وزیر خارجہ کا 'میڈیا رپورٹ' کی صداقت پر خدشات کا اظہار
ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عاصم سلیم باجوہ اور ان کے اہل خانہ کی مبینہ طور پر غیر ملکی جائیدادوں اور کاروبار سے متعلق خبر کی صداقت جلد واضح ہوجائے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 'یہ عام رواج ہے کہ خبریں بغیر تصدیق کے چلائی جاتی ہیں جبکہ کسی خبر کی تصدیق ہونے کے بعد اسے نشر کرنا چاہیے'۔
مزیدپڑھیں: شبلی فراز، عاصم باجوہ پر حکومت اور میڈیا کے تعلقات بہتر بنانے پر زور
انہوں نے کہا کہ 'اس معاملے میں حقیقت جلد ہی منظرعام پر آجائے گی'۔
ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت حزب اختلاف کی جانب سے کثیر الجماعتی کانفرنس (آل پارٹیز کانفرنس) کے اعلان سے پریشان نہیں ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کو وزیر اعظم عمران خان سے مشاورت کے بعد انسانی بنیادوں پر علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی تاہم اب نواز شریف اپنی میڈیکل رپورٹس حکومت کے ساتھ شیئر نہیں کررہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ 'بلکہ وہ وہاں بیٹھ کر سیاست کررہے ہیں اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اپنے حلف نامے کی بھی خلاف ورزی کررہے ہیں'۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'اخلاقی طور پر نواز شریف کو وطن واپس آنا چاہیے اور اگر ان کی صحت بہتر ہے تو ان کے خلاف مقدمات کا سامنا کرنا چاہیے'۔
واضح رہے گزشتہ سال 21 اکتوبر 2019 کو نیب کی تحویل میں چوہدری شوگر ملز کیس کی تفتیش کا سامنا کرنے والے نواز شریف کو خرابی صحت کے سبب تشویشناک حالت میں لاہور کے سروسز ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی خون کی رپورٹس تسلی بخش نہیں اور ان کے پلیٹلیٹس مسلسل کم ہورہے تھے۔
مقامی طور پر مسلسل علاج کے باوجود بھی بیماری کی تشخیص نہ ہونے پر نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال کر انہیں علاج کے سلسلے میں 4 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔
جس پر سابق وزیراعظم 19 نومبر کو اپنے بھائی شہباز شریف اور ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے ہمراہ قطر ایئرویز کی ایئر ایمبولینس کے ذریعے علاج کے لیے لندن گئے تھے۔
مزید پڑھیں:'حکومت کو نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس پر اعتراض ہے تو قانونی راستہ اختیار کرے'
علاج کے لیے لندن جانے کی غرض سے دی گئی 4 ہفتوں کی مہلت ختم ہونے پر 23 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نے بیرونِ ملک قیام کی مدت میں توسیع کے لیے درخواست دی تھی جس کے ساتھ انہوں نے ہسپتال کی رپورٹس بھی منسلک کی تھیں۔
تاہم لندن کے ایک ریسٹورنٹ میں نواز شریف کی تصاویر منظر عام پر آنے کے بعد ان کی بیماری کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا تھا جس پر صوبائی حکومت متعدد مرتبہ ان کی تازہ میڈیکل رپورٹس طلب کرچکی ہے۔