• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:33pm
  • ISB: Zuhr 11:51am Asr 3:34pm

ملک بھر میں یومِ عاشور عقیدت و احترام سے منایا گیا، سیکیورٹی کے سخت انتظامات

یوم عاشور  کا مرکزی جلوس برآمد ہورہا ہے—فوٹو: امیتاز علی
یوم عاشور کا مرکزی جلوس برآمد ہورہا ہے—فوٹو: امیتاز علی
سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیےگئے—فوٹو: امیتاز علی
سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیےگئے—فوٹو: امیتاز علی

پاکستان سمیت دنیا بھر میں یومِ عاشور (10 محرم الحرام) خاتم النبیین رسول اکرم ﷺ کے نواسے حضرت امام حسینؓ سمیت دیگر شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے روایتی عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔

اس سلسلے میں ملک کے مختلف علاقوں میں سخت سیکیورٹی میں ماتمی جلوس نکالے گئے جس میں عزاداروں نے ماتم اور نوحہ خوانی کرتے ہوئے شہدائے کربلا پر ڈھائے گئے مظالم کو یاد کیا۔

جلوسوں کے راستوں میں بڑی تعداد میں نذر و نیاز کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

مزید پڑھیں: ملک بھر میں 2 روز تک موبائل فون سروس جزوی طور پر معطل رہے گی

ملک بھر میں یوم عاشور کے جلوسوں کی حفاظت کے لیے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ متعدد شہروں میں جلوس کی گزرگاہوں میں موبائل فون سروس بند کی گئی اور موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد تھی۔

کراچی میں 10 محرم الحرام عاشورہ کی مرکزی مجلس عزا نشتر پارک میں صبح 8 بجے منعقد ہوئی جس سے علامہ شہنشاہ حسین نقوی نے خطاب کیا۔

مجلس کے اختتام کے بعد جلوس نشتر پارک سے بر آمد ہوا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ نماز ظہرین مرکزی جلوس ایک بجے تبت سینٹر پر مولانا علی افضال کی زیر اقتدا ادا کی گئی۔

بعدازاں جلوس اپنے مقررہ راستوں نمائش چورنگی، سی بریز، امپریس مارکیٹ، ریگل چوک، تبت سینٹر، ریڈیو پاکستان، بولٹن مارکیٹ، لائٹ ہاوس، خوجا مسجد کھارادر سے ہوتا ہوا حسینیہ ایرانیاں پر اختتام پذیر ہوا۔

کراچی میں سیکیورٹی کے انتظامات

کراچی میں سندھ رینجرز اور پولیس نے یوم عاشور کے جلوسوں اور مجالس میں عزاداروں کو مکمل سیکیورٹی فراہم کی۔

سندھ رینجرز نے بلند عمارتوں اور مرکزی جلوس کے اطراف اور گزرگاہوں پر اسنائپرز بھی تعینات کئے تھے اور جلوس کے راستوں کی فضائی نگرانی بھی کی گئی تھی۔

فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق مرکزی جلوس کی نگرانی اور سیکیورٹی کے لیے مجموعی طور پر پولیس کے 6 ہزار 368 افسران و اہلکار اور ریپڈ ریسپونس فورس کی 3 کمپنیز موجود تھیں۔

علاوہ ازیں اسپیشل سیکیورٹی یونٹ کے 90 اسنائپرز مرکزی جلوس کے اطراف اور گزرگاہوں پر تعینات کئے گئے تھے۔

انتظامیہ کے مطابق 10 محرم الحرام کو شہر میں مجموعی طور پر 513 مجالس اور 281 جلوس برآمد ہوئے جس کی نگرانی اور سیکیورٹی کے لیے 12 ہزار 455 پولیس کے افسران و اہلکار تعینات کئے گئے تھے۔

متبادل روٹس کا نقشہ
متبادل روٹس کا نقشہ

علاوہ ازیں کراچی پولیس کے 76 سینئر افسران سمیت ایک ہزار 507 ایس جی اوز، 9 ہزار 516 ہیڈ کانسٹیبل، 412 خواتین پولیس اہلکار، اسپیشل برانچ کے 65 اہلکار، اسپیشل سیکیورٹی یونٹ کے 800 اہلکار، 90 خواتین کمانڈوز، اور ریپڈ ریسپونس فورس کی 9 کمپنیز ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔

یوم عاشور کے جلوس کے لیے ترتیب دیے گئے ٹریفک کے متبادل روٹس سمیت مرکزی جلوس کے راستوں اور گزرگاہوں پر ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے ایک ہزار 95 ٹریفک پولیس کے افسران و جوان تعینات کیے گئے تھے تاکہ عوام کو کسی بھی پریشانی سے محفوظ بنا کر ٹریفک کو رواں دواں رکھ سکیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا جلوس کے روٹس کا معائنہ

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آرام باغ سے صدر تک جلوس کے روٹ کا معائنہ کیا تھا۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا تھا کہ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جلوس کے تمام روٹس پر بارش کا پانی موجود نہیں ہے، وہ بالکل صاف ہیں۔

ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سید مراد علی شاہ نے میڈیا سے بات کرنے کے بعد کیپری سینما سے لے کر ٹاور تک روٹ کا معائنہ کیا۔

علاوہ ازیں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بمبئی بازار نزد اشنا اشری مسجد کے علاقے کا بھی دورہ کیا اور بارش کے پانی کی نکاسی کا جائزہ لیا۔

کوئٹہ میں مرکزی جلوس شہدا علمدار روڈ سے برآمد

کوئٹہ میں یوم عاشور کا مرکزی جلوس شہدا چوک علمدار روڈ سے برآمد ہوا تھا۔

جلوس بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر سید داود آغا کی زیر قیادت برآمد ہوا تھا جو 30 دستوں پر مشتمل تھا۔

فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق جلوس روایتی راستوں سے ہوتا ہوا میزان چوک پہنچا جہاں عزاداروں نے نماز ظہرین ادا کی۔

انتظامیہ کے مطابق عاشورہ کے مرکزی جلوس کے لیے پولیس، لیویز اور ایف سی کے 10 ہزار اہلکار تعینات تھے۔

کوئٹہ میں سیکیورٹی خدشات کے باعث صبح 6 بجے سے رات 12 بجے تک موبائل فون سروس بند رکھی گئی۔

ایڈیشنل آئی جی عبدالرزاق چیمہ نے بتایا کہ جلوس کے راستوں کی سرچنگ سوئپنگ مکمل کرلی گئی جبکہ عمارتوں پر اسنائیپرز اور سیکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔

انہوں نے بتایا کہ پاک فوج کی 3 بٹالین طلب کی گئیں تاہم کسی بھی ناخوشگوار واقعہ پر ان کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جلوس کی فضائی نگرانی 2 ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کی گئی اور اس سلسلے میں کنٹرول رومز بھی قائم کیے گئے تھے۔

پشاور میں مرکزی جلوس بارگاہ سید رضوی علی شاہ چڑیکوبان سے برآمد

پشاور میں 10 محرم الحرام کا مرکزی جلوس امام بارگاہ سید رضوی علی شاہ چڑیکوبان سے برآمد ہوا۔

انتظامیہ کے مطابق شہر کی تمام چھوٹی بڑی امام بارگاہوں سے 12 جلوس برآمد ہوئے، جلوس کی سیکیورٹی کے لیے پولیس اور ایف سی اہلکاروں کے دستے تعینات کیے گئے تھے۔

جلوس میں شریک خواتین کے لیے لیڈیز پولیس اہلکار بھی تعینات کی گئی تھیں۔

پولیس کے مطابق کمانڈ اینڈ کنٹرول میں 100 سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے نگرانی کی گئی تھی جبکہ 10 ہزار 600 پولیس اہلکار اور 14 سو ایف سی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔

ضلعی انتظامیہ نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر موبائل سروس مکمل طور پر معطل کردی تھی۔

علاوہ ازیں اندروں شہر سے برآمد ہونے والے جلوس کی گزرگاہوں کے اطراف کی سڑکیں مکمل طور پر سیل کی گئی تھیں۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024