• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

ہمارے پاس پیسے ہوتے تو بھی سندھ حکومت کو نہیں دیتے، شبلی فراز

شائع August 31, 2020
شبلی فراز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کی قیادت نے این آر او مانگا—فوٹو:ڈان نیوز
شبلی فراز نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کی قیادت نے این آر او مانگا—فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں اور اگر ہوتے بھی تو 10 ارب ڈالر سندھ حکومت کو نہیں دیتے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے کہا کہ 'عمران خان اس پاکستان کی نمائندگی کرتے ہیں جس میں عوام کی فلاح اور غریبوں کو غربت کی لکیر سے اٹھانا شامل ہے'۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے تمام اقدامات اشرافیہ کے بجائے غریبوں اور مڈل کلاس کے لیے ہیں، جو اقدامات انہوں نے کیے ہیں یا کررہے ہیں اسے ہم نیا پاکستان کہتے ہیں۔

مزید پڑھیں:وزیر اعظم کی 'کراچی ٹرانسفارمیشن پلان' کو رواں ہفتے حتمی شکل دینے کی ہدایت

پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما قمر زمان کائرہ کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ 'آپ تو بڑے شریف آدمی ہیں لیکن کس جماعت کی نمائندگی کررہے ہیں، جس نے پاکستان کے عوام اور بالخصوص سندھ میں 12 سال میں کھربوں روپے لیے لیکن ہسپتالوں، سڑکوں، سیوریج نظام، امن وامان اور اسکولوں کی حالات خراب ہے'۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں صحت کا نظام خراب ہے، عوام کو نہ دوا ملتی ہے اور نہ ہی ایمبولینس ملتی ہے، ایک ایسا نظام بنایا ہے جس میں ان کے ایک وزیر نے کہا کہ کراچی کو 10 ارب ڈالر مل جائیں تو ہم مسائل حل کرسکتے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس پیسے نہیں ہیں اور اگر ہوتے بھی تو نہیں دیتے کیونکہ یہ پیسے اومنی اور رہنماؤں کی جیب میں جاتے جبکہ ان کی قیادت غائب ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی مسئلہ کھڑا ہوتا ہے تو وہ سیاسی انتقام کی باتیں شروع کردیتے ہیں، ایف اے ٹی ایف پر ہم کئی دفعہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اس کی آڑ میں این آر او لینا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 'این آر او مانگنے میں ان کی تمام قیادت شامل تھی، مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کی قیادت شامل تھی، کون کس صورت میں این آر او مانگ رہا تھا اس پر ٹوئٹ کی تھی ان کو زیادہ تکلیف ہوئی'۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ 'اسی لیے یہ لوگ بے چین ہیں کیونکہ ہم نے عوام کے سامنے ان کی اصلیت رکھ دی کہ یہ اس صورت میں این آر او مانگ رہے تھے'۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی کے مسائل پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، سابق وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ 'این آر او یہی ہے کہ کرپشن کی تشریح میرے مطابق کریں اور قانون کو اس طرح بدلو کہ جس نے چوری کی ہے وہ بالکل بری الذمہ ہوجائے، پانچ سال پہلے چوری کی ہو تو اس کا حساب نہ لیا جائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تمام تر چیزیں جو وہ مانگ رہے ہیں اس کو دیکھیں تو وہ مفید مشورے دینے اور اپنا لائحہ دینے کے بجائے اپنی منفی سیاست کے ذریعے کبھی اے پی سی کا اعلان کرتے ہیں جو ہوگی نہیں'۔

اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر اے پی سی ہوئی تو صرف علامتی ہوگی کیونکہ اس میں کوئی طاقت نہیں ہے، ان کا آپس میں اتحاد نہیں ہے اور ایک دوسرے کے خلاف بدنیتی بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'ان کا صرف ایک ہی ایجنڈا ہے کہ وزیراعظم عمران خان جس طرح ثابت قدمی سے ملک چلا رہے ہیں اور مشکلات سے نکال رہے ہیں وہ ناکام ہوجائیں'۔

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کسی نہ کسی طرح قانون میں ایسی تبدیلی لانا چاہتے ہیں جس سے ان کی بچت ہوجائے اور ان کی قیادت کو راستہ مل جائے اور ہم اس کو این آر او کہتے ہیں۔

مزید پڑھیں:کراچی: ڈی ایچ اے، کلفٹن میں بارش کے بعد نکاسی آب کی بدترین صورتحال پر مکین سراپا احتجاج

ان کا کہنا تھا کہ 'اس میں کوئی شک نہیں کہ مہنگائی ہے اور ایک مشکل وقت ہے لیکن آسانیاں پیدا ہوتی رہیں گی اور ہورہی ہیں، معیشت دوبارہ متحرک ہوگئی ہے اور اشارے مثبت آئے ہیں، اس کے اثرات دیر سے آئیں گے لیکن عوام تک اس کے اثرات عنقریب جائیں گے'۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'پاکستان کے عوام مکمل یقین رکھیں کہ موجودہ قیادت ماضی کے مقابلے میں ہمارے ہاں بہت بہتر شفافیت، عزم اور فیصلہ سازی ہے اور جو بھی فیصلہ کررہے ہیں اس کا بنیادی محور عوام ہیں اور کسی کی ذات نہیں ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024