• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

'عامر خان ان کے ساتھ دوستیاں کرتے ہیں جنہیں بھارت کا دشمن سمجھا جاتا ہے'

شائع August 29, 2020
وہ درجنوں فلموں میں اداکاری کرچکے ہیں—فائل فوٹو: ویویک بیندرے
وہ درجنوں فلموں میں اداکاری کرچکے ہیں—فائل فوٹو: ویویک بیندرے

رواں ماہ کے آغاز میں بولی وڈ مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان کو ترک خاتون اول امینہ اردوان سے ملاقات پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا اور اب ایک بھارتی میگزین نے ان کی حب الوطنی پر پھر سوال اٹھادیے ہیں۔

بولی وڈ عامر خان اپنی آنے والی فلم لال سنگھ چڈھا کی شوٹنگ کے سلسلے میں ان دنوں ترکی میں موجود ہیں اور انہوں نے خود ترک خاتون اول سے ملاقات کی درخواست کی تھی۔

تاہم ترک خاتون اول اور عامر خان کی ملاقات کی تصاویر وائرل ہونے اور خبریں سامنے آنے کے بعد بھارتی لوگ مسٹر پرفیکشنسٹ پر خفا دکھائی دیے تھے اور انہوں نے اداکار کو ملک دشمن بھی قرار دیا تھا۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے بھارت کی سخت گیر تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ترجمان میگزین پانچجنیہ نے اپنے کور پر اداکار عامر خان کی تصویر جاری کی اور چین کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں ' ڈریگن کا پیارا خان' قرار دیا۔

مزید پڑھیں: ترک خاتون اول سے ملاقات پر عامر خان ’غدار وطن‘ قرار

خیال رہے کہ 55 سالہ عامر خان چینی اسمارٹ فون کمپنی ویو کے برانڈ ایمبیسیڈر ہیں اور چین میں ان کی کئی فلموں نے شائقین کی داد وصول کی جن میں 2016 میں ریلیز ہونے والی فلم 'دنگل' سب سے زیادہ پسند کی گئی تھی۔

اس کے علاوہ چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ویبو پر بھی عامر خان کے 11 لاکھ 60 ہزار فالوورز ہیں۔

میگزین میں شائع ہونے والے مضمون میں ترکی کے ساتھ عامر خان کے تعلقات پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ ' وہ ان لوگوں کے ساتھ دوستیاں کرتے ہیں جنہیں بھارت کا دشمن سمجھا جاتا ہے'۔

میگزین کے ایڈیٹر ہتیش شنکر نے ایک نیوز ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا گیا کہ عامر خان، چینی کمیونسٹ پارٹی کے پسندیدہ اداکار معلوم ہوتا ہے اور وہاں ان کی فلموں کی کامیابی سے عندیہ ملتا ہے کہ اداکار کو چین کی جانب سے پروموٹ کیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ رواں برس جون میں بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر ہونے والی جھڑپ کے بعد نئی دہلی اور بیجنگ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔

ایڈیٹر ہتیش شنکر نے بھارتی اخبار دی ہندو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حالانکہ یہ سچ ہے کہ عامر خان نے لگان، سرفروش اور 1857: دی رائزنگ جیسی فلمیں بنائیں لیکن ان کے حالیہ اقدمات قوم پرستی کے زمرے میں نہیں آتے۔

انہوں نے کہا کہ ترک خاتون اول سے عامر خان کی ملاقات سے بھارتی عوام کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔

ہتیش شنکر کا کہنا تھا رجب طیب اردوان کی حکومت کشمیر کے معاملے پر بھارت کے اقدامات کی مخالفت کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ عامر خان دیگربھارتی اداکاروں کے مقابلے میں چین میں زیادہ مقبول کیوں ہیں؟

میگزین ایڈیٹر نے سوال اٹھایا کہ چین میں دنگل فلم، سلطان (سلمان خان کی فلم) کے مقابلے میں کیوں زیادہ کامیاب ہوئی جبکہ دونوں فلموں کا مواد تقریباً ایک جیسا ہی تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عامر خان کچھ مخصوص چینی برانڈز کی تشہیر بھی کرتے ہیں جبکہ ہ چین میں کوئی بھی اس وقت تک کامیاب نہں جب تک چین کی حکومت کی اسے فروغ دینے کا فیصلہ نہ کرلے۔

ڈریگن کا پیارا خان نامی مضمون میں اداکار کی حب الوطنی پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اکشے کمار، اجے دیوگن اور کنگنا رناوٹ فن کار اور فلم ساز بھی ہیں جو قوم پرستی پر مبنی فلمیں بناتے ہیں۔

مضمون میں چند برس قبل جرنلزم ایوارڈ تقریب میں عامر خان کے ایک بیان کا ذکر بھی ہے جس میں انہوں نے بھارت میں عدم برداشت میں اضافے اور اپنےخاندان کی حفاظت سے متعلق خدشات کا اظہار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 'عامرخان اپنے کام سے کام رکھیں'

خیال رہے کہ 2014 میں نریندر مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جے پی) کی حکومت کی نافذ کردہ پالیسیوں بھارت کی مسلمان اقلیتوں میں خوف کی فضا پیدا کردی ہے۔

گزشتہ 3 دہائیوں سے بولی وڈ میں 3 خانز عامر، سلمان اور شاہ رخ کے باکس آفسز پر راج کرنے کی روایت ہے۔

تاہم عامر خان اپنے بیانات کے باعث بھارتی حکومت کی تنقید کا شکار رہتے ہیں جبکہ انہوں نے ماضی میں نریندر مودی سے ملاقات کی تھی۔

وہ درجنوں فلموں میں اداکاری کرچکے ہیں جن میں سے اکثر میں انہوں نے ہندو اور سکھ ہیروز کا کردار ادا کیا تھا اور ان کے لاکھوں ہندو مداح بھی ہیں۔

2015 میں انہوں نے بیان دیا تھا کہ ان کی اہلیہ بھارت میں بچوں کی حفاظت سے متعلق خوفزدہ ہیں جس کے بعد انہیں آن لائن مہم کا نشانہ بنایا گیا تھا اور کہیں اشتہاری مہمات سے نکالنے پر مجبور بھی کیاگیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024