• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پی ٹی اے کا ٹک ٹاک سے بھی غیر اخلاقی مواد ہٹانے کا مطالبہ

شائع August 29, 2020
ٹک ٹاک پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں نہایت مقبول ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
ٹک ٹاک پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں نہایت مقبول ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) نے ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک سے بھی پاکستان میں فحش، غیر اخلاقی و نامناسب مواد سے ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل پی ٹی اے نے یوٹیوب سے پاکستان میں غیر اخلاقی، فحاشی اور عریانی پر مبنی مواد اور نفرت انگیز تقاریر پر مبنی مواد کو فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

اس حوالے سے پی ٹی اے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ٹک ٹاک پر موجود مواد سے متعلق معاشرے میں بڑھتے ہوئے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے اور ٹک ٹاک کی سینئر منیجمنٹ کا آن لائن اجلاس منعقد ہوا۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں لائیو اسٹریمنگ ایپ 'بیگو' پر پابندی، ٹک ٹاک کو آخری نوٹس

بیان میں بتایا گیا کہ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم کی جانب سے غیراخلاقی مواد کو ہٹانے سے متعلق حالیہ کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی اے نے ٹک ٹاک سے مطالبہ کیا کہ مواد کی نگرانی کے لیے مضبوط اور معتدل طریقہ کار اختیار کیا جائے تاکہ پاکستان میں غیر قانونی مواد تک رسائی نہ ہوسکے۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ پی ٹی نے ٹک ٹاک پر فحش اور غیراخلاقی مواد اور اس کے نوجوان نسل پر انتہائی منفی اثرات کے حوالے سے معاشرے کے مختلف طبقات کی جانب سے متعدد شکایات موصول ہونے کے بعد ویڈیو ایپ کو ' حتمی وارننگ' جاری کی تھی۔

جس کے بعد ٹک ٹاک کی جانب سے حتمی نوٹس کا جواب دیتے ہوئے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا تھا کہ ایپ انتظامیہ کی اولین ترجیح قانون کی پاسداری کے ذریعے ایپ کے اندرونی ماحول کو محفوظ اور مثبت رکھنا ہے۔

بیان میں ٹک ٹاک کی جولائی تا دسمبر 2019 کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ گزشتہ سال ہٹائی گئی نامناسب ویڈیوز میں سے 84 فیصد ویڈیوز ایسی تھیں جنہیں کسی بھی شخص نے نہیں دیکھا تھا۔

بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسی مدت کے دوران پاکستان میں بھی صارفین کی جانب سے اپ لوڈ کی گئیں 37 لاکھ 28 ہزار 162 نامناسب ویڈیوز کو نشر ہونے سے روکا گیا۔

دوسری جانب گزشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر پابندی کے لیے ایک متفرق درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں ویڈیو ایپلی کیشن کو جدید دور کا ایک بہت بڑا فتنہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ یہ سوشل میڈیا پر ریٹنگ اور شہرت کے لیے پورنوگرافی پھیلانے کا ذریعہ بھی بن رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاک پر پابندی کیلئے عدالت میں درخواست دائر

خیال رہے کہ ٹک ٹاک ایک چینی سوشل نیٹ ورکنگ ایپلی کیشن ہے جو صارفین کو ویڈیو کلپس بنانے، گانوں پر لپ سنک کرنے اور چھوٹی ویڈیوز بنانے کی اجازت دیتی ہے۔

مشہو ویڈیو شیئرنگ ایپلیکیشن ٹک ٹاک پاکستان سمیت دنیا کے کئی ممالک میں نہایت مقبول ہے اور ہر عمر کے افراد اس پر اپنی ویڈیوز اپ لوڈ کرتے رہتے ہیں۔

تاہم اس ایپ پر ویڈیو کے حوالے سے کئی افسوسناک واقعات بھی سامنے آئے ہیں جس میں ٹک ٹاک ویڈیو بناتے ہوئے ٹرین کی زد میں آکر یا گولی لگنے سے کئی قیمتیں جانیں ضائع جا چکی ہیں۔

یہاں یہ واضح رہے کہ پی ٹی اے نے نوجوانوں میں خاصی مقبول گیم پب جی اور بیگو ایپ پر پابندی لگادی تھی، جس پر نوجوان اور کچھ سوشل میڈیا کی شخصیات کا سخت ردعمل سامنے آیا تھا۔

بعدازاں پی ٹی اے نے دونوں کی جانب سے یقین دہانی کے بعد پب جی اور بیگو سے پابندی ہٹادی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024