• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:33pm Maghrib 5:10pm
  • ISB: Asr 3:34pm Maghrib 5:12pm

زبردست بارشوں سے آبی ذخائر کی سطح میں ریکارڈ اضافہ

شائع August 29, 2020
تربیلا اور منگلا ڈیمز اپنی مجموعی گنجائش یعنی ایک ہزار 550 اور ایک ہزار 242 فٹ تک بھر چکے ہیں۔فائل فوٹو: اے ایف پی
تربیلا اور منگلا ڈیمز اپنی مجموعی گنجائش یعنی ایک ہزار 550 اور ایک ہزار 242 فٹ تک بھر چکے ہیں۔فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: ملک بھر میں جمعے کے روز برسنے والی بارشوں کے بعد ملک کے بڑے آبی ذخائر جمعے کو اپنی کل گنجئاش تک بھر گئے جبکہ کچھ دریاؤں میں درمیانے سے اونچے درجے کا سیلاب دیکھنے میں بھی آیا۔

وفاقی کمیشن برائے سیلاب (ایف ایف سی) اور واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) نے کہا ہے کہ تربیلا اور منگلا ڈیمز اپنی مجموعی گنجائش یعنی ایک ہزار 550 اور ایک ہزار 242 فٹ تک بھر چکے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف ایف سی نے ڈیمز کے بھرنے کا ذمہ دار واپڈا اور انڈس ریور اتھارٹی (ارسا) کے آبی ذخائر میں پانی کی آمد اور بہاؤ کے مؤثر انتظام کو قرار دیا۔

یہ بھی دیکھیں: 13 سال بعد حب ڈیم میں پانی کی بلند ترین سطح

کمیشن نے ڈیمز کو آپریٹ کرنے والی اتھارٹیز بشمول ارسا، فلڈ مانیٹرگ سیل منگلا اور پاکستان محکمہ موسمیات کو تجویز دی کہ آبی ذخائر کا حتی الامکان خیال رکھا جائے اوران کے افعال پر زیادہ بہتر نظر رکھی جائے۔

دوسری جانب تربیلہ، منگلا اور چشمہ کی مجموعی گنجائش جمعہ کے روز 13.425 ملین ایکڑ فیٹ (ایم اے ایف) رپورٹ کی گئی تھی جو 13.614 ایم اے ایف کی مجموعی گنجائش کا 98.61 فیصد ہے اور یہ گزشتہ 10 سالوں میں پانی کی دستیابی کی ریکارڈ سطح ہے۔

واپڈا نے کہا کہ تربیلہ اور منگلا ڈیمز میں دستیاب پانی گزشتہ 10 سال کی اوسط سطح سے 2.173 ایم اے ایف زائد ہے، دونوں ڈیمز میں گزشتہ 10 سالوں کے دوران پانی کی دستیابی کی اوسط سطح 11.163 ریکارڈ کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: کیا ہمارے پاس ڈیم بنانا ہی واحد اور آخری حل ہے؟

بہتر آبی صورتحال آئندہ آنے والے دنوں میں ملک کی زرعی ضروریات کو مناسب طریقے سے پورا کرے گی جبکہ آبی ذخائر میں مزید پانی کی دستیابی کے نتیجے میں بجلی بھی مزید پیدا ہوگی۔

واپڈاا کے ہائیڈرو پاور اسٹیشنز گزشتہ دو روز سے 8500 میگا واٹ بجلی فراہم کرررہے ہیں اور آئندہ چند روز میں بجلی کی پیداوار 9 ہزار میگا واٹ تک پہنچ سکتی ہے۔

ایف ایف ڈی کا کہنا تھا کہ دریائے چناب کے بالائی حصے میں شدید بارشوں کے نتیجے میں مرالہ خانکی ریچ میں بلند سیلابی اخراج ہوا جبکہ قادر آباد میں درمیانے درجے کا سیلاب دیکھا گیا۔

کمیشن کے مطابق تربیلہ، چشمہ، گدو سکھر کے مقام پر دریائے سندھ جبکہ منگلا رسول پر دریائے جہلم اور چکدرہ برج پر دریائے سوات میں نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ دیگر بڑے دریا راوی ستلج کی صورتحال معمول کے مطابق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے دیامر میں ڈیم پروجیکٹ کا آغاز تو کردیا لیکن۔۔

تیز بارشوں کی وجہ سے دریائے جہلم کے بالائی مقامات (کوٹلی، کلر، پالندری، منگلا، راولاکوٹ وغیرہ) اور منگلا کے مقام پر جمعرات کے روز 2 لاکھ 65 ہزار کیوسک کا بلند سیلابی اخراج دیکھا گیا۔

اسی طرح مرالہ کے مقام پر دریائے چناب میں 3 لاکھ 4 ہزار کیوسک کا بلند سیلاب دیکھا گیا۔

خیال رہے کہ سندھ کے مختلف حصوں بالخصوص کراچی میں گزشتہ چند روز کے دوران ہونے والی شدید بارشوں کے باعث صوبائی دارالحکومت میں سنگین اربن فلڈنگ دیکھنے میں آئی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024