ہیں اور اس سلسلے میں مختلف چیزوں سے متاثر ہوتی ہیں۔
لینا مو کے مطابق ان کا سیکھنے کا عمل بہت چیلنجنگ تھا لیکن انہیں آؤٹ ڈور فوٹوگرافی آسان لگی۔
ان کا کہنا تھا کہ آؤٹ ڈور فوٹوگرافی کرنا میرے لیے مشکل نہیں تھا، میں نے بہت سے لوگوں سے سنا ہے کہ ان کے لیے آؤٹ ڈور فوٹوگرافی کرنا مشکل ہے لیکن میرے لیے ایسا نہیں۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا
لینا مو نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں خوش قسمت ہوں کہ ایک وسیع جگہ میں میرے پاس کام کرنے کو بہت کچھ ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ زیادہ تر فوٹوگرافی تفریح کے لیے کرتی ہیں، ان کی بنائی گئی تصاویر میں اکثر ان کے دوست ماڈلنگ کرتے نظر آتے ہیں۔
انہوں نے 'انڈر دی عبایا' کتاب پر بھی کام کیا، جس میں سعودی خواتین کو عام ملبوسات پہنے دکھایا گیا تھا۔
لینا مو نے بتایا کہ اس بین الاقوامی پروجیکٹ کا حصہ بننا ان کے لیے بہت اہم تھا، یہ مختلف تھا اور ان تمام خواتین سے ملنا اس منصوبے کا بہترین حصہ تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ مختلف قسم کے لوگوں سے ملتے ہیں اور ہر شخصیت اگلی سے کافی مختلف ہوتی ہے، جو اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ ہماری کمیونٹی کتنی تہذیب یافتہ اور روایتی ہے اور بیک وقت مختلف بھی ہے۔
لینا مو نے لاک ڈاؤن میں بھی ایک ساتھی کے ساتھ مل کر امریکا میں زوم کے ذریعے فوٹو شوٹنگ کا اہتمام کیا تھا حالانکہ زوم کے ذریعے فوٹوگرافی کے لیے تھوڑی سی منصوبہ بندی کی گئی تھی اور وہ نتائج حاصل ہوئے جو وہ چاہتے تھے۔